Uncategorized

Mere Mehboob Mere Sanam by Faryal khan Episode 2 Online Reading

دھیرے دھیرے نیا دن طلوع ہوگیا تھا۔
ولید فریش ہو کر آیا تو احتشام بھی بیدار ہو کر چھت کو تکتا ملا۔
”گڈ مارننگ۔۔۔“ ولید ہشاش بشاش سا کہتا قریب آیا۔ لیکن دوسری طرف خاموشی کی برف جمی رہی۔
”چل اٹھ جلدی۔۔۔۔نرس ناشتہ لے کر آرہی ہے۔“ اس نے حکم جاری کیا۔
اس کی بات مکمل ہوتے ہی پیچھے نرس کمرے میں داخل ہوئی اور ناشتے کی ٹرے رکھ کر چلی گئی جس کا ولید نے بطور خاص انتظام کرایا تھا۔
”چل بھئی اٹھ۔۔۔“ نرس کے جانے کے بعد ولید نے پھر کہا۔
”مجھے بھوک نہیں ہے۔“ سپاٹ جواب آیا۔
”میں پوچھ نہیں رہا، آرڈر دے رہا ہوں کہ اٹھ جا۔۔۔“ ولید نے اس کے سر کے نیچے ہاتھ لے جا کر اسے اٹھایا۔
”زبردستی مت کر ولی۔۔۔“ وہ بے زاری سے بولا۔
”ابھی تک میں نے زبردستی شروع ہی کہاں کی ہے؟“ اس نے دھمکی دی۔ احتشام اسے گھورنے لگا۔
”گڈ مارننگ۔۔۔“ اسی پل حسن اور زین پر جوشی سے کہتے اندر آئے۔
”کیسا ہے جانی؟“ زین نے احتشام کے کندھے پر ہاتھ مارا اور ٹرے میں سے بوائل ایگ کا سلائس اٹھا کر منہ میں رکھا۔
”کیسی طبیعت ہے اب احتشام؟“ حسن نے نرمی سے پوچھا۔ لیکن وہ کچھ نہ بولا۔
”فلیٹ میں کیا حال ہے حسن؟ کوئی مسلہ تو نہیں ہوا؟“ ولید نے پوچھا۔
”نہیں، یونین کے کچھ لوگ رات کو مل گئے تھے، ان سب کی وجہ پوچھ رہے تھے، میں نے وہ ہی جواب دیا جو تو نے بتایا تھا۔“ حسن کی بات پر احتشام کے کان کھڑے ہوئے۔
”کیا وجہ بتائی تو نے؟“ احتشام کے سوال پر تینوں نے اسے دیکھا۔
”احتشام۔۔۔میرا بچہ۔۔۔۔“ اسی پل ایک خاتون تڑپ کر کہتی اندر آئیں جن کے پیچھے ان کے شوہر اور جوان بیٹا بھی تھا۔ یہ احتشام کے والدین اور بڑے بھائی تھے۔
”یہ سب کیا کر ڈالا میرے بچے؟“ انہوں نے آگے بڑھ کر اسے سینے سے لگا لیا۔
”اب کیسی طبیعت ہے اس کی ولید؟“ اس کے والد اعجاز صاحب نے دریافت کیا۔
”جی اب یہ ٹھیک ہے انکل خطرے کی کوئی بات نہیں ہے، آج شام تک اسے گھر لے جا سکتے ہیں۔“ ولید نے تسلی بخش جواب دیا۔ جب کہ والدہ ریحانہ تو بیٹے کو خود میں بھینچے ڈانٹنے اور لاڈ کرنے میں مصروف تھیں۔
”یہ سب ہوا کیوں؟“ بڑے بھائی احسان نے سوال اٹھایا۔
”ہاں، تو نے اتنا بڑا قدم کیوں اٹھایا بھلا؟“ ماں نے بھی اسے الگ کرتے ہوئے باز پرس کی۔
”بس پڑھائی کا زیادہ اسٹریس لے لیا تھا۔“ ولید نے وہ ہی تیار شدہ وجہ بتائی جو فیلٹ والوں کو بھی بتائی تھی۔
”پڑھائی کا اسٹریس؟ لیکن تم نے اپنی مرضی سے یہ ڈگری چنی تھی ناں؟“ احسان نے یاد دلایا۔
”جی ہم سب نے یہ ڈگری اپنی مرضی سے ہی چنی تھی لیکن ہمیں نہیں پتا تھا کہ آگے یہ ہی ہمیں چن چن کر خون کے آنسو رلائے گی۔“ زین سے مداخلت کیے بنا رہا نہیں گیا۔ سب نے اس کی جانب دیکھا۔
”تم کون؟“ اعجاز صاحب نے بغور جائزہ لیا۔
”انکل یہ زین ہے اور یہ حسن، ہمارے کلاس فیلو، ہم ان ہی کے ساتھ رہتے ہیں، احتشام نے ویڈیو کال پر کئی بار آنٹی کی ان سے بات بھی کرائی ہے۔“ ولید نے جلدی سے تعارف کرایا تو دونوں نے فرمابرداری سے سلام ٹھوکا۔
”ہاں ہاں، میں جانتی ہوں۔“ ریحانہ نے بھی تائید کی تو دونوں کی وہ سانس بحال ہوئی جو اعجاز صاحب کی مشکوک گھوری سے بنیان میں ہی اٹک گئی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on