کائد غزنوی ہسپتال سے ڈسچارج ہو کر گھر آ چکے تھے الیکزینڈر ان کو آرام کرنے کی ہدایت دیتا خود اوپر روم آیا ، فریش ہو کر آرام دہ لباس پہنتے بستر پر لیٹا کہ اچانک ہسپتال میں ہوا واقع اس کے لبوں پر مسکان لانے کا باعث بنا جبکہ دوسری جانب کائد غزنوی کا بھی کچھ ایسا ہی حال تھا کیونکہ رہ رہ کر ڈاکٹر امانی ملک کا خیال ان کے ذہن پر سوار ہونے لگا جو اسے پہلے تو ڈسٹرپ کرتا رہا ، لیکن اس ڈاکٹر کے چہرے کے تاثرات جو غصے میں بنتے تھے پھر ، خود پر غصے کے باوجود ضبط کیے رکھنا یہ سب سوچ کر بے ساختہ ان کے لب مسکراہٹ میں ڈھلے تھے۔ آج کافی سالوں بعد ، کوئی صنفِ نازک ایسی تھی جو ان کے لبوں پر مسکراہٹ لانے کا باعث بنی ، ورنہ اپنی بیوی کی وفات کے بعد ان نے مخالف جنس پر کبھی غور ہی نہیں کیا ، بس اپنی زندگی اپنے بیٹے کے گرد تک محدود کر دی۔
اپنی ہی سوچوں میں گم بے ساختہ ان کی نظر اپنی مرحومہ بیوی کی تصویر پر ٹھہر گئی جو بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر موجود تھی ۔ اس تصویر کو اٹھائے وہ باہر بالکونی کی جانب آ گئے جہاں ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں نے ان کا استقبال کیا۔
معاف کرنا ردا ، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ آج یہ شخص پہلی بار تمہارے علاوہ کسی اور عورت کو دیکھ کر مسکرایا ہے۔
جاری ہے