Uncategorized

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 3 Online Reading


شوٹنگ ختم ہوتے ہی وہ انٹرنيشنل ايکٹر تو رات کی فلائيٹ پکڑ کر واپس چلا گيا اور يہ سب مونال کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے پہنچ گئے۔
پہلے سب نے کھانا کھايا۔۔ پھر سب ادھر ادھر ہوگۓ۔ کوئ تصويريں کھينچ رہا تھا تو کوئ رات کے پہر يہاں کی خوبصورتی کا مزہ اٹھا رہا تھا۔
ريم ايک جنگلے کے قريب کھڑی نيچے آبادی کی جانب ديکھ رہی تھی۔ اورپر پہاڑوں پر کھڑے ايسا لگتا تھا جيسے پورا آسمان اور خاص طور سے ستارے نيچے آگئے ہيں۔ ہر جانب روشنی ہی روشنی۔
اشاذ اسکے قريب کھڑا ہوا۔ جب سے سميرہ نے اسے اشاذ اور اپنی کہانی بتائ تھی تب سے ريم کو اشاذ سے ايک عجيب سی ہمدردی تھی۔۔ يا انسيت ہورہی تھی۔ يا کيا جذبہ تھا۔ وہ سمجھ نہيں پارہی تھی۔
“کيسا لگا يہ شہر؟” اشاذ اسکے قريب کھڑا اسکے چہرے پر موجود روشنی کو ديکھ رہا تھا۔
“بے حد خوبصورت ميں نے سن تو رکھا تھا کہ اسلام آباد بڑا پرسکون شہر ہے ۔ مگر يہاں آکر اندازہ ہوا کہ يہ لوگوں کی سنی سنائ باتوں سے کہيں زيادہ پرسکون ہے۔
ايسا لگ رہا ہے بھاگ دوڑ والی زندگی کی نسبت يہاں عجيب سا ٹہراؤ ہے۔
جيسے مسافر کسی سرائے ميں کچھ دير سستانے کے لئے رکتا ہے۔ بالکل ايسی ہی جگہ لگی ہے۔ ” وہ اپنے محسوسات بتا رہی تھی۔
اسکے چہرے پر موجود سکون اشاذ بڑی آسانی سے ديکھ سکتا تھا۔
“سميرہ بتا رہيں تھيں کہ آپ يہاں گھر لے رہے ہيں؟” چہرہ موڑ کر اسکی جانب ديکھا جو اب سامنے ديکھ رہا تھا۔
“ہاں سمجھو لے ہی ليا ہے۔ جس وقت ميں اس انٹرنيشنل ايکٹر کو ريسيو کرنے ائير پورٹ گيا تھا۔ اس سے پہلے گھر کی پے منٹ کرنے گيا تھا۔ ان فيکٹ گھر تو ميں نے چار پانچ ماہ پہلے يہاں دیکھا تھا۔ تب بھی کسی شوٹ کے لئے آيا تھا۔ تب ہی ارادہ کيا۔ گھر ديکھا اور پسند آگيا۔ بس اب اسکو فائنل کر ليا ہے۔” وہ بڑے مزے سے اسے ايسے بتا رہا تھا جيسے وہ اسکی بہت پرانی دوست ہو۔
“گريٹ” وہ ايسے خوش ہوئ جيسے اس نے وہ گھر اسی کے لئے خريدا ہو۔
“تمہاری باتيں سننے کے بعد تو اب ميرے لئے ناگزير ہوگيا تھا کہ ميں يہاں گھر خريدتا” اسکی بات پر ريم نے اسے ناسمجھی سے ديکھا۔
اسکی معنی خيز سی مسکراہٹ بھی اسے سمجھ نہ آسکی۔
“اگر تمہيں ہر سال يہاں آنے کا موقع ملے تو کيا تم آيا کرو گی؟” اسکے سوال پر پہلے تو وہ سوچ ميں پڑ گئ۔
“ہاں نا۔۔ کون ہے جو اس خوبصورت جگہ ہر سال نہ آئے۔ بلکہ مجھے تو جب موقع ملا ميں تو ضرور آؤں گی” اسکی بات پر وہ ہولے سے سر اثبات ميں ہلاتے مسکرايا۔
“آج خيريت ہے مجھے چڑانے کی بجاۓ۔۔ مسکرايا جارہا ہے” اسکی بات پر وہ قہقہہ لگا اٹھا۔
“ہاں کبھی کبھی مزاج بدل کر بھی ديکھنا چاہئيے۔۔ ديکھو ميں نہيں چڑا رہا تو تم بھی انسانوں کی طرح بات کررہی ہو” وہ جو بڑی مشکلوں سے اس سے سيدھی طرح بات کررہا تھا اسکے ياد دلانے پر شروع ہوگيا۔
“آپکے خيال ميں کيا ميں جانوروں کی طرح بات کرتی ہوں” وہ آنکھيں سکيڑ کر بولی۔
دونوں لڑنے کے لئے تيار تھے۔


جاری ہے

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,