………………پتہ نہیں کتنی مشکل سے یہ نمبر ملا تھا اتنے سالوں بعد جلدی سے نام اور تصویر اس نمبر پر سینڈ کر کے فورا سے کال ملائی جو تیسری ہی بیل پر دوسری جانب سے اٹھا لی گئیوہ جو سج سور کر بالوں میں موتیوں کے پھولوں کا جوڑا لگائے اپنے تخت پر بیٹھی موبائل پہ ایا میسج پڑھ رہی تھی میسج پڑھ کے ماتھے پر ڈالے اور تصویر کو زوم کر کے دیکھا ساتھ ہی فون پر اتی کال ریسیو کی۔۔ کال ملاتے ہیں بے تابی سے پوچھا رملہ بائی جانجر محل سے کیا۔رملہ بائی نے منہ سے پان تھوکتے ہوئے کہا ہاں بول رہی ہوں تو کون ہے ۔ یہ نام اور تصویر کیوں بھیجی ہے۔مجھے اس نام اور تصویر والی لڑکی کے بارے میں پتہ کرنا ہے۔رملہ بائی نے کہا ۔کیوں یہ جاسوسی گھر ہے جہاں سے تو کسی کا پتہ کروائے گی۔نہیں یہ تمہارے پاس تھی اج سے کئی سال پہلے۔بات پوری ہونے سے پہلے رملہ بائی نے کہا تو کیا میرے پاس تھی تجھے کیا لینا دینا اس بات سے حقارت سے کہا۔وہ تو مری جو نہ دے مفت میں کسی کو اپنی اور وہ زندہ لڑکی کی انفارمیشن مانگ رہی تھی۔رملہ بائی کی اکڑ ہوئی اواز سن کر کہا میں نے بیچا تھا تمہارے پاس اس کو مجھے جاننا ہے کہاں ہے یہ لڑکی یوں کہو میں دوبارہ خریدنا چاہتی ہوں۔اے تجھے نہیں پتہ جانجر محل میں بیچے ہوئے مال کے بارے میں پوچھنا منع ہے اگر تو نے بیچ ہی دیا تھا تو پوچھ کیوں رہی ہے۔رملہ بائی نے غصے سے کہا۔شٹ اپ جو کہا ہے وہ بتاؤ مجھے۔اے تو ہوتی کون ہے رملہ بائی اس لہجے میں بات کرنے والی۔ ۔جو مال ایک دفعہ بیچ دیا جائے نا وہ دوبارہ بیچنے والا خرید نہیں سکتا وہ بھی اتنے سالوں بعد جا جہاں مرضی سے پتہ لگوا لے۔رملہ بائی نے غصے سے کہہ کر فون بند کر دیا۔فون بند کرتے ہیں رملہ بائی نے فون پر ہوئی ساری باتیں کسی کو میسج کی۔وہ جسے تھوڑی بہت امید تھی کہ رملہ بائی سے پتہ لگ جائے گا کہ وہ وہاں سے کیسے نکلی لیکن اپنے پاؤں پہ کلہاڑی انہوں نے خود مار لی بدتمیز کر کے۔اب خود پر غصہ ا رہا تھا اگر اسے اسی وقت ختم کر دیتی اج وہ اس طرح سامنے نہ ہوتی چند پیسوں کے لالچ میں کیا کر دیا اج وہ سامنے ا کر کھڑا ہو گئی۔خود سے بر بڑھاتے ہوئے کہاں کیسے پتہ لگے اسے وہاں سے کس نے نکالا کیا وہ میرے بارے میں جانتے ہیں کیا ہوگا سب سوچتے ہوئے موبائل بیڈ پر زور سے پھینکا…۔ ۔۔.
Lamha Ishq by Sara Rana Episode 25
