Uncategorized

Ek Sakoot E Bekaraan by Syeda Episode 3

                                ***

ایجاب و قبول کا مرحلہ بخوبی طے ہو چکا تھا اور اب مہمان خواتین دوسرے کمرے میں جا چکی تھیں جہاں ان کے اعزاز میں طعام کا انتظام کیا گیا تھا۔فی الحال سبین کمرے میں تنہا تھی۔ایجاب و قبول کے لمحات کے برعکس اس وقت اس کے جذبات مختلف تھے۔ابھی وہ اپنے ہم سفر سے ملنے کیلیے بےچین ہو رہی تھی۔
وہ صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی۔گھونگھٹ ابھی سر پر تھا سو چہرہ واضح نظر آرہا تھا اور اس پر چھائی کیفیت بھی۔انتظار کی کیفیت۔
کمرے میں ایک کھڑکی موجود تھی جہاں سے لان کا پورا احاطہ واضح نظر آتا تھا اور وہ کھڑکی تازہ ہوا کی آمد کیلیے کھلی ہوئی تھی۔سبین کو وہاں سے تازہ ہوائیں آ بھی رہی تھیں اور وہی ہوائیں اسے مجبور کر رہی تھیں کہ وہ اٹھ کر کھڑکی پر جائے مگر ڈر بھی تھا کہ کوئی اس کو نظر بازیاں کرتے ہوئے پکڑ نہ لے سو اسی لیے دل مسوس کر بیٹھی ہوئی تھی اور ہواؤں کی شرارت سے ہلتے ہوئے پردے کو دیکھ رہی تھی۔
“بابھی کیسا ہے تم؟”کسی کی آواز نے سبین کو متوجہ کیا۔رخ موڑ کر دیکھا تو اپنی سب سے چھوٹی نند گل رخ کو اپنے ساتھ کھڑا پایا۔
“میں۔۔میں بالکل ٹھیک۔”وہ ہچکچاتے ہوئے گویا ہوئی۔
“ام بیٹ جائے؟”اس نے اجازت مانگی تو سبین کو خفت محسوس ہوئی۔
“مجھے بیٹھنے کی آفر کرنی چاہیے تھی۔کیا بد اخلاقی ہے اففف۔۔۔”سوچوں میں خود کو کوستے ہوئے وہ مسکرائی اور بیٹھنے کی اجازت دی۔
“سوری۔۔مجھے بیٹھنے کیلیے کہنا چاہیے تھا۔”شرمندگی کا اظہار کر،اس نے معذرت کی۔
“ارے نئیں نئیں کیسی باتیں کر را ہے تم۔”گل رخ نے بیٹھ کر اس کا ہاتھ تھپکا۔وہ مسکرائی۔
گل رخ سِنان کی سب سے چھوٹی بہن تھی اور سبین کی ہم عمر تھی۔اسی سبب اس کی اس سے اچھی دوستی تھی۔رشتہ طے ہوئے ابھی دو تین ماہ ہی گزرے تھے مگر گل رخ کی دوستانہ طبیعت کی سبب ان دونوں کی اچھی بات چیت ہو گئی تھی۔
“ام کو تم سے ضروری بات کرنا تا۔”گل رخ اس کی تشفی کرا کے اس کی جانب جھکی اور رازداری سے گویا ہوئی۔
سبین نے تشویش سے اس کی جانب دیکھا مگر بولی کچھ نہیں۔
“تم نے ابی تک لالا کو نئیں دیکا نا؟”اپنی بھابھی کی نگاہوں میں چھپی ہامی دیکھ کر اس نے سوال کیا۔
“ہاں تو۔۔۔”وہ جھجھکی۔
“یہ رخ کیا بات کر رہی ہے؟کہیں اسے میرے خیالات تو نہیں پتہ چل گئے۔”وہ گل رخ کو خائف نظروں سے دیکھتی ہوئی سوچ رہی تھی جو بڑی بڑی آنکھوں سے اسے دیکھتی،پیار لٹا رہی تھی۔
“اف سبین تو پاگل ہے کیا!اسے کیسے پتہ چلے گا۔میرے دماغ کو تھوڑی پڑھ سکتی یہ۔”سبین نے اپنی سوچ پر خود ہی خود کو خود کی سوچوں میں ڈپٹا۔
“کاں کھو گیا تم؟”گل رخ کی آواز پر وہ چونک کر متوجہ ہوئی۔
“کہیں نہیں بس یونہی۔”وہ دھیمی آواز میں گویا ہوئی۔
“کیا لالا کے بارے سوچنے لگا تا۔”گل رخ نے شرارت سے اسے دیکھ آنکھیں مٹکائیں۔
وہ جھینپی اور آنکھیں حیا سے جھک گئیں۔گل رخ کے لالا کا سن کر رخساروں پر لالیاں بکھر گئیں۔
“ارے تم تو شرما را ہے۔”اس لمحے گل رخ کو اپنی بھابھی پر ڈھیروں پیار آیا تو وہ اسے ساتھ لگا کر گرم جوشی سے گویا ہوئی۔
“اب کیسا شرم بابھی!وہ تمارا میاں ہے اب۔”اور اس بات پر سبین کا سر مزید جھک گیا۔دل نے رفتار پکڑ لی۔
“دل تو میرا بھی ہے کہ انہیں دیکھوں مگر۔۔۔”یہ جملہ محض سوچا گیا تھا،بولنے کی ہمت نہیں تھی اس میں۔وہ شرمیلی سی لڑکی تھی اور یہی شرم و لجا ہی تو پسند آئی تھی سِنان کی ماں کو جو وہ برادری تک سے لڑ گئی تھیں اور اپنے بیٹے کی شادی پٹھان لڑکی کی بجائے ایک اردو بولنے والی لڑکی سے کروانے کی ٹھانی تھی۔آج وہ کامیاب ہو گئی تھیں۔برادری والوں نے بھلا کب تک ناراض رہنا تھا!
“ارے ام سے کیسا شرم!ام صرف تمارا نند توڑی ہے،ام دوست اے تمارا۔ام دکائے گا تمیں اپنا لالا۔بس تم رکو ذرا۔”اپنی بات مکمل کر وہ رکی نہیں اور نہ ہی سبین کا جواب سنا۔بس اٹھی اور کھڑکی سے جھانکنے لگی۔
یہاں سے سِنان واضح نظر آرہا تھا بلکہ سبھی مرد نظر آ رہے تھے لیکن وہ لوگ کچھ اس رخ پر بیٹھے ہوئے تھے کہ ان میں سے کسی کو بھی کمرے کے اندر کا منظر نظر نہیں آسکتا تھا۔ہاں کوئی بالکل کھڑکی پر آجاتا تو نگاہوں میں ضرور آتا لیکن گل رخ کھڑکی سے کچھ فاصلے پر کھڑی تھی اور اس فاصلے سے بھی سِنان نظر آرہا تھا۔
اسے دیکھتی وہ مسکرائی اور اپنے بھائی کی بلائیں لیں۔بہنوں کا بھائی کیلیے پیار بڑا خاص ہوتا ہے چاہے پھر بہن چھوٹی ہو یا بڑی لیکن بھائی کا خیال ماں کی طرح ہی رکھتی ہے۔
اس نے اپنے بھائی کو دیکھتے ہوئے اپنی پشواز کی جیب سے موبائل نکالا۔
پیچھے بیٹھی سبین بےقرار سے اس کی پشت دیکھ رہی تھی کیونکہ یہاں بیٹھے ہوئے اسے بس اپنی نند کی پشت ہی دکھائی دے رہی تھی۔آگے چلتی کارروائی سے وہ بالکل ناواقف تھی۔
گل رخ نے موبائل نکالا اور ایک نمبر پر پیغام بھیجا۔منٹ سے بھی پہلے جواب موصول ہوا اور ساتھ ہی اس کے چہرے پر جان دار،شریر سی مسکان آن وارد ہوئی جسے اس نے دبایا۔
موبائل واپس جیب میں رکھ کر وہ پلٹی۔اب چہرے پر سادی سی مسکان تھی۔سبین کی آنکھیں سکڑیں۔
گل رخ اب اس کے نزدیک آئی اور اسے تھام کر کھڑا کیا۔وہ کسی معمول کی طرح اٹھ کھڑی ہوئی۔آنکھوں میں ہنوز حیرت تھی۔
“چلو امارے سات اور دیکو اپنے میاں کو۔”اس کی بات سن وہ رکی اور اسے یوں دیکھنے لگی جیسے اس کی دماغی حالت پر شبہ ہو۔
“کیا ہو گیا ہے رخ؟اگر کسی نے دیکھ لیا تو کتنا برا لگے گا۔”وہ جھجھک رہی تھی۔دل اس کا بھی سِنان کی دیدار کو ہمک رہا تھا مگر باقی سب کا ڈر بھی تھا حالانکہ وہ کوئی غلط کام نہیں کر رہی تھی پر پھر بھی۔۔۔
“بابھی دیکو یئی موقع ہے سِنان لالا کو دیکنے کا پِر تو ام لوگ چلا جائے گا پِر آپ کیا کرے گا؟”گل رخ نے اس کے دل پر ہاتھ مارا۔
“مطلب آج بھی وہ باہر سے باہر ہی رخصت ہو جائے گا!”سوچ سبین کو پریشان کرنے لگی۔دل بہکانے لگا کہ “ابھی دیکھ لو اچھا موقع ہے بعد میں کتنے دن تڑپنا پڑے کیا معلوم؟”
“اتنا سوچنے کا وقت نئیں ہے چلو۔”گل رخ نے زبردستی اسے آگے بڑھایا اور وہ تو جیسے تیار ہی تھی،کٹی پتنگ کی مانند اس کی جانب گرنے لگی۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on