Uncategorized

Ek Jot Jali Matwali Si by Saira Naz Episode 20


”کوئی ثبوت ہوگا تو دکھاؤ گے نا۔“ افلاک واسطی کا لہجہ استہزا لیے ہوئے تھا۔۔۔ مواحد نے یوں کندھے اچکا دیے گویا اسے کوئی فرق ہی نہ پڑا ہو۔
”افلاک! آپ کیوں اس سے بحث کر رہے ہیں؟ ابھی ہمیں بس کسی کو بھی خبر ہونے سے پہلے فاکہہ کو گھر لے کر جانا ہے۔“ نویرا واسطی نے وقت کی نزاکت سمجھتے، بروقت مداخلت کی تھی۔
”آپ میری بیوی کو میری مرضی کے بغیر کہیں نہیں لے جا سکتے۔“ مواحد کے تو گویا سر میں لگی اور تلوؤں میں جا کر بجھی تھی۔
”یہ ہماری بیٹی ہے۔“ افلاک واسطی نے ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے جتلایا تھا۔
”بیٹی تھی، اب میری بیوی ہے۔“ ان کے برعکس مواحد کا لہجہ سرد اور ٹھنڈا تھا۔
”میں اس کا ولی ہوں۔“ افلاک واسطی کو غلط وقت پہ اپنا حق یاد آیا تھا۔
”ولایت کا مطلب بھی پتا ہے آپ کو؟“ مواحد کا انداز ہنوز برقرار تھا۔۔۔ دونوں ہاتھ سینے پر باندھے وہ خاصا پرسکون لگتا تھا۔۔۔ فاکہہ باری باری ان دونوں کے چہرے کے تاثرات دیکھ رہی تھی۔
”مجھے تم سے اس بارے میں کوئی بحث نہیں کرنی۔“ افلاک واسطی نے اس موضوع کی گہرائی میں جانا مناسب نہیں جانا تھا یا پھر انھیں ڈر تھا کہ وہ اس سے اس معاملے میں جیت بھی نہیں پائیں گے۔
”لیکن مجھے آپ پر ضرور کچھ واضح کرنا ہے۔“ اب بست نکلی تھی تو مواحد اسے یوں ہی نہیں جانے دے سکتا تھا۔۔۔ اسے اب کھل کر اس پہ بات کرنی ہی تھی۔
”ایک عاقلہ و بالغہ لڑکی جسے اس کا باپ یا ولی ‘رشیدہ’ قرار دے چکا ہو، وہ اپنی مرضی سے کفو و مہر مثل کے ساتھ نکاح کر سکتی ہے اور جہاں تک میری معلومات ہیں، آپ فاکہہ کو اس کی زندگی کا کلی اختیار دے چکے ہیں سو وہ مجھ سے ناطہ جوڑنے کے لیے آپ کی اجازت کی پابند نہیں۔“ اس کی بات پر فاکہہ کے ذہن میں اس کی نکاح سے پہلے کی مواحد سے ایک ملاقات کا منظر گھوما جس میں اس نے ہی اسے بتایا تھا کہ افلاک واسطی اسے اپنی پسند سے شادی کا کلی اختیار دے چکے ہیں۔
(‘رشیدہ’ سے مراد سمجھ بوجھ والی بالغہ لڑکی ہے جسے اس کے باپ نے واضح کر دیا ہو کہ میں نے تمھیں خود مختار بنا دیا اور اب میں تمھاری دستگیری سے دستبردار ہوتا ہوں، یا اب سے نا اہلیت معاملہ کی جو پابندی تھی، وہ میں نے ہٹا لی۔۔۔ یعنی وہ خود مختار ہو جائے گی اور اسے نکاح کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا۔۔۔ جب کوئی لڑکی زن رشیدہ یعنی خود مختار بنا دی جائے یا اس پر سے ‘حجر’ یعنی نااہلی کا معاملہ ہٹا لیا جائے تو وہ اپنے نکاح کا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوگی۔)
”جہاں تک رہی نکاح میں ولی کی حیثیت تو ایک لڑکی کی اجازت اور مرضی کے بغیر اس کے ولی کو بھی یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ زبردستی کسی اور سے اس کا نکاح کروا سکے، کجا کہ نکاح پہ نکاح کروانا۔۔۔ یوں تو ولی کی اہمیت نکاح میں احسن ہے لازم نہیں لیکن پھر بھی آپ کی اطلاع کے لیے بتا دوں کہ ایک عاقلہ و بالغہ اور باکرہ لڑکی حکومت وقت کو ولی بنا کر اس کی اجازت سے نکاح کر سکتی ہے اور آپ کی بیٹی کے نکاح کی قانونی کارروائی میں کوئی جھول نہیں۔“ اس کی سوچوں سے قطع نظر مواحد ان پہ مزید کچھ حقائق واضح کر رہا تھا۔
”مجھے یہ مذہب کے پاٹ مت پڑھاؤ۔“ وہ جانے اس کی بات سمجھے یا نہیں لیکن اسے تلخی کے ساتھ کہتے، ٹوک ضرور گئے تھے۔
”ڈیڈ! میں مواحد کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہوں۔“ فاکہہ نے انھیں بحث میں الجھا دیکھ کر اپنا مطمع نظر ان پہ واضح کر دیا تھا۔
”فاکہہ! تم۔۔۔“ نویرا واسطی تیزی سے اس کی سمت مڑیں لیکن وہ ان کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی دوبارہ بول اٹھی تھی۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,