Uncategorized

Mohabbat Fateh Tehri by Ayesha Asghar Episode 4


”غم کو دل میں دبایا نہیں کرتے، اور ہر کسی سے بانٹا بھی نہیں کرتے“۔اچانک ہی مس کا کہا ہوا جملہ اس کے کانوں میں گونجا۔اس لمحے میں اس جملے کا تازہ ہونا،وہ الجھ گئی۔اور پھر ساری توجہ اس جملے پر مرکوز ہو گئی۔
”میں غم میں مبتلا ہوں، چھپاؤں بھی نہیں، بتاؤں بھی نہیں“۔وہ یہی اخذ کرپائی۔دور کہیں مسجد سے آتی مغرب کی اذانیں اس کے کانوں میں اترنے لگی۔اذان کے ساتھ ساتھ اپنے لبوں سے جواب دینے لگی۔اسے سمجھ میں آنے لگا تھا۔
”غم کو چھپانا بھی نہیں ہے اور ہر کسی سے بانٹنا بھی نہیں ہے“۔وہ سمجھ رہی تھی۔وہ نمازیں یوں بھی ادا کرتی تھی۔لیکن فرض سمجھ کر۔کبھی خود کا دل ہلکا کرنے کی نیت سے وہ جائے نماز میں کھڑی نہیں ہوئی تھی۔وہ واشروم سے وضو بنا کر نکلی تھی۔اس کی آنکھوں میں ایک نئی روشنی کی لہر دوڑ گئی،جیسے اس کے دل کا بوجھ ہلکا ہو رہا تھا۔ نماز ادا کرنے کے بعد، وہ اپنے رب سے محو گفتگو تھی۔اس کا وجود،جو پہلے ہچکولے کھاتا،رب سے ہر بات کر رہا تھا۔ دل جو بوجھ سے بھرا تھا،اب خالی ہونے لگا تھا۔آج،اسے مس کی باتوں کا مفہوم سمجھ آ رہا تھا۔وہ اب اپنے غم کا بوجھ کسی سے نہیں بلکہ اپنے رب سے بانٹ رہی تھی۔فاطمہ کمال اکیلی نہیں تھی۔اس کا رب اس کے ساتھ تھا۔وہ ان سب لوگوں کو شکایتیں اپنے رب سے کررہی تھی۔جنہوں نے اس کا دل دکھایا تھا۔کسی کو اس مقام پر نہیں لانا،جب وہ رو رو کر،اپنے رب سے تمہاری شکایتیں لگائے۔کیونکہ پھر اس کا بدلہ اس کا رب لے گا۔وہ اپنے بے قصور بندوں کو اکیلا نہیں چھوڑتا۔بےشک وہ بہترین انصاف کرنے والا ہے۔
دنیا کے رشتہ میں جہاں محبت، انتظار اور توقعات کا تانا بانا ہوتا ہے، وہاں رب کے ساتھ کی گفتگو بے غرض اور بے تکلف ہوتی ہے۔
محبت کے ہزاروں روپ میں سے سب سے پیارا سب سے خوبصورت روپ اللّٰہ کی محبت کا ہوتا ہے۔ان کے دل نور سے روشن ہو جاتے ہیں،جو اللّٰہ کی محبت میں مبتلا ہوتے ہیں۔
”ماریہ،تم مجھ سے بات کیوں نہیں کر رہی؟“۔۔۔۔صبح کے دھندلے منظر میں فاطمہ ماریہ کے کمرے میں پہنچی۔ماریہ آئینے کے سامنے کھڑی،بال سنوار رہی تھی،اور فاطمہ کی موجودگی کو نظرانداز کر رہی تھی۔کمرے کا ماحول خاموش تھا،ان دونوں کے درمیان ایک غمگین خلا تھا۔
”ماریہ،کچھ تو بولو،کیا تمہیں بھی میرا یقین نہیں؟“۔فاطمہ کے لہجے میں اضطراب تھا، اس کی آنکھیں سوگوار تھیں اور چہرہ ایک عجیب سی بے چینی کی غماز تھا۔ اس نے ماریہ کا بازو پکڑ کر اپنی طرف گھمایا۔
”یقین ہے“۔۔ماریہ کی آواز مدھم اور ٹوٹ کر آئی۔وہ فاطمہ سے بازو چھڑاتے ہوئے بیڈ پر بیٹھ گئی۔
تو پھر…؟”۔۔۔فاطمہ بےصبری سے گویا ہوئی، اور اس کے الفاظ میں مایوسی کی ایک گہری گونج تھی۔
”فاطمہ،جو اغواء ہوا وہ میرا بھائی ہے۔میں چاہ کر بھی اپنا دل بڑا نہیں کر پا رہی ہوں“۔۔۔ماریہ نے سر جھکاتے ہوئے کہا، اس کی آواز میں ادھورے جذبات کی شدت تھی، دل کی ہر دھڑکن میں کوئی بوجھ تھا۔احسن اور وہ جڑواں تھے۔
”میں جانتی ہوں آپ نے اسے اغواء نہیں کروایا، لیکن وہ شخص تو آپ کی وجہ سے ہی آیا تھا، آپ ہی وجہ سے اس نے احسن کو اغوا کیا؟”۔۔۔ماریہ کی آواز میں غم اور بے بسی کی لہر تھی۔فاطمہ کی آنکھوں میں نمی تھی،لیکن اس کے چہرے پر ایک سکون کی لہر دوڑ گئی۔
”تم پریشان نہ ہو،ماریہ۔میں اب تمہارے سامنے نہیں آؤں گی“۔۔۔اس نے گہری سانس لیتے ہوئے خود پر قابو پایا اور ایک پختہ فیصلہ کیا۔وہ اس کے کمرے سے باہر نکل گئی، لیکن جب اپنے کمرے کی کھڑکی کے سامنے کھڑی ہوئی،اس کے دل میں اپنے سگے بہن بھائیوں کی کمی شدت سے محسوس ہوئی۔کمرے کی خاموشی میں کچھ لمحے گزارنے کے بعد،نیچے سے شور سن کر فاطمہ کا دل ہل کر رہ گیا۔
”یا اللہ! اب کیا ہوگیا؟“۔۔اس نے گھبرا کر نیچے دوڑتے ہوئے قدم اٹھائے۔نیچے پہنچتے ہی،دادی سکینہ کی آواز جو نفرت سے بھری ہوئی تھی، اس کے کانوں میں گونجی۔
”اور کتنا ذلیل کرواؤگی تم ہمیں؟“۔۔۔دادی کی نفرت میں ڈوبی آواز نے اس کے جسم میں ایک سرد لہر دوڑا دی۔
”میں؟میں نے کیا کیا؟“۔۔۔اس کی آواز میں حیرانی تھی۔
”اب یہ بھی ہم بتائے؟خدا غارت کرے تمہیں لڑکی“۔۔پھوپھی ریحانہ کی باتوں میں تلخی تھی، ان کے لفظ بھی زہر بن کر اس پر برس رہے تھے۔تائی کا رو رو کر برا حال تھا،اور اس کے رونے کی آواز نے پورے گھر میں ایک عجیب سی فضا پیدا کر دی تھی۔
”میں نے کچھ نہیں کیا“۔۔۔فاطمہ نے صفائی دینے کی کوشش کی،وائے ڈی کو دل ہی دل کوس چکی تھی۔جس کی وجہ سے سے اسے صفائی دینی پڑ رہی تھی۔
”میرا فرمانبردار بچہ آج تھانے میں ہے،صرف تمہاری وجہ سے“۔۔۔۔تائی کی آواز میں شدت تھی، وہ اسے مکمل طور پر مورد الزام ٹھہرا رہی تھی۔۔
”عابد؟ کیا ہوا ہے عابد کو؟ خدارا بتائیں، کہاں ہے وہ؟“۔۔۔فاطمہ بےتابی سے پوچھتی گئی۔جو بھی تھا اس کا رشتہ عابد کے ساتھ اس کے باپ نے طے کیا تھا۔
”بند کرو اپنے یہ ڈرامے“۔۔۔پھوپھی کی آواز غصے میں گونجی۔”پہلے اس گھر کے ایک بیٹے کو اپنی آوارہ عاشق کے ساتھ مل کر غائب کروادیا،اور اب عابد کو تھانے بھجوادیا۔چاہتی کیا ہو تم؟ایک بار بتادو؟کیوں برباد کررہی ہو؟“۔۔چاروں طرف سے لعن طعن کی آوازیں اس کے ذہن میں گونج رہی تھیں۔
”میں برباد کر رہی ہوں؟“۔۔۔فاطمہ کے لب ہلے۔”میں تو خود برباد ہو رہی ہوں“۔۔۔اس کے الفاظ کی بےبسی اور بے گناہی کا احساس دل کو چھو رہا تھا۔
”اور کوئی نہیں ملا تھا تمہیں؟“۔۔۔ابراہیم عالم کی آواز میں نفرت اور غصہ تھا۔”جانتی ہو کس طرح کا شخص ہے وہ؟کیا کیا اس کے بارے میں مشہور ہے؟“۔
”ایسے کردار کی لڑکی کو،ایسا ہی قاتل اسمگلر بھا سکتا تھا“۔پھوپھی ریحانہ طنزیہ انداز میں بولی۔
”کیسا ہے کردار میرا؟“۔۔فاطمہ نے غصے سے پوچھا۔”آج مجھے آپ بتا ہی دیں“۔۔غصے کی شدت سے اس کی آواز کپکپا گئی۔”اتنا ہی بولیں جتنا بعد میں سہ پائیں۔الفاظ پلٹ کر آتے ہیں یاد رکھیے گا“۔۔۔اس کی یہ بات سن کر وہ لوگ یکدم خاموش ہو گئے۔اس نے غصے میں بھرے قدم اٹھائے اور اوپر اپنے پورشن کی طرف روانہ ہوگئی۔۔
”اماں دیکھ رہی ہیں اس کی زبان کے جوہر،جلدی کچھ کریں اس کا۔کہیں اب میرے بچوں کو کوئی نقصان نہ پہنچا دے“۔۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on