پروان نے سلگتی نظروں سے ولید کی بےباک نگاہوں کے تعاقب میں زوئلہ کا ہنستا مسکراتا چہرہ دیکھا اس کے دل میں بھانپڑ سے جل رہے تھے دل کیا ابھی دنیا تہنس نہس کر کے آگ لگا دے “مگر خود پر بامشکل ضبط کے پہرے ڈالے وہ مجبوراً وہاں قیام پزیر تھا۔لنچ سے فری ہو کر سبھی چاۓ سے لطف اندوز ہورہے تھے جب مسز کمال کی نند نے بات کا آغاز کرنے کےلیے گلہ کھنکھارا ” ۔میں ایک خاص۔ مقصد کے لیے آئی ہوں یہاں دراصل بات یہ ہے کہ ولید زوئلہ کو پسند کرتا ہے اور ہماری بھی یہی خواہش ہے کے زوئلہ میری بہو بنے آپ لوگ کیا کہتے ہیں اس بارے میں۔۔۔؟؟ولید کی ماں شوہر نامدار کو ایک نظر دیکھتی بھابھی اور بھائی سے مخاطب تھی جو ایک دوسرے کا چہرہ دیکھتے اگلے ہی لمحے لب بھینچ کر رہ گئے تھے۔جلدی نہیں ہے بھابھی آپ لوگ آرام سکون سے سوچ بچار کے بعد جواب دیجیے گا انھیں مسلسل خاموش دیکھ وہ تحکمانہ لہجے میں اپنی بات پر زور دیے بولی۔پروان نے اپنے اندر اٹھتے لاوے کو دبانے کی کوشش میں صوفے کے کناروں کو مٹھیوں میں بھینچتے اسے بری طرح سے کرید ڈالا تھا۔ان لوگوں کی ہمت کیسے ہوئی تھی اپنے آوارہ، نالائق اور کم ضرف بیٹے کے لیے زوئلہ کا ہاتھ مانگنے کی۔۔!!—زوئی میری بات سنیے وہ پھپھو لوگوں کو ابھی سی اوف کر کے اپنے کمرے میں آئی تھی جب پروان بےصبرا بنا پیچھے پیچھے اس کے کمرے میں آ دھمکا تھا۔ہاں بولو۔۔؟؟وہ موبائل میں اس قدر محو تھی کہ اس کی لال انگارہ آنکھوں سے یکسر فراموش مسکراتے چہرے کے سنگ اس کی دنیا آباد ہونے سے پہلے ہی اجاڑ گئی تھی۔آپ اس رشتے سے انکار کر دیں زوئی مم۔۔ میں آپ کو چاہتا ہوں آ۔۔ آپ نہیں جانتی میرے لیے یہ بات سوچنا ہی سوہن روح ہے میرے وجود میں آگ لگی ہوئی ہے میں آپ کو کسی اور کا سوچتے ہی پاگل ہو چکا ہوں میرا یہ دل اب میرے قابو میں نہیں رہا ” ۔
In Lamhon K Daman Mein by Romaisa Baloch Episode 6
