Uncategorized

Mere Mehboob Mere Sanam by Faryal khan Episode 2 Online Reading

لاؤنج کے ڈبل صوفے پر بیٹھے حسن اور زین پالک بنانے میں مصروف تھے اور یہ ڈیوٹی ریحانہ لگا کر گئی تھیں۔ زین صاف صاف پالک کے پتے چن کر حسن کو دے رہا تھا اور حسن انہیں کاٹ رہا تھا۔
”ہم کتنی پالک بنا چکے ہیں زین؟“
”اندازاً آدھا کلو۔۔۔“
”اور کتنی باقی رہ گئی ہے؟“
”یقیناً ڈیڑھ کلو۔“
حسن نے نظر اٹھا کر دیکھا تو ٹیبل پر بکھری پالک کا ڈھیر دیکھ اسے رونا آنے لگا۔
”اتنی پالک بنانے کی کیا ضرورت تھی آنٹی کو؟ سالے کو ڈائریکٹ پالک کے کھیت میں چھوڑ دیتی جتنی چاہتا وہیں سے پالک چر لیتا۔۔۔۔۔اس سے تو بہتر تھا کہ کمینہ مر ہی جاتا، کم از کم جنازے پر بریانی ملتی وہ بھی بنی بنائی۔“ حسن نے احتشام کو کوستے ہوئے تیزی سے ایسے پالک کاٹ رہا تھا جیسے وہ اس کی گردن ہو۔
”ہممم! اور یہ یونیورسٹی کی چھٹیاں بھی ابھی پڑنی تھیں، اس سے تو بہتر تھا کہ ہم سر کا بورنگ لیکچر سن رہے ہوتے۔“ زین نے بھی بے بسی سے آہ بھری۔
”جلدی جلدی ہاتھ چلاؤ لڑکوں۔۔۔“ اسی پل ریحانہ کہتی وہاں آئیں تو دونوں فوری شکل درست کرکے ایسے اچھے بچے بن گئے گویا پالک بنانے سے زیادہ اہم کچھ تھا ہی نہیں۔
ریحانہ انہیں حکم دیتی کچن میں چلی گئیں۔ ان کے پیچھے ولید بھی کمرے سے باہر آیا اور ان دونوں کو دیکھ کر مسکراہٹ کے ساتھ مزید جلاتے ہوئے باہر چلا گیا۔ اور دونوں اسے خونخوار نظروں سے گھور کر رہ گئے۔
”یہ لو۔۔۔۔جلدی سے یہ آلو بھی چھیل کر کاٹ دو۔“ انہوں نے تقریباً ایک کلو آلو سے بھری تھیلی لا کر میز پر رکھی۔ دونوں نے تڑپ کر ایک دوسرے کو دیکھا۔
”آنٹی ابھی تو پالک ہی نہیں بنی۔“ زین نے ہمت کرکے زبان کھولی۔
”ہاں تو بناؤ جلدی جلدی۔۔۔۔اور یہ کوئی دو لوگوں کے کرنے کا کام تھوڑی ہے۔۔۔۔۔اسے پالک بنانے دو اور تم آلو چھیلو۔۔۔۔چلو شاباش۔۔۔۔“ انہوں اطمینان سے آلو کی ذمہ داری زین کو سونپی اور حسن کا کام بڑھا دیا۔ دونوں اندر ہی اندر نومولود بچوں کی مانند رونے لگے۔
ریحانہ جانے لگی تھیں کہ اچانک ان کے صوفے کے نیچے کچھ دیکھ رک گئیں۔
”یہ صوفے کے نیچے کیا ہے؟“
”کچھ بھی نہیں آنٹی۔۔۔“ دونوں نے جلدی سے پیر مزید آگے کر لیے۔
”نہیں کچھ ہے۔۔۔۔ہٹو ذرا۔۔۔۔“ انہوں نے دونوں کو سرکا کر وہ چیز نکال لی جو دونوں چھپانا چاہ رہے تھے۔ وہ لارج پیزا کا باکس تھا وہ بھی ایک ہفتہ پرانا۔
”یہ کوئی جگہ ہے کچرا جمع کرنے کی؟ گھر کی صاف صفائی نہیں کرتے تم لوگ؟“ انہوں نے کلاس لی۔
حسن نے ملامتی نظروں سے زین کو دیکھ کر جتایا کہ میں بول رہا تھا ناں صفائی کرلے؟
”اب جلدی سے تم دونوں یہ کام مکمل کرو اور پھر پورے گھر کی صفائی شروع کرو، مجھے ایک ایک کونا بالکل صاف چاہیے۔“ وہ حکم جاری کرتی چلی گئیں جو انہیں موت کے فرمان جیسا لگا۔
”مجھے اپنے گھر جانا ہے۔“ زین نے دہائی دیتے ہوئے حسن کے کندھے سے سر ٹکایا۔
”مجھے بھی۔۔۔۔“ حسن بھی رونے کے قریب تھا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on