بلیک ٹی شرٹ ، کارگو پینٹ اور اوپر ڈینم جیکٹ پہنے ماتھے پر بھکرے سلکی بال جو اسے جازب نظر بنا رہے تھے۔ وہ اپنی ہی دھن میں سیڑھیاں اترتے ہوئے آ رہا تھا کہ کائد غزنوی نے حیران کن نظروں سے اپنے صاحب ذادے کو دیکھا جو اب ان کے ساتھ کھڑے چلنے کو کہہ رہا تھا۔
”نواب آپ اس حلیے میں آفس کو خراج بخشیں گے“۔۔؟ ان کے لہجے میں طنز تھا جبکہ وہ کندھے اچکا گیا۔
”کیا مسئلہ ہے میرے حلیے میں , اچھا خاصا ہینڈسم تو لگ رہا ہوں ، ویسے بھی یہ سب فارمل سوٹ وغیرہ آپ پر اچھے لگتے ہیں ، الیکزینڈر تو اپنی اس پرسنیلٹی کا دیوانہ ہے۔۔۔۔ آنکھ ونک کیے مسکرا کر کہتے ہوئے باہر کی جانب بڑھا جب کہ سر جھٹکتے وہ اس کے پیچھے چل دیے۔
”گاڑی میں آکر بیٹھو یار“۔۔۔۔۔ اسکو اپنی بائیک پر سوار ہوتا دیکھ وہ تھوڑی سنجیدگی سے بولے لیکن وہ آنکھ دبائے مسکرا کر ان کی جانب فلائنگ کس اچھالتا بائیک کو ریس دے گیا۔
”حد ہے یہ لڑکا بھی“۔۔۔ سر نفی میں ہلاتے وہ مسکرا دیے۔
💖🤌