Uncategorized

Ek Jot Jali Matwali Si by Saira Naz Episode 20

اس وقت مواحد دل کی بجائے صرف دلیل کی بات کرنا چاہتا تھا۔۔۔ دل تو بضد تھا کہ اپنی تمام تر کوتاہیوں کے بعد اسے خود میں سمیٹ لے لیکن کچھ وجوہ کی بنا پر وہ ایسا کرنے سے قاصر تھا۔۔۔ ابھی زیادہ ضروری فاکہہ کے اس ابہام کی دوری تھی کہ ہر بار خود کو نقصان پہنچانے کے بعد اس کے پیارے اس کی غلطی کو نظر انداز کر کے اسے توجہ اور محبت دیں گے۔
”تم نے کون سا میری زندگی پھولوں کی سیج بنا رکھی ہے؟“ فاکہہ نے بھی ساری خود ترسی بھلا کر تاک کے نشانہ باندھا اور مواحد یہی تو چاہتا تھا کہ وہ اپنی خود ساختہ سوچوں کے اس بھنور سے نکل آئے جو اس کی ذہنی حالت کو شدید متاثر کر رہا تھا۔
”میں تمھاری طرح یوں خود کو اذیت بھی نہیں دیتا۔“ اس کے بستر سے چند قدموں کی دوری پہ کھڑا وہ خود پہ لاکھوں پہرے بٹھائے ہوئے تھا۔
”اس کی وجہ بھی تم ہی ہو۔“ اس کا طنز فاکہہ کو خاصا گراں گزرا سو وہ پھر اس کے ہی سر پہ الزام تھوپ گئی تھی۔
”ابھی تم نے ہی کہا کہ تم کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرا رہی۔“ وہ شاید اسے زچ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا یا شاید اسے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع دے کر، اسے ذہنی طور پر پرسکون کرنا چاہتا تھا۔
”میں نے سچ ہی بولا ہے۔“ تڑخ کر کہتی وہ مواحد کو مسکرانے پر مجبور کر گئی تھی۔
”فاکہہ بی بی! تمھیں کیا لگتا ہے کہ تم بار بار ایسا کچھ کرو گی اور ہم تمھیں ہر بار سر پہ بٹھائیں گے؟“ مواحد نے اب کے صاف الفاظ میں اسے سرزنش کی تھی۔
”میں نے ایسا کبھی کچھ نہیں کہا۔“ وہ پست لہجے میں بولی لیکن اس کا کھل کر اپنی ندامت کے مظاہرے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
”تمھارا ارادہ تو یہی تھا نا کہ خود کو تکلیف دے کر تم مجھے تڑپاؤ لیکن کبھی سوچا ہے کہ اس سب میں اگر تمھیں کوئی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ گیا تو پھر کیا ہوگا؟“ وہ اب اس کے بستر کے ساتھ آن رکا تھا۔۔۔ فاکہہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سوال کرتا، وہ اسے مخمصے میں ڈال گیا۔۔۔ وہ بنا کوئی جواب دیے نظریں چرا کر لب چبانے لگی تھی۔
”ہمارے رب نے ہمیں یہ زندگی اس لیے نہیں عطا کی کہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پہ پریشان ہو کر اسے ختم کرنے کا سوچنے لگیں۔۔۔ نہ ہی یہ کوئی بہت ہمت والی بات ہے۔۔۔ بہادری یہ نہیں کہ کسی کی زیادتی کے جواب میں آپ خود کو تکلیف پہنچائیں بلکہ انسان کو اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ خود کو اذیت دینے والے ہاتھ جڑ سے اکھاڑ کر پھینک سکے۔“ خاموشی سے اس کی بات سنتی فاکہہ اس کے آخری جملے پر ہولے سے مسکرائی تھی۔
”تو لاؤ پھر اپنے ہاتھ، میں توڑوں انھیں۔“ اس کے غیر متوقع حملے پر وہ ایک پل کو سٹپٹا گیا تھا۔
”پھر تو مجھے بھی یہی کرنا چاہیے۔۔۔ آخر قصور ہم دونوں کا برابر ہے۔“ اسے ایک گھوری سے نوازتے، مواحد نے بھی مزید پیش رفت کی تھی۔
”جی نہیں! یہ ساری تمھاری غلطی ہے۔“ اس کی تکرار پہ وہ ایک گہرا سانس بھر کر رہ گیا۔۔۔ اسے یہ ماننے میں کوئی عار

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,