Uncategorized

Mere Mehboob Mere Sanam by Faryal khan Episode 2 Online Reading

حسن اور زین واپس پہنچے تو دیر رات ہونے کی وجہ سے رش چھٹ چکا تھا البتہ یونین کے کچھ لوگ بشمول انچارج راشد نیچے مل گئے جن کے پاس ڈھیر سارے سوالات تھے۔
ولید نے جیسے کہا تھا حسن نے ویسے ہی وضاحت دے کر ان کو مطمئن کر دیا اور اب دونوں فلیٹ میں آ چکے تھے۔
جس وقت یہ سب ہوا، یہ لوگ کھانا کھانے جا رہے تھے۔ لیکن پھر سب یوں ہی چھوڑ چھاڑ اناً فاناً ہسپتال بھاگنا پڑا۔
ابھی بھی لاؤنج کی ٹیبل پر روٹی کا ہاٹ پاٹ، سالن کی کڑاہی، چند پلیٹیں اور پانی کی بوتل ویسے ہی رکھی ہوئی تھی۔ البتہ ٹھنڈا پانی گرم ہو چکا تھا اور گرم سالن روٹی ٹھنڈا۔۔۔۔
”یار یہ سونگھ کر بتا کہ اتنی سی دیر میں خراب تو نہیں ہوا ہوگا ناں؟“ زین نے کڑاہی اٹھا کر حسن کی ناک کے آگے کی۔
”نہیں لیکن زیادہ دیر باہر چھوڑا تو ہوجائے گا، فریج میں رکھ دے۔“ حسن نے صوفے پر گرنے کی مانند بیٹھتے ہوئے کہا۔
”کھا کر فریج میں رکھ دوں گا، کھانا دیکھ کر پھر سے وہ بھوک جاگ گئی جو شامی کو مرتا دیکھ مر گئی تھی۔“ زین بھی اپنی دھن میں کہتا حسن کے برابر میں بیٹھا اور کڑاہی رکھ کر اس میں سے سالن نکالنے لگا۔
”تجھے ابھی بھی بھوک لگ رہی ہے؟“ حسن نے تعجب سے بھنوئیں چڑھائیں۔
”ہاں، اور خون دینے کے بعد تو کمزوری بھی ہوگئی ہے۔“ اس نے ہاٹ پاٹ میں سے روٹی اٹھائی۔
”تجھے بھوک نہیں لگ رہی کیا؟ تو نے بھی تو خون دیا ہے۔“ اس نے نوالہ بناتے ہوئے پوچھا۔
”نہیں یار۔۔۔۔۔جو کچھ بھی آج ہوا اس کے بعد تو ساری بھوک پیاس ہی اڑ گئی۔“ اس نے تھکن زدہ انداز میں پیچھے ٹیک لگائی۔
”وقتی طور پر تو میں بھی ہل گیا تھا، لیکن شکر ہے اب سب ٹھیک ہے، احتشام خطرے سے باہر ہے۔“ اس نے کہہ کر نوالہ منہ میں لیا۔
”ہاں لیکن تو نے اس کا رویہ دیکھا تھا ناں؟ کیسے سائیکو کی طرح بیہیو کر رہا تھا، کہیں اس نے دوبارہ ایسی کوئی حرکت کر دی تو؟“ حسن کے خدشے پر زین کے تیزی سے نوالہ چباتے منہ کی رفتار بھی دھیمی پڑی۔
”میرا نہیں خیال کہ یہ کوئی اتنی بڑی بات ہے کہ وہ اپنی جان لینے کیلئے اس قدر پاگل ہوجائے؟“ زین نے نوالہ نگل کر رائے دی۔
”ہاں اچانک جذباتی جھٹکا لگنے پر اس نے بنا سوچے سمجھے یہ قدم اٹھا لیا، لیکن جب آہستہ آہستہ اسے ہم سب کی فکر نظر آئے گی، خاص طور پر اپنے والدین کی تو شاید اسے اپنی غلطی کا احساس ہوجائے؟“ زین نے مزید اندازہ لگایا۔
”ارے والدین پر یاد آیا، ولید نے کہا تھا واپسی جا کر فلیٹ کی صفائی کر دینا۔“ حسن اچانک سیدھا ہوا۔
”کس خوشی میں؟“ وہ دوسرا نوالہ بنانے لگا۔
”آپ نے اس کے گھر پہ بم پھوڑنے والا جو عظیم کارنامہ کیا ہے اس خوشی میں، کیونکہ وہ سننے کے بعد آنٹی گھر سے روانہ ہوچکی ہوں گی اور صبح تک یہاں پہنچ جائیں گی، جو بقول ولید کچھ دن یہاں رک کر ہی جائیں گی۔“ اس نے طنزیہ یاد دلایا۔
”ہاں تو وہ اپنے بیمار بیٹے کی تیمارداری کیلئے رکیں گی، ایسے میں ان کا دھیان فلیٹ کے کونے کھانچے میں چھپے کچرے پر تھوڑی جائے گا۔“ زین نے نوالہ لے کر بات ہوا میں اڑائی۔
”اور اگر چلا گیا تو؟“ آگے ممکنہ خدشہ تھا۔
”نہیں جائے گا، تو بس باتھ روم صاف کر دے وہاں احتشام کی واردات کے نشانات باقی ہیں جو دیکھ آنٹی مزید گھبرا سکتی ہیں۔“ زین نے اسی لاپرواہی سے مشورہ دیا۔ وہ اسے گھور کر رہ گیا۔
وہ تو کھانا کھانے میں مصروف تھا جب کہ حسن کو بھوک نہیں تھی لہٰذا وہ خود ہی کمر کس کر کھڑا ہوگیا۔
باتھ روم میں آیا تو سفید ٹائیلز پر اسی سرخ پانی کے بے تحاشا چھینٹے ملے جس سے سفید ٹب بھرا ہوا تھا۔ اور چند گھنٹوں قبل ان تینوں نے احتشام کو ادھ مری حالت میں اس سے باہر نکالا تھا۔
”یہ کیا پاگل پن کر بیٹھا ہے تو یار۔۔۔“ وہ سب یاد آنے پر حسن نے بے بسی سے خودکلامی کی۔ اور دل کڑا کرکے یہ سارا خون صاف کرنے آگے بڑھا۔
کاش خود کشی کرنے والے یہ سمجھ پاتے کہ جس کی وجہ سے وہ جان دینے جا رہے ہیں اس کو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ البتہ ان پر جان چھڑکنے والے اپنوں کی جان سولی پر آجائے گی جو انہیں کھونا نہیں چاہتے۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on