جس عورت سے اپ عشق کرتے ہو وہ اپ پر حلال کر دی جائے تو اپ بے خود ہونا بنتا ہے ۔جس سے بچپن سے محبت کی اس کا بیوی کے روپ میں اس کے کمرے میں موجود ہونا اسے بے خود کر گیا تھا اس کی اواز دینے پر بھی ہوش میں نہ ایا اپنے ہاتھ پر ناخنوں کی چبن محسوس کر کے اپنے پاس سے اتی ہوئی اواز کو سننے کی کوشش کی جب اس نے دوبارہ سے اواز دی مسٹر کنعان پیچھے ہوں مجھ سے ساتھ ہی اپنے بازو سے اس کے ہاتھ ہٹانے کی کوشش کی۔مسٹر کنعان۔کنعان کے ہاتھوں کی گرپ اپنے بازو پر ہلکی محسوس کر کے خود کو اس سے دور کیا اور اس کی طرف چہرہ کر کے کھڑی ہو گئی۔ابش نے نگلی اٹھا کر کچھ کہنے کی کوشش کی اس سے پہلے ہی اس کی اٹھی ہوئی انگلی میں انگلی ڈال کر اپنی طرف کھینچتے ہوئے کہا۔تیری اواز زخم بھرتی ہےاے میرے مہربان بولا کرنام تو دوسرے بھی لیتے ہیںتو میری جان جان بولا کرکنعان کا شعر سن کر الفاظ منہ میں ہی دب کے لیکن ہمت کر کے کہا مسٹر کنعان سٹے ان یور لیمٹس۔اس کے بات کا برا منائے بغیر اس کے لہجے کی لڑکھڑات محسوس کرتے ہوئے کہا حلال بیوی کے سامنے کون لمٹس میں رہتا ہے بلکہ اس کے سامنے اپنی لمٹس کراس ہوتی ہیںکنعان کے ہاتھ اپنی گردن کی طرف بڑھتے محسوس کر کے فورا سے اس کے ہاتھ کو پکڑا ایک ہاتھ اس کی کمر پہ تھاانش کے ہاتھ پکڑنے پر اس کی طرف دیکھا پلیز مسٹر کنعان میں ابھی سب کے لیے تیار نہیں ہوں شاید اس کو روکنے کے لیے اس سے بڑا جواز کوئی نہیں تھا اس کے پاس۔اوکے ابھی میں پیچھے ہٹ جاؤں گا صرف میرا نام لیں مسٹر کے بغیر۔جیسے بچپن میں لیا کرتی تھی اپ۔کنعان کی بات سن کر وہ سب کچھ اچانک سے ذہن میں کلک ہونے لگ گیا جیسا بچپن اس کے ساتھ گزرا تھا اس کو تنگ کرتے ہوئے لیکن اپنی کمر پر اور اس کی ہاتھوں کی گرمی محسوس کر کے ہوش میں اتے ہوئے کہا ۔۔کنعانابش کی اواز اچانک سن کر ہنستے ہوئے کہا قسم سے اگر چند سیکنڈ اور میرا نام نہ لی تھی اپ اور میں یہاں نہیں بیڈ پر ہوتے۔ہنستے ہوئے خود کو اس سے دور کرتے ہوئے کہا کیا ہو جاتا اگر چند سیکنڈ اپ چپ رہ جاتی ہماری بات کہاں سے کہاں پہنچ سکتی تھی۔۔ابابش کو تنگ کرتے ہوئے کہا ۔جو اس کے چھوڑنے پر ہی دس قدم کے فاصلے پر ہو گئی تھی۔