اگلے روز یعنی آج طے شدہ وقت پر ولید احتشام کے ساتھ مقررہ مقام پر پہنچ چکا تھا۔ باقی لوگ بھی آنے لگے تھے۔ لیکن سویرا ابھی تک نہیں آئی تھی۔ دونوں بلڈنگ کے باہر ایک کنارے پر کھڑے اس کے منتظر تھے۔
”تمہاری سائیکو میڈم وقت کی پابند نہیں ہیں۔“ دونوں بازو سینے پر لپیٹے کھڑے احتشام نے کوئی تیسری بار ولید پر طنز کیا۔
ولید جواب دینے ہی لگا تھا کہ احتشام کے عقب سے سویرا آتی ہوئی نظر آئی۔
”وہ آگئی۔“ اس کی بات پر احتشام بھی دھیرے سے پلٹا۔
سرخ پلازو کے ساتھ لمبی نارنجی کرتی پہنے، گلے کے گرد سرخ اسکارف لپیٹے، کندھے پر بیگ لٹکائے، ہوا سے آگے آئے بال کان کے پیچھے کرتی وہ یہیں آرہی تھی جسے صبح کی نرم دھوپ نے سرتاپا چمکایا ہوا تھا۔
”ہائے۔۔“ وہ پاس آ کر ولید سے مخاطب ہوئی۔
”ہائے، میٹ مائی فرینڈ، احتشام۔۔“ ولید نے تعارف کرایا۔
”تو آپ احتشام ہیں، ولید نے آپ کی بہت تعریف کی ہے۔“ سویرا نے سرتاپا خوبرو احتشام کو دیکھا۔
”اسے جھوٹ بولنے کی عادت ہے۔“ احتشام نے بے نیاز رد عمل دیا جو دونوں کیلئے غیر متوقع تھا۔
”تم نے جو کچھ کہا تھا میں نے وہ سب اسے سمجھا دیا ہے سویرا۔“ تب ہی ولید صورت حال سنبھالتے ہوئے گویا ہوا۔
”مزید کوئی بات ہے تو بتا دو۔“
ولید نے سویرا کو بتا دیا تھا کہ احتشام پر یہ ہی ظاہر کرنا ہے کہ وہ بس مریض بن کر اس کی مدد کر رہا ہے لیکن در حقیقت اس نے سویرا پر حقیقی علاج کا دباؤ بنایا ہوا تھا۔ یعنی سویرا کیلئے مریض کا انتظام ہوگیا تھا اور احتشام کیلئے معالج کا۔
”نہیں، تم نے سمجھا دیا ہے تو بس کافی ہے، چلو اب اندر چلتے ہیں۔“ سویرا نے اختتام تک احتشام کی جانب دیکھا۔
وہ بنا کوئی بات چیت کیے اندر کی جانب چل پڑا۔ سویرا اور ولید نے ایک دوسرے کو دیکھا اور ولید نے ہاتھ جوڑ کر اشارہ کیا کہ پلیز سنبھال لینا۔ وہ بھی گہری سانس لیتی ہوئی پیچھے چل پڑی۔
”سنو۔۔۔“ ولید نے پکارا تو دونوں رک کر پلٹے۔
”بیسٹ آف لک۔۔“ ولید نے انگوٹھے سے اشارہ کیا۔
”تمہارا فرینڈ تمھیں بیسٹ آف لک کہہ رہا ہے، اسے تھینکس کہہ دو۔“ سویرا نے احتشام سے کہا۔
”وہ مجھے نہیں تمھیں کہہ رہا ہے۔“ پھر سے وہ ہی بے نیازی۔
سویرا نے سوالیہ نظروں سے ولید کو دیکھا تو اس نے اثبات میں سر ہلا کر تصدیق کی۔ وہ لا جواب ہو کر رہ گئی۔
وہ دونوں اندر آ کر ہال سے گزرتے ہوئے مطلوبہ کمرے کی طرف جانے لگے۔ جس دوران سویرا نے اس سے دوبارہ کوئی بات کرنے کی کوشش نہیں کی۔ لیکن اس بار احتشام کے لب وا ہوئے۔
”ویسے تمہارے ٹیچرز نے بھی کیا انوکھا آسائنٹمنٹ دیا ہے، اور سچ میں دیا بھی ہے یا پھر یہ کوئی جھوٹ ہے؟ کیونکہ میں نے تو آج تک کسی کو ایسا کوئی آسائنمنت ملتے نہیں دیکھا۔“ اس نے ہڈی کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے چلتے ہوئے کہا۔ سویرا نے گردن موڑ کر دیکھا۔
”تم نے کبھی براہ راست دیوارِ چین دیکھی ہے؟“ سویرا نے پوچھا۔
”نہیں۔۔“
”تو اس کا مطلب پھر دیوارِ چین بھی جھوٹ ہے۔“ سویرا نے آرام سے نہلے پر دہلے مار کر حساب برابر کر دیا۔ وہ لا جواب ہوگیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭