Somewhere in Romania ✨
ہے برو..! کیا حال چال ہے _؟
آفس میں ایک طرف رکھے کافی میکر سے کافی بناتے سیف نے دیوار کے ساتھ رکھے صوفے پر منہ بناۓ بیٹھے شخص سے پوچھا _
کیا حال چال ہونا ہے – زندگی خراب چل رہی ہے سمجھ ہی نہیں آرہا کیا کرو – عجیب مصیبت میں پھنس گیا ہوں –
ایک شخص جو تقریباً چھبیس ستائیس سال کا تھا پھاڑ کھانے والے انداز میں بولا – ہلکی ہلکی سی داڑھی مونچھ سفید سا رنگ بادامی آنکھیں اور بیضوی سا حسین چہرہ معصومیت لیے ہوۓ تھا – بھینچے ہوۓ لب اور ماتھے پر خفگی کے تاثرات لیے اس نے اپنے سیٹ کیے ہوۓ بالوں میں ہاتھ پھیر کر انہیں اپنے ماتھے پر بکھیر دیا _
اوہو ابراہیم ایزی..! کیا ہوا ہے یہ تو بتاؤ – کافی کا کپ اس کے سامنے رکھتے اس نے سیکرٹری کو منا کیا کہ آفس میں کسی کو نہ آنے دیا جاۓ _
وہی دادو کی پرانی ضد کہ شادی کرلوں – ورنہ پروپرٹی کسی اینجیو کو ٹرانسفر ہوجاۓ گی – بتاؤ کیا کروں میں یار — لڑکیاں کیا درخت پر اگتی ہیں جو توڑ کر لے آؤں اور شادی کر لوں _ افف کتنا مشکل ہے ان عورتوں کو سمجھانا _
تو تم انہیں یہ بات سمجھاؤ – آخر اتنی جلدی کیا ہے شادی کی – میں نے بھی تو نہیں کی نہ شادی دیکھو خوش باش ہوں _
ہاہ تبھی تو وہ کہہ رہی تھیں سیف سے ملنا چھوڑدو کیونکہ وہی تمہیں ورغلاتا ہے –
کیا میں —؟ ہاہاہاہاہاہا نہ کرو یار دادو ایسا کہہ رہی تھیں _ سیف کو یقین نہ ہوا
یقین نہیں ہے تو خود فون کرلو – مجھے یقین ہے یہی مشورہ وہ تمہیں بھی دیں گیں _
نہیں مجھے یقین ہے – ویسے اگر ہم دونوں میں سے کوئ لڑکی ہوتا تو ابھی تک ہماری شادی کو تین چار سال گزر چکے ہوتے – پھر نہ میرے بابا کو میری ٹینشن ہوتی اور نہ دادو کو تمہاری – ہمیں ایموشنل بلیک میل کرکے ہمارا نکاح کروا دینا تھا ان لوگوں نے _
بلکل مجھے یقین ہے ایسا ہی ہوتا _ ابراہیم نے لمبی سانس لی
ہمم مطلب کوئ اور چارہ نہیں ہے __؟
” نہیں بلکل نہیں “
ہمم کچھ سوچتے ہیں پھر – تم فکر مت کرو _
“حل بتاؤ پرسکون ہو جاؤں گا _” اس نے کہتے کافی کا کپ منہ سے لگایا –
ویسے کل کی میٹنگ کی تیاری ہے _؟ سیف کی بات پر اسنے بےپرواہی سے ہاتھ جھلایا –
اس میں تیاری کی کوئ بات نہیں ہے – ڈیل ڈن سمجھو – کوئ ایسا کام نہیں ہے جو ابراہیم خانزادہ نہ کر سکے _ خیر اب میں چلتا ہوں آفس پہنچنا ہے مجھے تم بھی اپنا کام کرو کل ملتے ہیں پھر _
ہاں چلو ملتے ہیں کل – وہ اسے گلے ملتا دروازے تک چھوڑنے آیا _
_______.