شہرِ اقتدار میں واقع نائٹ کلب میں نوجوان نسل نشے میں دُھت آج کی حسین رَات اَنجوائے کرنے میں مصروف تھی۔ایسے میں ایک جگہ الگ تھلگ سے صوفے پر بیٹھا ایک شخص ہاتھ میں سافٹ ڈرنک کا گلاس تھامے، ہر چیز سے بے نیاز موبائل میں گمُ تھا۔
’’یوسف!‘‘وہ ایک نسوانی آواز پر چونک گیا تھا۔رُخ پھیر کر دوسری جانب دیکھا۔
’’کیا ہوا؟‘‘ اس نے سوالیہ نگاہوں سے اُس کی جانب دیکھا۔
’’لیٹس ڈانس!‘‘ وہ نیم برہنہ چست لباس میں ملبوس لڑکی نشے میں جھومتی اسے ڈانس کرنے کی آفر کر رہی تھی۔
’’نو تھینکس!‘‘ اس نے کہتے ہی کھڑے ہو کر لیدر کی جیکٹ کو ذرا جھٹکا، پھر اردگرد اپنے دوست کی تلاش میں نگاہ دوڑائی تھی، جو ڈانس فلور پر کچھ حسیناؤں کی کمر میں ہاتھ ڈال کر ناچتا، دنیا جہاں سے غافل تھا۔
’’ایک تو اس کے شوق…‘‘ وہ ناگواری سے بڑبڑاتا ہوا، اس وحشت زدہ ماحول سے باہر نکل آیا تھا۔وہ پارکنگ میں ہی کھڑا تھا، جبھی اُسے اپنے عقب سے عجیب سی آواز سنائی دی تھی۔
’’پلیز چھوڑو مجھے!‘‘ وہ کوئی نسوانی آواز تھی…
’’میں نے کہا ہاتھ چھوڑو میرا!‘‘ یوسف نے بغور دیکھا، وہ دو لڑکے تھے، جو نشے میں دھت لڑکی کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور اِسے گاڑی میں بٹھا رہے تھے۔اس کی پیشانی پر بل پڑے۔
’’ہائے، واٹس گوئنگ آن ہیئر!‘‘ وہ دو قدموں کا فاصلہ سمیٹتا، نزدیک پہنچا۔
’’نتھنگ! شی از مائی گرل فرینڈ!‘‘ یوسف نے دیکھا، وہ کوئی کم عمر لڑکی تھی، جو اس وقت نشے میں ہونے کے باعث اپنے حواس میں نہیں لگ رہی تھی۔
’’چھوڑو اسے!‘‘ وہ ذرا رعب دار لہجے میں بولا۔مقابل دو دھان پان سے عیاش قسم کے لڑکے تھے، وہ حلیے سے ہی کسی بڑے گھرانے کے لگ رہے تھے۔
’’کیوں؟ گرل فرینڈ ہے میری، نشے میں ہے اس لیے نخرے کر رہی ہے۔‘‘ دوسرا چڑ گیا تھا۔
’’اچھا گرل فرینڈ ہے تمہاری؟‘‘ یوسف نے لب بھینچ کر سوال کیا۔
’’ہاں!‘‘ وہ یک زبان بولے۔
’’تیری یا پھر تیری؟‘‘ اب وہ انگشت شہادت اٹھا کر پوچھ رہا تھا۔
’’دونوں کی۔‘‘ وہ پھر بولے۔
’’اوہ رئیلی!‘‘
یوسف نے دیکھا، وہ لڑکی ہاتھوں میں جھول رہی تھی، بس بے ہوش ہونے کے دَر پر بڑبڑائی،
’’یہ جھوٹ بول رہا ہے، میں اس کی گرل فرینڈ نہیں ہوں… ہی از آ لایر!‘‘ وہ ضرورت سے زیادہ ہی پی چکی تھی۔
’’چھوڑو اس لڑکی کو۔‘‘ اتنا تو وہ سمجھ گیا تھا کہ وہ لڑکے نشے کا فائدہ اٹھا کر اپنے ساتھ کہیں لے جا کر یقیناً کچھ غلط ارادے رکھتے تھے۔
’’کیوں ہیرو، تیرا بھی دل آ گیا ہے کیا اس نازک حسینہ پر؟‘‘ وہ شرارت سے بولے تو یوسف نے گردن کو ترچھا کر کے ماتھا کھجایا۔
’’ہاں، بہت بری طرح! اور اگلے دو منٹ میں تم دونوں غائب نہ ہوئے تو یہ دل تمہارے ساتھ بھی کچھ کر گزرے گا۔‘‘ اس نے دھمکایا۔
’’یہ کہیں وہ تو نہیں ہے؟‘‘ دونوں معنی خیزی سے ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے۔
’’ہو سکتا ہے۔‘‘ دوسرے نے اظہارِ خیال کیا۔
’’نہیں، یہ میرا ہیرو ہے۔ میرا ہیرو نمبر ون۔۔۔‘‘ وہ لڑکی نشے میں زور سے گنگنائی تھی۔
’’چھوڑو لڑکی کو۔‘‘ اس بار وہ سختی سے بولا، اور ساتھ ہی ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی جانب کھینچا تھا۔
’’آہ ہ ہ! میرے ہیرو، تم مجھے بچانے کے لیے آئے ہو۔۔۔‘‘ وہ مسلسل جھوم رہی تھی۔
’’شٹ اپ!‘‘ اس کے منہ سے آتی مہک پر یوسف کو اس لڑکی سے بھی کراہیت سی آئی تھی۔
’’اوکے، اوکے!‘‘ اس نے بڑی بڑی آنکھیں کھول کر لبوں پر انگلی رکھی۔
’’دیکھو برو، ایسا کرتے ہیں، ڈیل کر لیتے ہیں، ہمارے فلیٹ پر چلو، پہلے تم انجوائے کرلو، پھر ہم دونوں کی باری۔۔۔‘‘ وہ دونوں اس کی کسرتی جسامت اور رعب دار شخصیت دیکھ کر ذرا صلح جو انداز میں بولے۔
’’نہیں، پہلے تم، پھر یہ۔۔۔‘‘ وہ اس انداز میں بولا کہ دونوں کی آنکھیں کھلیں۔وہ اس لڑکی کو کمر سے پکڑ کر گاڑی کی چھت پر بیٹھاتا، ان دونوں کی طرف بڑھا تھا۔
’’واہ۔۔۔ آج میں اُوپر آسمان نیچے۔۔۔‘‘ وہ خود کو بلندی پر محسوس کر پھر گنگنائی، یوسف نے گھورا۔
’’پہلے کون آئے گا؟‘‘ جیکٹ اتار کر اس کی گود میں رکھتے، یوسف نے شرٹ کی آستینیں کہنیوں تک اوپر چڑھائی تھیں۔
’’بھائی، پاگل ہو گیا ہے کیا! ہم ایسے ویسے لڑکے نہیں ہیں۔۔۔‘‘ وہ دونوں سٹپٹا کر بھاگ کھڑے ہوئے تھے۔
’’الو کے پٹھے!‘‘ یوسف نے سر جھٹکا، ساتھ ہی اس لڑکی کو اتارنے کے لیے ہاتھ بڑھائے، جو کسی نازک بچے کی طرح اس کی گود میں آ سمائی تھی۔
’’ایڈیٹ! پیچھے ہٹو۔۔۔‘‘ اُسے خود سے لپٹتا محسوس کر وہ بری طرح چڑ گیا تھا۔
’’کیوں؟ تم میرے ہیرو… مجھ سے شادی نہیں کروگے؟‘‘ یوسف نے آئی برو اٹھائے۔
’’بے حیا!‘‘ وہ بڑبڑاتا ہوا، اُسے پیچھے گاڑی میں لٹاتا، گاڑی زن سے بھگا لے گیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Ye Ishq Tum Na Karna Episode 1 Free Online Reading
