Uncategorized

Ek Sakoot E Bekaraan By Syeda Episode 5

شام کا وقت تھا۔دفتروں سے واپسی کا وقت،خاندان کے یکجا ہو کر مل بیٹھنے کا وقت،ایک دوسرے سے کہنے سننے کا وقت،تھکن اتارنے کا وقت،عرفِ عام  میں دیسی گھروں کے چائے کے اوقات سو احمد ولا میں بھی چائے کا وقت چل رہا تھا۔سب گھر والے لاؤنج میں دیوار گیر ایل ای ڈی کے سامنے براجمان تھے۔شیشے کی میز پر چائے بمع لوازمات سجی ہوئی تھی اور سب اسی سے لطف لیتے،ساتھ ٹی وی دیکھ رہے تھے۔خیر سب لوگ ٹی وی نہیں دیکھ رہے تھے۔احمد صاحب اور ان کی اہلیہ ٹی وی پر نظریں جمائے ہوئے تھے کیونکہ خبروں کا چینل لگا ہوا تھا اور سات بجے کی اہم ترین خبریں نشر ہو رہی تھیں۔
سبین اپنے موبائل پر سب وے سرف کھیل رہی تھی۔سرخ ٹوپی والا لڑکا بھاگ رہا تھا اور تیزی سے ٹرینیں عبور کر رہا تھا کہ ہلکی سی ٹکر لگی اور موٹا افسر اپنا کتا لے کر اس کے پیچھے بھاگنے لگا۔لڑکے نے ایک نظر پیچھے ڈالی اور پھر تیزی پکڑی۔کتا پیچھے مسلسل بھونک رہا تھا۔
احمر نیچے رکھے بڑے سے کشن پر بیٹھا ہوا تھا اور میسنجر پر پیغامات پڑھنے اور بھیجنے میں مشغول تھا۔
“میں نے پہلا ٹاسک پورا کر لیا ہے۔”وسیم کا پیغام ابھرا۔
“واہ شاباش۔”احمر نے جواب دیا۔
“تم نے کیا؟”سوال آیا۔
“نہیں۔”یک لفظی جواب۔
“کیوں؟”سوالیہ انداز میں تشویش تھی جسے ایموجی لگا کر ظاہر کیا گیا تھا۔
“یار آج کروں گا۔”احمر نے سوال نظر انداز کر اپنی بات کی۔
“یار تم میں سے کسی نے بھی ابھی تک ٹاسک کمپلیٹ نہیں  کیا،بس میں اور فہد ہی ہیں جنہوں نے کر لیا۔اتنا ایزی ٹاسک نہیں ہو رہا تو آگے کیا کرو گے؟”وسیم کو سب کی خبر تھی۔پوری تفصیل اپنے کزن کے گوش گزار کر،آخر میں وہ ہنسا تھا۔وہی ایموجی والی ہنسی۔
“کر لیں گے یار۔”احمر الجھا ہوا تھا۔
“رکو،میں رات تک ایک گروپ بناتا ہوں میسنجر پر پھر سب کو اس میں ایڈ کر لیتا ہوں تو ہم سب وہیں پر باتیں کریں گے گیم کی،کیسا؟”وسیم نے ایک تجویز پیش کی اور مقابل سے تائید چاہی۔
“ٹھیک ہے۔”احمر کو کیا ہی اعتراض ہونا تھا۔
“آپ کو کراچی لیے چلتے ہیں جہاں ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سِنان خان آفریدی اس وقت میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں۔”الفاظ تھے یا کوئی طلسم جو فضا میں پھونکا گیا تھا اور سبھی نفوس کو اپنے سحر میں جکڑ گیا تھا۔
اپنی سرگرمیاں چھوڑ،تمام لوگ سکرین کی جانب متوجہ ہوگئے۔
“ارے یہ تو اپنا سِنان ہے۔”سنعیہ بیگم اپنے داماد کو  سکرین پر دیکھ خوش ہو اٹھیں۔
“ہاں تو بھئی نام سے پتہ نہیں چلا تمہیں؟”احمد صاحب ذرا سیدھا ہو کر بیٹھے۔ساتھ اپنی بیگم کی کم فہمی کو ٹوکا۔
انہوں نے کوئی جوب نہ دیا اور سکرین دیکھنے لگیں جہاں ان کا داماد ایک میز پر بیٹھا دکھائی دے رہا تھا۔آگے ڈھیروں مائیک لگے تھے مگر وہ ابھی خاموش تھا۔
“اوہ سِنان بھائی آرہے ہیں نیوز پر،میں بعد میں بات کرتا ہوں۔”احمر نے وسیم کو پیغام بھیجا اور جوش سے سکرین دیکھنے لگا۔
سب کے چہروں پر تو خوشی اور جوش ابھرا تھا مگر پیچھے بید کی کرسی پر بیٹھا ایک وجود تھا جس کے چہرے پر وہ نام سن کر سرخیاں بکھر گئی تھیں۔دل نے الگ لے پکڑ لی تھی اور سانسیں تھم ہی گئی تھیں۔
وہ گیم کھیل رہی تھی جب اینکر نے خبر پڑھی تھی اور سکرین پر چلتی انگلی تھم گئی تھی جس کی وجہ سے سرخ ٹوپی والا لڑکا ٹرین سے ٹھک کر مر گیا تھا مگر سبین کو پرواہ نہیں تھی۔وہ تو سکرین کو دیکھنے لگی تھی جہاں دشمنِ جاں اپنے تمام تر جلوؤں کے ساتھ موجود تھا۔
وہ کوئی اہم معاملے پر گفتگو کر رہا تھا۔سبھی سکرین کی سمت توجہ کیے بیٹھے تھے اور اسے بغور سن رہے تھے مگر سبین صرف اسے دیکھ رہی تھی۔وہ کیا بول رہا تھا،اسے پرواہ نہیں تھی۔وہ ایک کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ہاتھ آگے رکھی میز پر دھرے تھے۔سامنے لاتعداد مائیکس لگ ہوئے تھے جن کے ذریعے اس کی بات ہر ایک تک پہنچ رہی تھی۔صحافی اس سے سوال کر رہے تھے اور وہ باری باری سب کے جواب دے رہا تھا۔
آنکھوں کی حرکت،ہلتے ہوئے لب،گہری آواز اور ساتھ ایک دوسرے میں پیوست ہاتھ،سبین گہری نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی۔باقی سب بھی محویت سے اسے گفتگو کرتا دیکھ رہے تھے تبھی سبین کی جانب کوئی متوجہ نہیں تھا اور وہ بڑی آرام سے اپنے محبوب شوہر کا دیدار کر رہی تھی۔
وہ یقیناً کسی اہم معاملے کے متعلق میڈیا اور عوام کو آگاہ کر رہا تھا مگر سبین صاحبہ کو پرواہ نہیں تھی۔وہ بس انہیں دیکھنے میں مشغول تھیں۔

                                     ***

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on