Uncategorized

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 3 Online Reading


جس لمحے وہ ارم کے ساتھ ائیر پورٹ پہنچی اشاذ کے ہمراہ ايک طرح دار سی لڑکی کھڑی تھی۔ جو تيز تيز بولتے اسے کچھ کہہ رہی تھی۔ اشاذ کے چہرے سے اندازہ ہورہا تھا کہ اسکی کلاس لی جارہی ہے۔
ريم کو بے ساختہ ہنسی آئ۔ کوئ تو تھی جو اس پر بھی چڑھائ کرسکتی تھی۔ انکے قريب پہنچتے ہی اسکی زبان کو بريک لگا۔
“تو تم ريم ہو۔۔۔ واؤ ماشاءاللہ” ارم اس سے مل کر الگ ہوئ اور ساتھ کھڑی ريم کا تعارف کروايا۔ سميرہ نہايت پرتپاک انداز ميں اس سے ملی۔ مگر اشاذ کے سامنے اپنی يکدم تعريف پر وہ کچھ خجل سی ہوئ۔
“بہت شوق تھا تم سے ملنے اور تمہيں ديکھنے کا” اس سے الگ ہوتے وہ اشتياق سے بولی۔ ريم کے چہرے پر موجود بوکھلاہٹ کو اشاذ بڑے غور سے ديکھ رہا تھا۔ سر جھٹک کر بڑی مشکل سے اسکے ہونق چہرے کو دیکھ کر امڈنے والا قہقہے کا گلا گھونٹا۔
اتنے سے ہی دنوں ميں وہ جان گيا تھا کہ وہ اپنی تعریف کچھ زيادہ پسند نہيں کرتی۔ اور جب کوئ تعريف کرے تو وہ جو خود کو بڑی کوئ توپ چيز اور لئے دئيے والی ظاہر کرنا چاہتی ہے يکدم ہونق ہو جاتی ہے۔
آہستہ آہستہ سب اکٹھے ہوگۓ کيونکہ ان سب کو ايک ساتھ بورڈنگ کروانی تھی۔ انہيں دیکھ کر بہت سے لوگ آٹو گراف اور پکچرز کے لئے آگئے۔ خاص کر اشاذ کا تو ايک عالم ديوانہ تھا۔ ارم ، ريم اور سمیرہ ايک طرف کھڑی ہوگئيں۔
اس کے ڈھيروں فينز بے خبر تھے کہ جس کے لکھے ڈراموں کے وہ فین ہيں۔۔ وہ انکے آس پاس ہی موجود ہے۔
ريم سن ارم اور سمیرہ کو رہی تھی مگر دھيان اس کا اشاذ ميں تھا۔ وہ يہ ديکھ کر حیران تھی کہ وہ ايک ايک فین کو نہايت محبت سے جواب دے رہا ہے۔ کوئ اسکا بازو کھينچ رہا تھا تو کوئ کندھا۔ سيکیورٹی کے لوگ ۔۔ اردگرد لوگوں کو ہٹا بھی رہے تھے۔ مگر وہ ہاتھ اٹھا کر انہيں روک رہا تھا۔ ايک ايک بندے کے ساتھ اس نے بغير ماتھے پر بل لائے تصوير کھچوائ۔
اس کی ذات کا ايسا نرم پہلو ابھی تک ريم کی نظروں سے نہيں گزرا تھا۔ سب آچکے تھے۔ وہ لوگ تيزی سے اندر کی جانب بڑھے۔
قسمت سے اسے جہاز ميں سيٹ بھی اشاذ کے ہمراہ ملی۔ وہ کھڑکی کی جانب جبکہ اشاذ اسکے ساتھ والی سيٹ پر تھا۔
وہ پہلی بار جہاز کا سفر کررہی تھی۔ مگر اپنے ساتھ بيٹھے بندے کو يہ بتا کر اپنا مذاق نہيں اڑوانا چاہتی تھی۔
“سيٹ بيلٹ باندھيں” وہ جو کن اکھيوں سے اسے سيٹ بيلٹ باندھتے ديکھ رہی تھی۔ اسکے يکدم اپنی جانب متوجہ ہونے پر گڑبڑا گئ۔
“آپ اپنی باندھيں۔۔ جب ميری مرضی ہوگی مين باندھ لوں گی” اسکے شاہانہ انداز پر وہ کندھے اچکا کے ہولے سے مسکرايا۔
“جہاز آپ کا ويٹ نہيں کرے گا کہ کب جناب عاليہ سيٹ بيلٹ باندھيں اور کب جہاز اڑے” اسے صاف جتاتے ہوۓ۔ ہلنے

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,