ہاں میں چاہتی تھی تم شادی کر لو لیکن اس طرح نہیں کسی کو بتائے بغیر اگر تم نے اپنی پسند کی کرنی تھی ہمیں تو ایک دفعہ بتاتی ہم خود جاتے میں نے پہلے دن سے ہی کہا تھا اگر کوئی لڑکی پسند ہے تو بتا دو اور تم نے کہا نہیں اور اج تم نکاح کر کے لڑکی کو ساتھ لا کر ہمارے سامنے کھڑا کر رہے ہو اور مجھے کہہ رہے ہو کہ میں کہ تم شادی کر لو۔باقی سب چپ کرے ماہ پارہ اور کنعان کو بات چیت دیکھ اور سن رہے تھے۔ ۔اب تو عالم صاحب بھی چپ تھے جو بیوی اور بیٹے کی گفتگو خاموشی سے سن رہے تھے شاید کہنے کے لیے کچھ نہیں تھا۔میری اتنی خواہشات تھی کہ یہ کرنا ہے اپنے بیٹے کی شادی پر وہ کرنا ہے اپنے بیٹوں کی شادی پر لیکن تم دونوں نے کیا کیا ایک صبح کو اپنی بیوی لے ا رہا ہو ایک رات کو ایک دفعہ بھی بتانا گوارا نہیں سمجھا ہم تم دونوں کے ماں باپ ہیں یہ تو جانتے ہو نا تم۔۔موم پلیز اپ میری بات سنیں۔کیا سنو میں کنعان۔ ۔ایک ہنگامہ تھا جیسے ختم کر کے اوپر اپنے کمرے کی طرف ایا مام بھی غصے سے جا کر اپنے کمرے میں بند ہو گئی تھی اور ڈیڈ نے بھی خاموشی سے کمرے کا رخ کیا باقی سب بھی کچھ کہہ بغیر اپنے اپنے ٹھکانوں پر چلے گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کیا کیا اپ نے یار مجھے ایک دفعہ بھی بتانے کی ضرورت نہیں سمجھی۔اپ کو اماں خیال نہ ہوتا تو اپ مجھے کبھی کال کر کے ہی نہ بتاتی کہ اماں گھر پر اکیلی ہیں میں تو صرف یہ سوچ کر ایا تھا کہ اپ اور ائینہ کہیں باہر گئی ہوں گی اس لیے کہہ رہی ہیں۔مگر یہاں ا کر جو مجھے پتہ لگا ہے۔سوچ سوچ کے دماغ پھٹ رہا ہے پہلے ائینہ اور اب اپ یہ کیا کیا اپ نے کچھ سوچا بھی یہ سب کرنے سے پہلے۔ائینہ کی حفاظت کے لیے ضروری تھا۔تو ویسے بھی تو ہو سکتی ہے نا اس کی حفاظت اگر اس بے وقوف لڑکی نے اپنے اپ کو کنویں میں دھکے لیا تھا ضروری تھا کہ اپ کا بھی کنویں میں جاناتو اور کیا ہو سکتا ہے تم بتاؤ مجھے کیسے میں اس کے پاس رہ سکتی ہوں جب وہ اس گھر کے اندر موجود تھی۔
یار اپ دونوں نے تو میری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت تھی مفعول کر دی ہے۔تم ریلیکس رہو اماں کا بتاؤ ٹھیک ہے وہ جب میں ائی تھی کافی پریشان ہو۔کیسے وہ ٹھیک ہو سکتے ہیں ابھی میڈیسن دے کر سلایا ہے میں نے اپ دونوں کو رخصت کر کر وہ کہہ رہی ہیں میرا بوجھ تو اتر گیا لیکن اپ کے ٹینشن لے کر بیٹھ گئی جن کو اپ دشمن کہتے ہیں اس کا ہی گھر بسا لیں چل پڑی ہیں اپ۔گھر بسانا نہیں ہے مجھے دشمن کا برباد کرنا ہے۔ ۔وہ جو ٹیرس پر کھڑی فون سن رہی تھی۔کمرے کا دروازہ کھولنے اور بند ہونے کی اواز سن کر کہا۔اپنا اور اماں کا خیال رکھنا میری جان بعد میں بات ہوگی۔صرف میری جان سمجھ ائی اور ٹیر سے یہ اواز ائی تو اس طرف دیکھتے ہوئے سوچا یہ کس سے بات کر رہی ہے ائینہ سے تو بات چیت بند ہے اور وہ لوگ تو شاید سو چکے ہیں کیونکہ ائینہ کی طبیعت صبح سے خراب تھی اس نے رو رو کر طبیعت مزید خراب کر دی ڈاکٹر دوبارہ سے دیکھ کر گئی تھی اسے۔ٹیرس کے پاس کھڑے کنعان کو دیکھ کر کہا کیا اپ بھی مسٹر کنعان اس کمرے میں رہیں گے۔ابش کےدونوں ائی برو اٹھا کر سوال کرنے پر اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو پہلے ہی اس کو کسی کو میری جان کہنے پر اپنے اپ کو ضبط کرتے ہوئے اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔شاید مسز کنعان اپ نے نیچے یہی کہا کہ ہمارا کمرہ ہمارے میں ہم دونوں ہی اتے ہیں تو ہم دونوں ہی رہیں گے نا اس کمرے میں۔اپنے قدم کمرے میں رکھتے ہوئے اس کی بات سنتے ہوئے سر ہلا دیا اپنے بیگ کے پاس جا کر اپنے لیے ڈریس نکالا۔ڈریس لے کر ڈریسنگ روم کی طرف چلی گئی۔کنعان پیچھے کھڑا اس ک
ے ایک ایک حرکت کرتا ہوں دیکھ رہا تھا