Uncategorized

Man Angan Mein Deep Jale by Sana Sufiyan Khan Episode 4


وہ گھر آچکی تھی اور بابا کے پوچھنے پر تھکاوٹ کا بہانا بنا کر ان کے ساتھ ہی شام تک باتیں کرتی رہی پھر ان کو اپنے ہاتھوں سے چائے بنا کر پلانے کے بعد آج رات کے کھانے کی تیاری خود ہی کرنے لگی۔۔
ملازمین کی مدد سے وہ گھر کی صاف صفائی کروا کر اب بابا سے پوچھ کر بریانی بنانے لگی۔ دو گھنٹے بعد سب کچھ تیار کر کے کھانا نکالنے کا کہہ کر بابا کو بلانے چلی گئی۔۔
بہت اچھے ماحول میں کھانا کھایا گیا پھر وہ بابا کے لئے چائے بنا کر لائی۔ شطرنج کی ایک ایک بازی کھیلنے کے بعد سعید صاحب سونے چلے گئے جبکہ وہ یونہی ٹی وی کے سامنے بیٹھی رہ گئی۔۔
ذہن صرف اور صرف زوحان میں اٹکا ہوا تھا۔ وہ صرف اسے ہی سوچے چلی جا رہی تھی۔ رات کا گیارہ بج چکا تھا لیکن وہ ابھی تک نہیں آیا تھا۔ شمامہ اٹھ کر کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔
بیڈ پر لیٹ کر اس کی جگہ کو دیکھے جا رہی تھی۔ وہ اس کے دل و دماغ پر قبضہ جما کر اب بےرخی پر اتر آیا تھا جسے سہنا شمامہ کو بہت مشکل ہو رہا تھا۔۔
“اچھا نہیں کر رہے ہیں آپ، یوں اپنا احساس دلا کر دور بھاگ جانا ناانصافی ہے۔ جب جانا ہی تھا تو میری زندگی میں آئے ہی کیوں۔۔؟ جب مجھ سے ہاتھ ہی چھڑانا تھا تو اپنے ہونے کا احساس دلایا ہی کیوں۔۔؟” وہ اس کی جگہ لیٹ کر اس کے تکیے میں منہ چھپائے رو پڑی تھی۔ اس کے چھن جانے کا احساس ہی بہت جان لیوا تھا لیکن وہ اس کے خوشیوں کے درمیان کبھی بھی رکاوٹ نہیں بن سکتی تھی۔۔
وہ سوچوں میں غرق تھی اور پلکیں بند تھی اس لئے وہ جلد ہی نیند کی آغوش میں اتر گئی۔۔
٭٭٭٭٭٭٭
وہ گھر میں داخل ہوا تو ہو کا عالم تھا۔ وہ سب سے پہلے بابا کے کمرے میں داخل ہوا۔ ان کے کمرے کی لائٹس آن تھی مطلب کہ وہ جاگ رہے تھے۔۔
“السلام وعلیکم بابا۔۔!”
وہ تھکا تھکا سا کوٹ ہاتھوں میں لیے ہوئے ہی داخل ہوا۔ وہ بیڈ پر لیٹ کر کتاب پڑھ رہے تھے اسے دیکھتے ہوئے ہی جواب دے کر کتاب بند کر دیا۔۔
“یہ سب کیا ہے بچہ۔۔؟” انہوں نے جس طرف اشارہ دیا تھا وہ فوراً ہی سمجھ گیا۔۔
“آپ کی بہو کو لائن پر لانے کے لئے محنت اور کیا۔۔!!” بےنیازی سے کہتے ہوئے پھیل کر بیٹھ گیا۔ اس کے جواب پر انہوں نے چشمہ اتار کر اسے دیکھنے لگے جو سنجیدہ ہی لگا۔۔
“کھانا کھایا یا نہیں۔۔؟” اس کے بالوں میں ہاتھ پھیر کر انہوں نے محبت سے پوچھا۔۔
“نہیں، لیکن آپ کی بہو سے جھوٹ بولا تھا کہ کھا کر آؤں گا۔۔!!” اس نے سچ اگل دیا۔۔
“میری بہو سو رہی ہے۔ جاؤ فریج میں بریانی رکھی ہوئی ہے گرم کر کے یہیں کمرے میں لا کر کھا لو ورنہ اگر چھاپہ پڑ گیا تو بھید کھل جائے گا۔۔!!” انہوں نے اسے کھانا لانے بھیج دیا۔ وہ بھی بھوکا تھا اس لیے بریانی گرم کر کے انہیں کے کمرے میں لے آیا۔ اس کی بیوی نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا اس پر کھانا لازم تھا۔۔
بریانی بہت مزے کی بنی تھی وہ کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا۔۔
“بیٹا مجھے نہیں معلوم کہ تم کیا سوچ رہے ہو لیکن شادی تو تم نے اپنی مرضی سے کی ہے اس لیے اس کا دل کبھی مت توڑنا، بہت حساس ہے اور معصوم بھی ہے۔۔!!” ان کی ہدایت پر وہ چونک کر انہیں دیکھنے لگا۔۔
“بابا میں کبھی بھی اس کے لئے تکلیف کا باعث نہیں بنوں گا کیونکہ جسے دل میں بسایا جائے اس کو سر آنکھوں پر بیٹھایا جاتا ہے۔ آپ کی بہو کو ہمیشہ خوش رکھوں گا۔۔!!” اس کے چہرے کی چمک بتا رہی تھی کہ وہ اپنے بات پر ڈٹ جانے والوں میں سے ہے۔ ان دونوں کے لیے دعائیں کرتے ہوئے وہ سو چکے تھے جبکہ وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے اپنے کمرے میں داخل ہوا۔۔
نیم اندھیرے کمرے میں داخل ہوتے وہ سب سے پہلے فریش ہو کر اپنی جگہ آکر ٹھہر گیا۔ اس کی جگہ اور اسی کے تکیے میں منہ دیے وہ سو چکی تھی۔ وہ کتنے ہی پل تک تو ساکت کھڑا رہ گیا پھر اس کی طرف آکر بیڈ پر لیٹ کر اسے سیدھا کیا۔۔
اب اس کا چاند سا چہرہ سامنے تھا۔ گلابی چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور گالوں پر بھی آنسو کے نشان تھے۔ اس کا دل تڑپ کر قلابازی کھا کر باہر نکلنے کو بےتاب ہوا تھا۔۔
اس نے اپنی ہتھیلیوں سے اس کے گالوں کو صاف کرتے ہوئے اس کی نم پلکوں پہ انگلیاں پھیرتے ہوئے ذرا سا جھکتے اپنی محبت کی مہر ثبت کی۔وہ اسے کچھ بےچین لگی تھی لیکن وہ بہت زیادہ تھکا ہوا تھا اس لیے لیٹ کر پلکیں موند لیں۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
آج پہلی صبح تھی جب اسے بیڈ پر وہ نہیں ملا، پہلے ہی دن سے اس کی آنکھ اس کے بازوؤں میں کھلتی تھی۔ آج جب وہ نہیں تھا تو اس کی کمی اسے شدت سے محسوس ہوئی تھی۔ تو کیا اسے عادت ہو چکی تھی۔۔؟
نماز پڑھنے کے بعد ایکسرسائز کر کے نیچے چلی آئی۔۔
بابا کے ساتھ ناشتہ کرتے وقت بھی اس کی نظریں بار بار اس کی کرسی پر پڑ رہی تھی جہاں وہ روز موجود ہوتا تھا لیکن آج وہ نہیں تھا۔۔
آج پہلی بار وہ ڈرائیور کے ساتھ آفس پہنچی تھی حالانکہ روز وہ اس کے ساتھ جاتی تھی۔ آفس پہنچ کر معلوم ہوا کہ آج فارن ڈیلی گیشن کے ساتھ اس کی صبح ہی صبح کسی ہوٹل میں میٹنگ تھی۔۔
وہ اپنے آفس میں بیٹھ کر کل کا بچا ہوا کام کرنے لگی لیکن ذہن ابھی بھی اسی دشمن جاں پر تھا جو نجانے کیوں اس سے دوری اختیار کر رہا تھا۔۔
کچھ دیر بعد ہی وہ کھلی ہوئی کھڑکی کے قریب کھڑی ہو کر پارکنگ میں دیکھنے لگی جب اس کی نظر ان دونوں پر پڑی جہاں وہ ایک ساتھ کھڑے باتیں کرتے ہوئے ہنس رہے تھے۔۔
اس کی آنکھوں سے ایک بےدرد آنسو نکل کر گالوں پر لڑھک آیا جسے وہ بڑی بیدردی سے پوچھ چکی تھی۔ان دونوں کی جوڑی کمال کی تھی۔ وہ اپنے پیروں پر سیدھے کھڑا تک نہیں ہو پا رہی تھی تو اس کے ساتھ کیسے چلتی۔۔؟ وہ اس کے ساتھ چلنے کے لائق نہیں تھی۔۔
زوحان کے اوپر دیکھنے پر وہ فوراً کھڑکی سے ہٹ کر اپنی کرسی پر بیٹھ گئی۔ اس کا دل نجانے کیوں تڑپ رہا تھا حالانکہ اس نے کبھی بھی اس سے اپنے دل کا حال نہیں بتایا تھا۔۔
٭٭٭٭٭٭٭
(جاری ہے) 🖤

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on