ائلہ تم کلب کیا کرنے گئی تھی ؟ایک دوست سے ملنے گئی تھی ۔ایسا کون دوست ہے جس سے رات کے وقت کلب میں ملا جاتا ہے کیا ہوٹل اور کیفیز کو اگ لگ گئی ہے جو تم کلب میں ملنے گئی تھی وہ بھی رات کے وقت ۔۔۔اپنے غصے کو ضبط کرتے ہوئے اور اپنی اواز کو دیرا رکھتے ہوئے اسے سوال کر رہا تھا وہکنعان کیا کہہ رہا ہے ائلہ۔اور وہ لڑکا کون تھا جس کے ساتھ تم گئی تھی۔۔؟بابا میں اپ کو بتانے والی تھی میں پسند کرتی ہوں اسے تو اتنا اور تم اتنی بغیرت ہو گئی ہو کہ باہر راتوں کو کلب میں ملنے لگ گئی ہو ۔اگر وہ تمہیں پسند کرتا ہے تو رشتہ کیوں نہیں لے کے ایا بیٹا ۔عالم نے چھوٹے بھائی کو کم ڈاؤن رکھتے ہوئے خود سوال کیا ۔بڑے بابا اس کے پیرنٹس نہیں مان رہے ابھی۔سب نے بڑے تحمل سے اس کے اس جواب کو سناتو بچے جس کے پیرنٹس ابھی نہیں مان رہے کہ اپ کو لگتا ہے اور بعد میں مان جائیں گے ۔بڑے بابا اس نے کہا ہے وہ منا لے گا۔بچے ایسے لوگ نہیں مانتے اور اگر وہ اتنی ہی تم سے محبت کرتا تھا تو تمہیں رات اکیلا کلب میں چھوڑ کر کیوں گیا ۔۔۔وہ پولیس کو دیکھ کر ڈر گیا تھا ۔واہ کیا محبت ہے خود بھاگ گیا اور تمہیں اکیلا چھوڑ گیا وہاں تمہیں تو تب ہی سمجھ جانا چاہیے تھا کہ وہ دھوکہ دے رہا ہے تمہیں جو خود چلا گیا اور تمہیں کلب میں ہی چھوڑ گیا۔ ماہ کعنال نے اس کی یہ بات سن کر ظرفیہ لہجے میں کہا ۔کہہ تو رہی ہوں وہ ڈر گیا تھا کنعال میں۔کعنال کی بات سن کر اس نے اونچی اواز میں جواب دیاایک تو تم نے ائلہ غلطی کے اوپر سے تم بدتمیزی کر رہی ہو۔۔۔رہنے دے چاچو اس کو کوئی بات سمجھ نہیں ائے گی کعناہ نے فورا اپنے چاچو کو روکا تاکہ بات اس سے اگے نہ پڑے شاید جس طرح کرم گرمی کا ماحول تھا اور جس طرح کا ائلہ کا لہجہ تھا بات بہت اگے تک جا سکتی تھی ۔۔۔اور ہاں اج کے بعد میری شادی کی بات اس سے کوئی نہیں کرے گا ۔کعناہ نے سب کی طرف دیکھتے ہوئے دو ٹوک بات کی ۔۔۔کنعال یہ تم کیا کہہ رہے ہو بچی ہے غلطی ہو جاتی ہے۔۔بچی نہیں رہی یہ اب بڑی ہو گئی ہے جو کسی سے رات کو کلب میں مل سکتی ہے وہ اپ اس کو بچی کیسے سمجھ سکتے ہیںاور ہاں اس لڑکے کو کہو رشتہ لے کر ائے تمہارا اگر وہ نہ لے کر ایا تو چچا جی کسی اچھی جگہ اس کی شادی کروا دیں مجھ سے مت امید رکھیے گا کہ میں اس سے شادی کروں گا وہ غصے سے کہہ کر اپنے کمرے کی طرف چل دیاکعنال ٹھیک کہہ رہا ہے نگین وہ اگر وہ لڑکا رشتہ نہیں لے کر ایا تو اپنی سوسائٹی میں کوئی اچھا سا رشتہ دیکھو اور شادی کر دو عمر ہو گئی ہے اس کی شادی کی ۔عالم صاحب نے یہ بات کہہ کر سب ختم کیا شاید وہ اب اپنے بیٹے کے لیے اپنی بھتیجی کو نہیں چاہتے تھے جو کسی اور کو پسند کرتی تھی وہ باپ ہو کر اب نہیں چاہ رہے تھے کہ ان کی بھتیجی ان کی بہو بنے تو ان کا بیٹا کس دل سے قبول کرتا۔۔۔۔۔۔۔اپی اپ یہ کیا کر کے ائی ہیں اپ نیچے بابا اور بھائی سے بدتمیزیآئیملک نے سب سے پہلے اوپر ا کے بڑی بہن سے یہی سوال کیاتم چھوٹی ہو آئیملک تمہیں کچھ نہیں پتاائلہ کو بھی محسوس ہو رہا تھا وہ نیچے بہت کچھ غلط کہہ آی غصے میں ۔اگر وہ ارام سے بات کرتی تو شاید بات اتنی اگے تک نہ جاتیاس کو تھوڑی مہلت مل جاتی سب کچھ سنبھالنے کے لیے بنانے کے لیےائمہ چپ کھڑی چھوٹی اور بڑی بہن کی طرف دیکھ رہی تھی ۔آئیملک نہیں چھوٹی بہن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو ان دونوں بہنوں کو تھوڑا سہم کر دیکھ رہی تھی گڑیا اج اپ کے یونیورسٹی کا پہلا دن ہے میں اپ کو ڈراپ کر دوں گی آئیملک نی فورا ہی بات سنبھالتے ہوئے چھوٹی بہن کی طرف دیکھ کر کہا جس کا دل بالکل ہی چڑیا جتنا تھا جو کسی کی اونچی اواز سے بھی سہم جاتی تھی۔ ۔۔اس کو اس کے حال پر چھوڑ دو ۔۔ہاں چھوڑ دو مجھے میرے حال پر جاؤ تم دونوں مجھے بات کرنی ہے اس سے۔۔یہ کیا تماشہ لگایا ہے تم نے نیچے۔۔۔تماشہ نہیں تھا ماما میرا یہ فیصلہ ہے میں شادی کروں گی تو صرف عامر سے کوئی ضرورت نہیں ہے میرا رشتہ دیکھنے کی۔۔۔کون ہے عامر ہمارے سٹیٹس کا بھی ہے کہ نہیں؟؟؟اگر ہے تو اس کو کہنا رشتہ لے کر ائے ورنہ میں تمہارے بابا سے کہہ دوں گی وہ رشتہ لے کر ہی نہیں ایا۔۔ ماں کی بات پر فورا ہی قدم بڑھاتے ہوئے کہایہ کیا کہہ رہی ہیں وہ رشتہ لے کر ائے یا نہ ائے میں شادی اس سے ہی کروں گیتمہیں لگتا ہے میں اپنے سے نیچے والوں میں تمہاری شادی کروں گی میں نے تو سوچا تھا میری بیٹیاں اس گھر میں راج کریں گی لیکن میری بیٹی اس قابل نہیں ہے اس کے نزدیک انے پر فورا ہی اس کا بازو پکڑ کر دبا کر یہ بات کہیاپ غلط کر رہی ہیں ماما میرے ساتھ میں ہر حال میں عامر سے شادی کروں گی ۔۔اس کے بازو کو ایک جھٹکے سے چھوڑتے ہوئے کہا یہ تمہاری غلط فہمی ہے کہ یہ ایسا میں ہونے دوں گی۔ ۔۔۔۔کون ہے عامر کیا کرتا ہے فیملی کون ہے ؟؟؟ایک ساتھ ہی نگین نے بہت سارے سوال کر کے تاکہ وہ جان سکے کہ ان کی حیثیت کیا ہے وہ اس کی بیٹی کے قابل ہیں بھی کہ نہیںاس کے بابا سرکاری ملازم ہیں سکول میں۔۔۔اور وہ خود کیا کرتا ہے؟؟جاب نہیں ہے اس کے پاس بہت جلد وہ سٹارٹ کر دے گا ۔۔ماں کی طرف دیکھتے ہوئے جواب دیااور تمہیں لگتا ہے میں تمہاری شادی ایک ایسے شخص سے کرواؤں گی جو چند روپے کی نوکری کرتا ہوگا۔ ظرفیہ لہجے میں اس سے پوچھااپ ایسا کچھ نہیں کریں گی۔میں کر کے رہوں گیتمہارا رشتہ میں اپنے سے اونچے لوگوں میں دیکھوں گی اور تمہیں وہاں ہی شادی کرنی ہوگی ۔۔میں دو ٹوک جواب دیا کہ اب وہ اپنے فیصلے سے ہٹے بھی نہیںمیں نہیں کروں گی۔تمہارا تو باپ بھی کرے گا ساری عمر تمہارا باپ نے بڑے بھائی کے نیچے لگا رہا اب تم جا رہی ہو چندو پیسوں کی نوکری والے سے میں اپنی بیٹی کی شادی کر دوں میں ایسا نہیں ہوگا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔