Uncategorized

Tamseel Episode 2 Free Online Reading


رات کا تیسرا پہر شروع ہو چکا تھا۔وہ نیم اندھیرے کمرے میں بیڈ پر لیٹا محو خواب تھا لیکن اچانک چہرے پر کچھ لکیریں رقم ہوئیں پھر ماتھے سے پسینہ پھوٹ پڑا۔۔
آج پھر وہ خواب کے زیرِ اثر اپنا سر تکیے پر پٹختے ہوئے اذیت میں تھا چند پل بعد اس کی آنکھیں ایک دم سے کھلی تھیں۔ وہ فوراً اٹھ بیٹھا تھا اور ایک لمبی سانس لے کر خود کو پرسکون رکھنے کی کوشش کی تھی۔ ساتھ ہی بیڈ سے اتر کر ٹیبل پر رکھے پانی کے جگ کو اٹھا لیا۔۔
ماتھے پر آئے پسینے کو ہتھیلی سے صاف کرتے ہوئے اس نے سائیڈ ٹیبل سے پانی کا جگ اٹھایا تھا لیکن فوراً اسے جگ کے کھالی ہونے کا احساس ہوا۔ وہ جگ وہیں چھوڑ کر کمرے سے نکل کر سیڑھیاں اترنے لگا۔۔ ہر طرف اندھیرا تھا۔ مدھم روشنی میں وہ کچن کا رخ کر چکا تھا کیونکہ اس کا ارادہ پانی پینے کے بعد خود کے لئے چائے بنانے کا بھی تھا۔۔
وہ ابھی کچن کے قریب تھا جب اسے اپنے پیچھے کسی کی آہٹ محسوس ہوئی۔ وہ جب تک کچھ سمجھتا تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔۔ کسی نے اس کی پشت پر اپنی کہنی سے ایک زوردار وار کیا تھا۔ اگر وہ کوئی عام انسان ہوتا تو اس وار سے اٹھ نہیں پاتا لیکن وہ ایک مضبوط توانا مرد کے ساتھ ساتھ ایک بلیک بیلٹ ہولڈر بھی تھا۔۔
اندھیرے میں ہی اس کھردرے ہاتھ کو مضبوطی سے تھام کر اپنے پیروں سے اس کے پیروں پر ایک کک مارتے ہوئے اسے فرش پر گرا دیا لیکن سامنے والے کے پاس بھی پھرتی کم نہیں تھی۔۔
فوراً وہ کھڑے ہوتے ہوئے اس پر دوسرا وار کیا تھا جس کے لیے وہ تیار تھا اس لیے خود کا بچاؤ کرنے کے ساتھ ہی اس نے بھی اس پر وار کر دیا۔۔
گھر میں نانو اور آنی کے سوا ایسا کون تھا جسے وہ جانتا نہیں تھا یا پھر اتنی سکیورٹی کے باوجود کوئی چور آگیا تھا۔۔؟ لیکن اتنا پروفیشنل اور ایکسپرٹ چور؟
ایک دوسرے پر ساتھ وار کرنے اور ساتھ ہی بچاؤ کرنے کی وجہ سے دونوں کے پیروں سے دروازے پر کک لگی تھی اور اچھی خاصی آواز پیدا ہو گئی۔۔
ابھی وہ دونوں ایک دوسرے کو دبوچتے کہ اس سے پہلے ہی کسی نے ہال کی لائٹس جلا دیں۔ روشنی ہوتے ہی ایک ایک چیز اجاگر ہو گئی۔۔
دونوں ایک دوسرے کو شرر بار نگاہوں سے گھورتے ہوئے ہاتھوں کی مٹھی کی صورت میں ایک دوسرے پر تانے کھڑے تھے۔۔
اس کی آنکھیں غصے کے بعد اب حیرت سے وا ہو گئیں کیونکہ سامنے کوئی مرد نہیں بلکہ ایک دوشیزہ کھڑی تھی۔۔
سیاہ ٹریک سوٹ میں ملبوس بالوں کو جوڑے کی شکل میں باندھے، تیکھے نین نقش اور آنکھوں میں ایک عجیب سا سرد پن لیے اس کے سامنے کھڑی تھی۔۔
“معافی صاحب جی۔۔!!” اس کے اس طرح بغور جائزہ لینے پر وہ بےاختیار اپنے ہاتھوں کو پیچھے باندھ کر اپنی پلکیں جھکائے معافی مانگتے چند قدم پیچھے ہٹی تھی۔۔
اس کی تھوڑی پر وہ تین چھوٹے تل اسے بہت الگ اور پرکشش بنا رہے تھے۔ وہ اپنی نظریں ہٹاتے ہوئے چہرے کا رخ دوسری جانب کر گیا۔۔
اس کی آواز بہت خوبصورت تھی لیکن لب و لہجے سے کھاٹی گاؤں کی لگ رہی تھی۔ اس نے سوالیہ نظروں سے سامنے کھڑے اپنے نانو کی طرف دیکھا جیسے پوچھ رہا ہو کہ یہ کون سی مخلوق ہے۔۔؟
“پہلے تم میرے لئے چائے بنا کر لاؤ پھر ہم تمہیں اطمینان سے بیٹھ کر جواب دیں گے۔۔!!” سامنے کھڑی دوشیزہ کو اس کے کمرے میں جانے کا اشارہ کرتے ہوئے ساتھ اسے بھی حکم دیتے ہوئے اپنے کمرے کا رخ کر چکے تھے۔۔
“سال میں ایک دفعہ کچن میں جانے والا بندہ اپنے پیارے نانو کے لئے چائے تو بنا ہی سکتا ہے۔۔!!” ایک ابرو اچکا کر وہ بےاختیار بڑبڑاتے ہوئے برنر کی طرف بڑھا۔۔
دس منٹ بعد چائے بنا کر نانو کو پیش کرتے ہوئے پرسکون انداز میں ان کے سامنے بیٹھ گیا۔ افتخار صاحب بھی اس کے سکون کو درہم برہم کرنے کی ٹھان چکے تھے اس لئے بولنا شروع ہو گئے۔۔
“ہمارے بہت پرانے اور وفادار ساتھی تھے جو کہ ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے اور ہماری حفاظت اپنی جان سے بڑھ کر کی۔ ہم نے تمہارے لئے ان کی بیٹی کو تمہاری حفاظت پر معمور کیا ہے۔۔!!” سامنے بیٹھا ہوا شخص ان کی بات سن کر لبوں کو وا کیے کچھ کہنا چاہا تھا جب انہوں نے اس کی بات کہنے سے پہلے ہی اس کو روک دیا۔۔
“اس کی قابلیت پر کبھی شک نہیں کرنا۔ وہ ہمہ وقت تمہارے ساتھ ہی رہے گی یہ ہمارا حکم ہے۔۔!!” اپنا فیصلہ سنا کر فجر کی نماز ادا کرنے کے لئے مسجد جانے لگے جب وہ بھی خاموشی سے ان کے ساتھ ہی چلا گیا۔۔
سورج طلوع ہونے تک وہ تیار کھڑا سب سے مل رہا تھا کیونکہ اسے اب نکلنا تھا۔ لان میں ہی اس کے تقریباً آٹھوں گارڈ بھی کھڑے تھے۔ ان کے قریب ہی وہ بھی کھڑی تھی۔ ہاتھ پیچھے کو باندھے ہوئے چہرے پر چٹانوں سی سختی لئے خاموش کھڑی تھی۔۔
“نانو پہلی بات کہ مجھے کسی کی بھی ضرورت نہیں ہے لیکن پھر بھی میں آپ کی تسلی کے لیے پہلے ہی اتنے گارڈز لے کر چلتا ہوں۔ ان کے رہتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ کسی پرسنل باڈی گارڈ کی خدمات لینے کی ضرورت مجھے ہے۔۔!!” وہ زیر لب مسکراتے تمسخر اڑاتے ہوئے اپنے نانو کے گلے لگا۔۔
“پیچھے دیکھو اور فیصلہ کرو کہ ساتھ رکھنا ہے یا نہیں۔۔؟” چند سیکنڈ بعد وہ اس کو پیچھے دیکھنے کو کہتے ہوئے مسکرا دیے۔ ان کے اس طرح مسکرانے پر وہ بےاختیار پیچھے مڑا اور حیرت کی زیادتی سے گنگ رہ گیا۔۔
اس کے آٹھوں گارڈ زمین پر گرے ہوئے تھے۔ کوئی اپنے پیٹ کو پکڑے ہوئے تھا جبکہ باقی پیر، ہاتھ پکڑے تڑپ رہے تھے۔۔
چند پل میں ان کی ایسی حالت پر وہ بےاختیار سامنے ہاتھ باندھے سکون سے کھڑی اس لڑکی کی طرف دیکھنے پر مجبور ہوا۔ وہ خود وہیں تو کھڑا تھا لیکن اسے ایک بھی آواز نہیں سنائی دی تھی۔۔
“کیا کہتے ہو برخوردار۔۔؟ اس پر کوئی کبھی انگلی نہ اٹھا سکے یہ زمہ داری تمہاری ہے۔۔!!” اس کے اثبات میں ہلتے ہوئے سر کو دیکھ کر اس کی پُشت تھپتھپاتے ہوئے اس کی طرف بڑھے۔۔
“ہم کبھی آپ کو شکایت کا موقع نہیں دیں گے۔ صاحب جی کی حفاظت ہم اپنی جان سے بڑھ کر کریں گے۔۔!!” اس کی آواز کانوں میں پڑتے ہی وہ چند پل کے لئے آنکھیں مینچ گیا۔صبح اس کے وار کے ساتھ ہی ہاتھوں کے کھردرا پن یاد آتے ہی وہ پیچھے ہٹتے ہوئے اپنی گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔
بڑی مشکل سے اس کے گارڈ اٹھے تھے اور گاڑی میں بیٹھ گئے۔ وہ بھی افتخار صاحب سے اجازت لے کر اس کی گاڑی کے قریب پہنچ گئی لیکن بیٹھی تب تک نہیں جب تک اس نے خود اسے بیٹھنے کا اشارہ نہیں کر دیا۔۔اس کے بیٹھتے ہی پانچوں گاڑیاں آگے پیچھے روانہ ہو گئیں۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on