Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Last Episode 5

اگلے دن شام ميں وہ پريس کانفرنس بلا چکا تھا۔ يہ کانفرنس اسکے آفس ميں ہی تھی۔
راشد نے ويسے ہی پورے ميڈيا کے سامنے بيان ديا جيسے کہ اشاذ نے اسے کہا۔
“اور آج اس کانفرنس ميں ۔۔ ميں ايک اور اعلان کررہا ہوں کہ ان تمام چينلز پر ميں سيو کا کيس کررہا ہوں جنہوں نے حاکم شاہ کے کہنے پر مجھ پر جھوٹا الزام لگايا۔۔”
“ليکن سر آپ نے تو پرسوں شام ريم سے نکاح کيا ہے” ايک رپورٹر نے سوال کيا۔ اشاذ پہلے سے ہی ان سوالوں کے بارے ميں تيار ہو کر آيا تھا۔
“جی بالکل۔۔ اس رشتے کے بارے ميں ہماری فيمليز ميں بات چيت چل رہی تھی مگر ابھی کوئ حتمی فيصلہ نہيں ہوا تھا۔ اور يہ رشتہ ميری ہی جانب سے تھا۔ ريم کو اس بارے ميں کچھ پتہ نہيں تھا۔ تو انکی جانب سے يہ نکاح مکمل طور پر ارينجنڈ نکاح ہے۔
اور جيسا کہ راشد آپ کو بتا چکا ہے کہ وہ سب تصويريں جو ہماری ايک ساتھ لی گئيں۔ وہ بس ايسے ہی ايک کوليگ کے ساتھ بنائ جانے والی حاکم شاہ کے ہی کہنے پر تصويريں تھيں۔ ان کے پيچھے کوئ ايسی کہانی نہيں تھی۔ جس کو غلط انداز اور رنگ دے کر آپ سب کے سامنے پيش کيا گيا ہے۔
يہ بات آپ بھی جانتے ہين اور ميں بھی کہ آپ سبھی رپورٹرز، اخبارات اور چينلز جھوٹ کو سچ ميں کيسے بدلتے ہيں” اسکی صاف گوئ سے سب واقف تھے۔ اور وہ کيسے کسی کو بھی کسی بھی وقت رگڑ ڈالتا تھا يہ بھی سب جانتے تھے۔
اشاذ کے اس جواب کے بعد کسی اور کی ہمت نہيں ہوئ اشاذ اور ريم کے متعلق کوئ اور سوال کرنے کی۔
ريم اور اس کے گھر والے بھی يہ شو لائيو ديکھ رہے تھے۔
کچھ دير پہلے سميرہ نے اسکے موبائل پر وہی ريکارڈنگز بھی بھيجيں جو راشد اور حاکم کے درميان ہوئيں تھيں۔
ساتھ سميرہ کے ميسج نے اسے اور بھی شرمندہ کيا۔
“ريم ميں يہ سب تمہيں اسی لئے نہيں بھيج رہی کہ ميں اشاذ کی پوزيشن کلئير کروانا چاہتی ہوں۔
ميرا ايمان ہے کہ وہ سچا ہے اور يہ تم خود جان لو گی۔ مگر تمہارا اور اشاذ کا رشتہ جس غلط فہمی کی بنياد پر شروع ہوا ہے ميں چاہتی ہوں وہ غلط فہمی دور ہو جاۓ۔ اشاذ کبھی بھی تمہارے سامنے کوئ صفائ نہيں دے گا۔ وہ يہ سب تمہارے خاندان کی عزت کو بچانے کے لئے کررہا ہے۔ وہ رشتوں کو انکی اہميت کبھی منہ سے نہيں بتاتا۔ مگر وہ اپنے ہر رشتے کےلئے بہت کنسرنڈ ہے۔ اميد ہے تمہاری غلط فہمی يہ سب سننے کے بعد ختم ہوجاۓ گی۔
اور تم يہ بھی جان جاؤ گی۔ کہ تمہيں اپنانے کا فيصلہ اس نے خالصتا دل کے ہاتھون مجبور ہو کر کيا ہے۔ وہ شايد کبھی نہ مانے مگر تمہاری محبت ۔۔ چاہت بن کر اسکی آنکھون سے جھلکتی ہے۔ ہو سکے تو کبھی غور کرنا” سميرہ کے ميسيج نے اسے بے طرح شرمندہ کر ڈالا۔
اشاذ کی پريس کانفرنس نے اسکی آخری غلط فہمی بھی ختم کردی۔
سلطانہ اور فخر نے شکر ادا کيا۔ کہ انکی بيٹی سرخرو ہوئ۔۔ وہ تمام لوگ جو باتيں بناتے نہيں تھک رہے تھے۔ اب ان کے منہ بند ہوجائيں گۓ۔
“اللہ تم دونوں کو سدا خوش رکھے۔ جب اس نے ميری بات مانی تھی مجھے تبھی اندازہ ہوگيا تھا کہ وہ تيرے لئے بہترين انتخاب ہے۔ اس نے ايک بار بھی اعتراض نہيں کيا اور نکاح کرنے آگيا” ريم کے ماتھے پر پيار کرتے وہ خوشی سے رو پڑيں۔ جو يک ٹک اسکرين پر اشاذ کو ديکھ رہی تھی۔ وہ کب اسکے دل مين گھر کر گيا تھا يہ وہ بھی نہيں جانتی تھی۔ مگر ماں کی باتوں پر وہ ششدر رہ گئ۔
“کيا کہہ رہی ہيں آپ۔۔۔۔ آپ۔۔ آپ نے اسے يہ نکاح کرنے کا کہا تھا” وہ جو ابھی اس خوش فہمی کی زد ميں جانے ہی والی تھی کے اشاذ نے اپنی مرضی سے اسے اپنايا ہے۔ اسکی محرومی سميت۔۔ ماں کی بات سنتے ہی وہ خوش فہمی وہيں دم توڑ گئ۔
“ہاں تو کيا کرتی۔ مگر ميں نے اسکے کوئ بہت ترلے واسطے نہيں ڈالے” ريم کے چہرے کا بدلتا رنگ ديکھ کر انہيں يکدم اندازہ ہوگيا کہ وہ جذبات ميں وہ سب کہہ گئ ہيں جو وہ کبھی اسے بتانا نہيں چاہتی تھيں۔
“امی آپ نے بہت غلط کيا ہے ميرے ساتھ” انکی آدھی ادھوری بات سے ہی وہ سب سمجھ گئ تھی۔ ملامتی نظروں سے ماں کو ديکھا۔
تيزی سے اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف چل دی۔


Leave a Comment