Uncategorized

Ek Jot Jali Matwali Si by Saira Naz Episode 20


”ویسے اس پہ کیا لکھا تھا؟“ اسے شاکی نظروں سے خود کو دیکھتا پا کر وہ مزید مستفسر ہوئی۔
”تمھاری تعریف کی تھی کہ تم دنیا کی سب سے ظالم انسان ہو۔“ وہ بھنائے ہوئے لہجے میں بولا کہ اب اسے کیا کہتا؟ اس وقت وہ جن حالات سے گزر رہی تھی، ایسے میں اس کی یہ لاپرواہی کوئی معنی نہیں رکھتی تھی۔۔۔ وہ کون سا جانتی تھی کہ اس کے ہمراہ کون ہے؟ یہ ایک ایسی بحث تھی جس کا حاصل اور محصول کچھ بھی نہیں تھا۔
”خود تو تم جیسے بہت نیک دل ہو۔“ اس کے جواب پر وہ ایک گہرا سانس بھر کر رہ گیا اور پھر گھڑی پہ نظر پڑتے ہی وہ سنجیدہ ہوا تھا۔
”فاکہہ! مجھے تمھیں کچھ بتانا ہے۔“ اس کمرے میں آنے سے پہلے اسے جو اطلاع ملی تھی، اس پر عمل درآمد ہو جانے سے پہلے وہ اس سے کھل کر ہر بات کر لینا چاہتا تھا سو اس لایعنی گفتگو کے بعد اب جب اسے لگا کہ وہ زیادہ بہتر طریقے سے اس کی بات سمجھ سکتی ہے تو وہ اصل موضوع کی طرف آیا تھا۔
”اب یہ نا کَہ دینا کہ اس بار بھی یہ سب تم نے میرے ڈیڈ سے کسی بات کا بدلہ لینے کے لیے کیا ہے۔“ اس کا طعنہ مواحد کو چابک کی طرح لگا تھا۔
”میں نے جو بھی کیا، اس میں کہیں نا کہیں تمھارے ڈیڈ کا ہی ہاتھ ہے۔“ اس کا سنجیدہ لہجہ فاکہہ کو ببی مزید کسی لن ترانی سے روک گیا تھا۔
”تم کہنا کیا چاہتے ہو؟“ وہ سرسراتے لہجے میں گویا ہوئی تھی۔
”میں جو بھی کہوں، اسے بہت تحمل سے سننا۔“ مواحد نے اس کے سر پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا تھا۔
”تم مجھے ڈرا رہے ہو مواحد! کہیں مجھے پھر سے چھوڑ جانے کا ارادہ تو نہیں؟“ وہ دل کا ڈر زبان پہ لانے سے نہ ہچکچائی تھی۔
”مواحد خاکوانی اپنی جان تو دے دے گا لیکن تم سے دستبردار نہیں ہوگا۔“ اس کا سر تھپکنے کے بعد اس کے مومی ہاتھ پہ اپنا ہاتھ جماتے، وہ خاصے مضبوط لہجے میں بولا تھا۔
”اسی لیے کسی اور سے شادی کا سن کر بھی خاموش تھے۔“ معاملے کی سنگینی کا تھوڑا بہت اندازہ ہوتے ہوئے بھی وہ اسے مطعون ٹھہرانے سے باز نہیں آئی تھی۔
”جانتی ہو اقتدار کی چاہ میں آج پھر ایک معصوم اپنی جان سے گیا ہے؟ کل ہال سے واپسی پر اذہان کی گاڑی ایک بد ترین حادثے کا شکار ہو گئی۔“ اس کی بات پر تبصرہ کیے بنا ہی وہ بولا تھا۔
”کہ دو کہ یہ جھوٹ ہے۔“ اس کے لہجے میں ہزاروں اندیشے بول رہے تھے۔
”یہی سچ ہے اور اس کے پیچھے بھی واسطی خاندان کا ہی ہاتھ ہے۔“ مواحد ہولے ہولے اس کا ہاتھ سہلاتے ہوئے بولا تھا۔
”مگر اذہان تو بارات لے کر آیا ہی نہیں تھا۔“ ایک نظر اس کے مضبوط مردانہ ہاتھ کے نیچے دبے اپنے ہاتھ کو دیکھتے، اس نے الجھن آمیز لہجے میں استفسار کیا تو مواحد اسے ساری تفصیل سے آگاہ کرنے لگا۔
”فاکہہ! میری جان! کیسی ہو تم بیٹا؟“ وہ اسے اذہان کے زندہ ہونے کی سچائی بتا رہا تھا، جب کوئی بنا دستک دیے، کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا اور پھر نویرا واسطی لہجے میں ڈھیروں فکر سموئے فاکہہ کی طرف بڑھی تھیں۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,