گڈمارنگ…!!!
سوۓ ہوۓ وجود نے منہ بناتے سائیڈ ٹیبل پر پڑا فون جو پچھلے پانچ منٹ سے مسلسل بج رہا تھا آخرکار یس کرکے کان کے ساتھ لگایا – کہ آگے سے آتی چنگاڑتی ہوئ آواز نے اسکی صحیح میں آنکھیں کھول دیں – اس نے بے ساختہ فون کو کان پر سے ہٹا کر گھورا جیسے ساری غلطی اسکی ہو _
سن رہی ہو گڈمارنگ کہہ رہی ہوں میں تمہیں جواب تو دو _ صوفیہ کی مسکراتی ہوئ آواز سن کر اس نے دانت کچکچاتے فون دوبارہ سے کان سے لگایا _
کیا بتمیزی ہے یہ _ ایک سوۓ ہوۓ بندے کو ایسے اٹھایا جاتا ہے – ایک دن چھٹی کا ہوتا ہے وہ بھی سکون سے نہیں گزارنے دیتے یہ لوگ _
اوہو غصہ مت ہو آبی – پتا ہے تمہیں کیوں فون کیا ہے میں نے
” نہیں مجھے نہیں پتہ _” ہنوز خفا انداز
چلواب پوچھو بھی کیوں __
میں نہیں پوچھ رہی بتانا ہے تو بتاؤ نہیں تو فون بند کررہی ہوں میں – اب کہ انداز پھاڑ کھانے والا تھا _
اور آخر کار لیڈی صوفیہ نے اسے اور تنگ کرنے کا ارادہ چھوڑتے ہوۓ اسے بتانا شروع کیا _
اوکے تو سنو لڑکی _ میں نے لون شارکس کا سارا پیسہ ادا کردیا ہے – لیڈی نے بم گراتے اسکے اثرات دیکھنے چاہے جو اسے دکھ بھی گئے _
آبدار جو اپنے کندھوں پے پڑے بالوں کو ہاتھ سے پیچھے کرتی دوسرے ہاتھ سے فون کان سے لگاۓ جھوم رہی تھی بات سمجھ آنے پر اچھل پڑی _
تم نے کیا کیا ہے __؟ مجھے پھر سے بتاؤ کیا میں نے جو سنا ہے سہی سنا ہے –
ہاں بلکل تم نے سہی سنا ہے میں نے سارا قرض اتار دیا ہے اب سے ہمیں ان سے کوئ خطرہ نہیں –
” وہ تو ٹھیک ہے لیکن کہی بلیک منی تو نہیں _” آبدار کی بات سنتے لیڈی صوفیہ نے فون کو کان سے کچھ دور کرتے منہ بنایا _ ہونہہ
تمہیں میں ایسی لگتی ہوں آبی _
خیر اب کیا کہوں میں – ویسے مجھے سچ میں ایسا لگ رہا ہے کہ کوئ نہ کوئ بلنڈر کیا ہے تم نے لیڈی لیکن چلو کہا کہہ سکتے ہیں – اب یہ بتاؤ کہ پیسے کہاں سے آۓ __؟
اب ساری باتیں فون پے تھوڑی ہی بتاؤں گی – اس کے لیے ہمیں ملنا ہوگا – بلکہ میں نے تو تم لوگوں کو فون ہی اس لیے کیا ہے – آج ڈنر ساتھ کرتے ہیں ——- ریسٹورینٹ میں اور باقی باتیں وہی ہوں گیں _
تم لوگ کون __؟
اوہو تم اور ایشان اور کون – یاد سے آجانا – میں اب فون رکھتی ہوں دوتین کام کرنے ہیں پھر تیار بھی تو ہونا ہے ڈنر کے لیے _
ہاں ٹھیک ہے اللہ حافظ _ وہ فون بند کیے وہی پھینکتی بیڈ پر گرتی سو گئ _ ڈنر تو شام کو تھا نہ _
\\\ _______________________\\\