Classic Web Special

Tamseel Episode 1 free online reading


بہت ہی خوبصورت حال کا منظر تھا جہاں ریٹایرڈ جسٹس افتخار صوفے پر ٹی وی کے سامنے بیٹھے بڑے انہماک سے نیوز دیکھ رہے تھے جہاں پارٹی میٹنگ کے بعد سارے ہی سیاست دان باہر نکل رہے تھے۔ کل پرچہ داخلہ تھا اور رپورٹرز اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے۔۔
“بابا اس نے کہا تھا کہ آج وہ رات کا کھانا ہمارے ساتھ ہی کھائے گا لیکن وہ تو ابھی وہاں سے نکل رہا ہے۔۔!!” صوفیہ اپنے باپ کے قریب ہی بیٹھتے ہوئے ٹی وی پر نظریں مرکوز کیے گویا ہوئیں۔۔
“اگر اس نے کہا ہے تو پھر وہ ضرور آئے گا۔ تھوڑا انتظار کرو اور ویسے بھی جہاں وہ رہ رہا ہے وہاں کے ایک بھی فرد پر مجھے یقین نہیں ہے۔۔!!” نیوز اینکر کی بات سنتے ہوئے ہی انہوں نے اپنی بیٹی کو جواب دیا۔۔
“بابا آپ نے جو سوچا ہوا تھا اسے کب کریں گے۔۔؟” اب ان کے چہرے پر سوچوں کی پرچھائیاں ابھرتی ہوئی نظر آرہی تھیں۔۔
“آج ہی کریں گے، بلکہ میں نے بلوا بھی لیا ہے اسے۔۔!!” بڑے پرسکون انداز میں کہتے ہوئے انہوں نے چینل بدل دیا۔۔
“مجھے نہیں لگتا کہ وہ مانے گا ویسے بھی اسے کسی بھی بات پر قائل کرنا بہت مشکل ہے۔۔!!” سامنے سے اپنی دونوں بچیوں کو آتے ہوئے دیکھ کر وہ بےاختیار مسکرا پڑیں۔۔
“کیوں نہیں مانے گا بھلا، اسے ماننا ہی ہوگا۔ اسے معلوم ہے کہ ہم اس کے لئے غلط فیصلہ نہیں کر سکتے ہیں اور ہم اس کے نانا ہیں؛ وہ ہمارا نانا نہیں ہے۔۔!!” ان کے لہجے میں یقین اور مان تھا۔۔
“چنگو_ منگو۔۔!” حال میں گونجتی اس مردانہ آواز نے سب کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ سامنے بارہ سالہ دونوں بچیاں اس آواز پر بھاگ کر اس سے لپٹ گئیں۔۔
“بھیو۔۔! بہت دن بعد آپ آئے ہیں، ہم دونوں آپ کو بہت مس کر رہے تھے ناں اور امی، نانو بھی۔۔!!” وہ دونوں ہم آواز ہو کر کہتی ہوئی اس کے بازوؤں سے لپٹی ہوئی تھیں۔۔
“اچھا چلو پہلے آپ دونوں مجھے اپنے نانو اور آنی سے تو ملنے دو پھر میں بھی آپ دونوں کو بتاؤں گا میں نے کتنا مس کیا۔۔!!” ان دونوں کے بال محبت سے سہلاتے ہوئے انہیں شاپر پکڑا کر خود سامنے کھڑے اپنے نانو اور آنی سے ملنے لگا۔۔
آدھے گھنٹے بعد پوری فیملی رات کا کھانا کھانے کے بعد اب کافی لے کر پینے کے ساتھ ساتھ ہی باتوں میں مشغول تھے۔۔
“اب الیکشن کا وقت ہے اور تمہیں اپنی سیکیورٹی سخت رکھنی چاہیے۔ کیا کسی پرسنل باڈی گارڈ کو ہائیر کیا تم نے یا نہیں۔۔؟” افتخار صاحب کے پوچھنے پر وہ ان کی طرف متوجہ ہوا۔۔
“نہیں نانو، مجھے ضرورت بھی نہیں ہے۔۔!!” اس نے اپنی طرف سے انہیں پرسکون کرنا چاہا۔ اسے معلوم تھا کہ یہ بات ان کے درمیان بہت زیادہ دنوں سے بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔۔
“مجھے تمہارے باہری دشمنوں سے زیادہ خطرہ تمہارے فیملی کے لوگوں سے محسوس ہوتا ہے۔۔!!” ان کی بات سن کر اس نے لبوں کو آپس میں پیوست کیے کچھ بھی کہنے سے خود کو بعض رکھا۔۔

جاری ہے

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *