Uncategorized

Tamseel Episode 4

صبح فجر کی اذان کے وقت وہ اٹھ جاتا تھا اور نماز پڑھ کر تلاوت قرآن کے بعد ایکسرسائز کرتا تھا۔ تقریباً آٹھ بجے وہ تیار ہو کر سیڑھیاں اتر رہا تھا جب آخری سیڑھی پر وہ اسے نظر آئی۔۔
بلو جنز پر ریڈ کرتا زیب تن کیے جس کا رنگ بھی تقریباً اڑ چکا تھا، اس پر بلو ہی جیکٹ، گلے میں لپٹا دوپٹہ اور پیروں میں لانگ شوز، دو دن اور دو عجیب و غریب حلیہ میں نظر آئی تھی۔۔
“السلام وعلیکم سر۔۔!!” اس کے ساتھ چلتے ہوئے وہ ٹیبل تک پہنچی۔ ابراز سر کی جنبش سے سلام کا جواب دیتے ہوئے کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا۔ اتنی صبح ناشتہ صرف اس کی وجہ سے سب کرتے تھے۔ ناشتہ لگ چکا تھا اور تقریباً ٹیبل پر سبھی موجود تھے۔۔
“مس زرگون آپ نے ناشتہ کیا یا نہیں۔۔؟” پہلا لقمے پر ہی وہ اچانک ہاتھ روک کر دروازے کے پاس کھڑی اُس عجیب و غریب مخلوق سے مخاطب ہوا جس پر اس کا جواب ملنے سے پہلے ہی نور جہاں بیگم بول پڑیں۔۔
“سارے گارڈ کا کھانا باہر بنتا ہے۔ فضل داد نے اسے بھی کھانا بھیجا تھا۔۔!!” ان کی حقارت آمیز نظریں خود پر محسوس کرتے ہوئے وہ لب بھینچ کر خاموشی اختیار کر گئی۔ ابراز نے پیچھے مڑ کر اسے دیکھا۔ وہ ایسے کھڑی تھی جیسے اس کی نہیں بلکہ کسی اور کی بات ہو رہی ہو۔ کیا اس پر کوئی بات اثر انداز ہوتی بھی ہے یا نہیں۔۔؟ وہ سوچنے پر مجبور ہوا تھا۔۔
دس منٹ بعد وہ باہر نکل گیا۔ پانچ گاڑیاں آگے پیچھے گیٹ سے باہر نکلتی چلی گئیں۔ آج انہیں ضلع کے دس گاؤں میں جانا تھا۔ پرچہ داخلہ ہو چکا تھا اور اب جلسہ کی تیاری تھی۔۔
گاؤں میں پہنچ کر اس نے چھوٹی سی تقریر کی اور پھر پیدل ہی ہجوم میں چلنے لگا۔ اس کے ایک طرف زرگون جبکہ دوسری طرف فضل داد تھا۔ سکیورٹی رکھنا بہت ہی مشکل ثابت ہو رہا تھا کیونکہ لوگ محبت سے اس کے قریب آرہے تھے۔۔
بارہ کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد آخری گاؤں میں پہنچ گئے تھے۔ وہاں ایک چھوٹا سا جلسہ تھا۔ اس کی پارٹی کے کئی سیاستدان وہاں موجود تھے لیکن وہ سب پر چھایا ہوا تھا۔۔
الیکشن کے دوران ہی ابراز میر لغاری کے چرچے عوام میں شروع ہو چکے تھے۔ اس کی آواز میں جادو تھا۔ وہ چند الفاظ میں ہی لوگوں کے دلوں کو جیتنے کا فن جانتا تھا۔۔ لفظ تلوار اور مرہم دونوں کا کام کرتے ہیں۔ اپنے الفاظوں سے جنگ کروائی بھی جا سکتی ہے اور جنگ روکی بھی جا سکتی ہے اور سیاستدان کو یہ بخوبی معلوم ہوتا ہے۔۔
جلسہ کے بعد وہیں کھانے کا انتظام تھا۔ سبھی سیاست دان کھانے بیٹھ چکے تھے۔ زرگون اس کی کرسی کے ساتھ ہاتھ پیچھے کیے تن کر کھڑی تھی۔ کھانا سرو ہوا تو سب کے ساتھ باتوں میں مگن ابراز نے چمچ پلیٹ میں رکھتے اٹھانا چاہا تھا جب اس کی آواز سن کر رک گیا۔۔
“ایک منٹ سر۔۔!!” وہ اسے روک کر فوراً سے جھکتی دوسرا چمچ اٹھا کر اس کے سامنے رکھے کھانے کی ہر اشیاء میں سے ایک ایک چمچ اٹھا کر منہ میں لیا۔ سبھی لوگ حیرت سے ایک بار اسے اور ایک بار ابراز میر لغاری کو دیکھ رہے تھے جو سامنے دیکھتا مٹھیاں بھینچے بیٹھا تھا۔۔
پہلے ہی نجانے کتنے لوگوں کی سرگوشیاں سن چکا تھا کہ لڑکی باڈی گارڈ ہے اور بلا کہ حسین و جمیل ہے۔ وہ کسی کو جواب نہیں دینا چاہتا تھا کیونکہ جانتا معاشرے میں خواتین کی جو حد بندیاں ہیں اگر کوئی اس سے باہر نکل کر کچھ کرے تو وہ ویسے ہی نظروں میں کھٹکنے لگتی ہے۔۔
“سب ٹھیک ہے۔ اب آپ کھا سکتے ہیں سر۔۔!!” پانچ منٹ بعد اس کی آواز سن کر وہ بنا کچھ بھی بولے اپنی پلیٹ پر جھک گیا۔۔
کھانے کے بعد وہ لوگ وہاں سے گھر کے لئے نکل آئے تھے۔ گاڑی میں سوار ہوتے ہی اس نے اپنی خاموشی توڑی تھی۔ ان چوبیس گھنٹوں میں ہی وہ لڑکی نجانے کتنی بار اسے چونکا چکی تھی۔۔
“مس زرگون وہاں پر ہمارا کوئی دشمن نہیں تھا جو میرے کھانے میں زہر ملا دیتا۔سب پارٹی کے ہی لوگ تھے پھر اُس حرکت کی کیا ضرورت تھی۔۔؟”نجانے کیوں اسے تپ چڑھی تھی۔ کبھی لڑکیوں کو قریب نہ آنے دینے والا اب مجبوراً ہی سہی دم چھلے کی طرح ساتھ لیے چل رہا تھا صرف اور صرف اپنے نانا کی وجہ سے۔۔
“سر سیاست میں کوئی کسی کا دوست نہیں ہوتا اور بڑے سر کا حکم ہے کہ میں ہر جگہ آپ کی حفاظت کروں۔۔!!” وہی عام سا پرسکون انداز جو اسے پہلے ہی دن سے چونکا رہا تھا۔ وہ لڑکی تھی یا روبوٹ، احساس نام کی چیز ہی نہیں تھی۔۔
“ہاں بس یہی تو باقی بچا تھا کہ ایک عورت سے میری حفاظت کروائیں۔ لے دے کر پھنسا دیا نانو آپ نے مجھے۔۔!!” بڑبڑاتے ہوئے رخ موڑ چکا تھا جبکہ جمیل ترچھے ہو کر اپنے سر کو دیکھ رہا تھا جو اپنے غصے کو دبا رہا تھا۔ پہلی بار زرگون کے لبوں پر مسکراہٹ نمودار ہوئی جسے وہ بمشکل ضبط کر چکی تھی۔۔
٭٭٭٭٭

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on