Uncategorized

Shab E Gham Ki Seher by Zainab Khan Episode 7


“زندگی کیسے گزرے گی؟” سکینہ نے سر ہاتھ سے ہٹادیا، اندر جسم تھکاوٹ سے چور یہی چاہ رہا تھا کہ سارے بحث و مباحثے چھوڑدئیے جائیں اور سویا جاۓ، لیکن کچھ تھا جو آج اسے بے چین کرچکا تھا۔ اسکی نظریں صوفے پر تھیں، جبکہ عارب چھت کو گھور رہا تھا۔ وہ دونوں ہی الگ الگ جگہوں کو بے خیالی میں دیکھتے ہوۓ ایک دوسرے سے مخاطب تھے۔ عارب دھیرے سے ہنس دیا۔ پھر گہری سانس خارج کی۔
“پتا نہیں۔۔۔لیکن شاید اچھی نہ گزرے، یا شاید بہت اچھی گزرے۔” اسنے دونوں ہاتھ سر کے نیچے کیے ۔۔نظریں ہنوز چھت پر تھیں۔۔
“کیا تم ڈر رہے ہو؟” سکینہ نے ایک نظر اسے دیکھا۔۔ عارب ہنس دیا پھر اسکی طرف کروٹ بدل کر لیٹا اور اسی طرح ہاتھ پر سرٹکاۓ بولا۔
“ہاں۔۔ڈر تو رہا ہوں۔ لیکن بعض اوقات ہمارے ڈر محض ہمارے من گھڑت مفروضے ہوتے ہیں، جن چیزوں سے ہم ڈرتے ہیں انکے انجام خوبصورت بھی تو ہوسکتے ہیں نا۔ یہ بھی تو ہوسکتا ہے نا ہم بہت اچھی زندگی گزاریں۔” بیماری کے بعد ملنے والا سکون ایسا تھا کہ وہ غیر جانبدار ہوکر سکینہ کو سوچ رہا تھا۔ سکینہ جو کچھ اور سننے کی توقع کررہی تھی، کچھ وضاحتی۔۔۔عارب کے انداز پر فوراً ٹھٹھک گئی۔
” غلط! ۔۔۔۔۔جو چیز آپ کو ڈرارہی ہے اسکے بارے میں یہ مت سوچیں کے آگے جاکر کوئی معجزہ ہوگا، اگر وہ ڈرارہی ہے تو یقیناً اس میں کچھ ایسا ضرور ہے کہ اس سے ڈرا جاۓ۔ ” سکینہ نے زرا کی زرا گردن اٹھا کر عارب کی آنکھوں میں جھانکا تھا اور مزید بات جاری رکھتے ہوۓ بولی۔ “میرا اور آپ کا رشتہ بھی اگر آپ کو ڈرا رہا ہے تو پلیز معجزے کا انتظار کرنے کے بجاۓ یہ دیکھیں ہم دونوں بہت ہی الگ الگ زندگی گزارنے والے انسان ہیں۔ ہم دونوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ آپ مانے یا نہیں ، لیکن یقیناً جینی آپ کی زندگی میں ایک ایسی حیثیت رکھتی ہے کہ میں اس حیثیت کے سامنے کچھ بھی نہیں ہوں۔ وہ آپ کی محبت ہے، آپ محض مجھ پر ترس کھا کر میری طرف مائل مت ہو۔ میں ایسی لڑکی نہیں ہوں۔” عارب کا انداز تھا کہ وہ تم سے آپ پر آچکی تھی۔ انداز میں سنجیدگی تھی۔
“تم میرے نکاح میں ہو سکینہ، (سکینہ کا دل بری طرح دھڑکا) اور وہ میری گرلفرینڈ یا منگیتر۔” عارب کا لہجہ ہر احساس سے عاری تھی۔ سکینہ نے سر جھٹکا۔
“میرے سامنے میری حیثیت یہ بتارہے ہیں، جبکہ بیہوشی میں آپ کی زبان پر صرف جینی تھی۔ ” یہ شکوہ نہیں تھا، یہ وہ دکھ تھا جو مر کر بھی زبان پر نہیں لانا چاہتی تھی۔ مگر اب نجانے کیا سمائی کے فوراً، بغیر سوچے سمجھے بول دی۔
“ہاں۔۔۔کیونکہ میں اسے پسند کرتا ہوں، منگیتر ہے وہ میری۔”
“اور میں؟” بے اختیار اسکی زبان پھسلی۔ عارب کی نظروں میں ایک پل کو حیرت ابھری تھی۔ سکینہ اسکی حیرت کو بھانپ گئی۔ تردید کرتے ہوۓ بولی۔
“پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، میں آپ سے یہ نہیں کہہ رہی کہ مجھ سے محبت کریں۔ جب ایک لڑکی آپ کے دل میں ہے تو دوسری کو کب تک اپنے ساتھ رکھیں گے؟ ایک نا ایک دن جینی اپنے پورے وجود کے ساتھ آپ کی زندگی میں آۓ گی۔ اگر آج میں محض اس زبردستی کے رشتے کو نبھانے کی کوشش بھی کرلوں تو کل کیا کرونگی؟۔” اسکی آنکھوں میں سوال رقم تھے۔ عارب نظریں چراگیا۔
“شاید جینی مجھے یہاں آپ کی بیوی کی حیثیت سے دیکھ کر سمجھوتا کر بھی لے، لیکن میں ایسی لڑکی نہیں ہوں۔ بات جینی کے ہوتے ہوۓ رشتہ نبھانے کی نہیں ہے، بات میرے دل کی ہے اور جب تک میں آپ سے محبت نہیں کرتی، آپ لاکھ غیر جانبداری کا مظاہرہ کرلیں، ہزار دفعہ اس رشتے کو چانس دینے کی کوشش کریں، جب میں آپ کی حوصلہ افزائی نہیں کرونگی تو ہم دونوں مستقبل کے ایک ان چاہے نقصان سے بچ جائینگے۔”
“تم مجھے ایسا سمجھتی ہو سکینہ؟” عارب نے تھکے ہوے انداز میں کہا۔ دونوں ایک دوسرے کی طرف کروٹ لیے، ہتھیلیوں پر سر رکھے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔
“نہیں! لیکن جب سے نکاح ہوا ہے میری آپ کے بارے میں سوچ، پہلے جیسی بھی نہیں رہی۔” یہ کہہ کر وہ لیٹ گئی۔ اسے اپنی دھڑکن کانوں تک سنائی دے رہی تھی۔
“ہمارا ہماری بعض خواہشات پر گیو اپ کردینا ، ہمیں بہت سی الجھنوں سی بچا لیتا ہے۔ ویسے بھی ہماری زندگی کی بعض خواہشوں، بعض رشتوں اور بعض عہدوں پر اگر بروقت گیو اپ کردیا جاۓ تو ہم مستقبل کے بہت سے نقصانات سے بچ سکتے ہیں، ہماری زندگی کی زیادہ تر الجھنیں غیر ضروری خواہشوں، خوابوں اور امیدوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔۔اگر ہم ان پر گیو اپ کردیں تو ایک سکون بھری زندگی گزار سکتے ہیں۔” خوداذیتی سے مسکراتے ہوۓ وہ بولی تھی۔ عارب نے اسکی خواذیت مسکراہٹ کو دیکھا تو ایک پل کو اندر ملال سا جاگا تھا۔ وہ واقعی ایسے حالات کی حقدار نہ تھی۔ وہ تو ایسی تھی کہ اس پر خوشیاں قربان کی جاتیں۔۔۔اپنے آپ کو ایک فیصلے پر لاتے ہوۓ وہ بولا، آواز مدھم سی تھی، بجھی ہوئی۔
“اگر تم چاہو تو ہم اس رشتے !” وہ مزید کچھ کہتا کہ سکینہ نے اسکی بات کاٹ دی۔
“پہلے بھی کہا تھا اب بھی کہہ رہی ہوں۔ میں عام لڑکی نہیں ہوں۔ میں ایک مفلوج رشتے کو نبھانے والی لڑکی نہیں ہوں۔ آج آپ کے ساتھ نبھا بھی لیتی ہوں، کل کو کیا ہوگا عارب سیال! آپ کی زندگی میں جینی آجاۓ گی اور میں؟ میرے پاس آپ کی غیر جانبداری کے مظاہرے کی شکل میں بچے ہونگے، اور ایک تمغہ ہوگا کہ لڑکیوں کے گھر ایک دفعہ ہی بستے ہیں، تمہاری اپنی تو گزر گئی اب اپنے بچوں کیلئے صبر کرو۔ ہرگز نہیں، میں ایک صحت مند لڑکی صحت مند رشتوں کی قائل ہوں۔ بیمار رشتے بیمار ذہنوں کو جنم دیتے ہیں۔ اور میں نہیں چاہتی کہ اپنے جیسے دوبارہ اس زمین پر لاؤں۔” کہنی کے بل اٹھ کر وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہہ رہی تھی۔ ایک بات قابلِ غور تھی کہ نکاح کے بعد اسکی سوچ کسی حد تک بدل چکی تھی۔ وہ لڑکی بن کر نہیں، عورت بن کر سوچ رہی تھی۔۔ عارب اسکے الفاظ پر کچھ بے یقینی سے اسے دیکھتا رہا۔
“تمہیں اندازہ ہے تم اس وقت کہاں ہو، کس حیثیت سے ہو؟ ” بڑے ضبط سے، کئی لمحوں بعد وہ بولا تھا۔ سکینہ کی سنجیدہ نظر اسکی سرد نظروں سے ٹکرائی۔
“جی! اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ آپ مجھے پسند نہیں کرتے۔” اسنے تڑخ کرجواب دیا تھا۔ گویا اسی کی بات کو یادہانی کے طور پر دہرایا تھا۔ عارب لب بھینچ کر رہ گیا۔
“تم ایک انتہائی خودغرض عورت ہو۔” عارب نے غصیلے انداز میں کہا تھا۔ سکینہ نے آنکھیں گھمائیں اور قدرے ٹھہر کر بولی۔
“جی شکریہ۔۔۔اور کچھ؟”
“دفعہ ہوجاؤ یہاں سے!”اسنے کروٹ دوسری طرف کی لی اور نروٹھے انداز سے اسے کہا۔ سکینہ کا منہ مارے حیرت کے کھل گیا۔
“میں کیوں جاؤں؟” خفگی سے بولی۔ ” اب تو صبح ہی جاؤنگی۔ بار بار بستر گرم نہیں کیا جاتا مجھ سے۔ ایک تو احسان کرو، اوپر سے باتیں بھی سنو۔ ” پھر اسنے لحاف ٹھیک کیا اور منہ تک لپیٹ کر آنکھیں موندھ لیں۔ عارب بھی جلد ہی سوگیا۔ وہ دونوں بچپن سے ایسے نہیں تھے۔ حالانکہ انکی دوستی مثالی بھی نہیں تھی۔ مگر ایک کزنز کا رشتہ بڑا مخلص تھا۔ وہ چاروں ایک دوسرے پر جان چھڑکتے تھے۔ کبھی ایسے نہیں ہوتا تھا کہ ہر مہینے بعد عارب سیال نے سکینہ ، دانیہ اور معیز کیلئے تحفے نہ بھیجے ہو۔۔قیمتی گھڑیاں، بیگز، میک اپ۔۔۔۔غرض یہاں کی جو چیزیں مشہور ہوتیں وہ سکینہ ، معیز اور دانیہ کی وارڈوب کا حصہ ضرور ہوتیں۔ دوستی کی اس دیوار میں دراڑ اس وقت آئی جب معیز اور دانیہ نے غلط قدم اٹھاۓ۔۔اسکے بعد وہ دونوں ذہنی الجھنوں میں ایسے گرفتار ہوۓ کہ اب انکی دوستی کا بحال ہونا ناممکنات میں سے ہوتا جارہا تھا۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on