”امی بس۔۔۔۔اور نہیں پینا مجھے۔۔۔“ بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھے احتشام نے بے دلی سے مزید یخنی پینے سے انکار کیا۔
”اچھا چلو ٹھیک ہے نہیں پلا رہی، لیکن آج رات تم کھانا ضرور کھاؤ گے، آج میں پالک گوشت بنانے لگی ہوں، میرے بیٹے کو پسند ہے ناں؟“ انہوں نے پیالہ پیچھے کرتے ہوئے محبت سے کہا۔
نزدیکی صوفے پر بیٹھا ولید ان ماں بیٹے کی محبت دیکھ رشک کر رہا تھا کہ کتنے خوش نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ، جن کے پاس لاڈ اٹھانے والی ماں ہوتی ہے۔
اور اس سے بھی بڑھ کر بد نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جو اس ماں کی قدر نہ کرتے ہوئے اس پر کسی اور کو فوقیت دیتے ہوئے ماں کو بھول جاتے ہیں۔ جیسے احتشام بھول گیا تھا۔
”اور ساتھ میں آلو کے کباب بھی بنا رہی ہوں جو ولید کو پسند ہیں۔“ ریحانہ نے مزید کہتے ہوئے ولید کو دیکھا۔ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ ہمیشہ اسے بھی یاد رکھتی تھیں۔ جواباً ولید بھی مسکرایا۔
پھر وہ یخنی کا پیالہ ٹرے میں رکھ کر کمرے سے چلی گئیں۔ اب وہاں بس یہ دونوں تھے اور ان کے بیچ خاموشی۔ ولید بھی صوفے پر سے اٹھا۔
”اس محبت کرنے والی ماں کو بھول کر تو چار دن کی محبت میں مرنے چلا تھا۔۔۔۔۔لعنت ہے تجھ پر۔۔۔۔۔“
ولید نے حسب سابق اسے بھرپور ملامت کی اور کمرے سے باہر چلا گیا کیونکہ محبت اور نصیحت کا تو اس پر اثر ہی نہیں ہو رہا تھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭