یہ منظر ہے جنّت منزل کا، جس کے ماسٹر بیڈ روم میں موجود وہ عورت براؤن کلر کی نائٹ گاؤن میں ملبوس ون سیٹر صوفے پر براجمان اپنے شوہر کے پہلو میں بیٹھی، ہر تھوڑی دیر بعد کچھ نہ کچھ بول ہی رہی تھی، جبکہ وہ سادہ ٹراؤزر شرٹ میں ملبوس، اس کی باتوں سے بے نیاز سگار پھونکنے میں مصروف تھے۔
’’آپ سمجھ کیوں نہیں رہے ہیں، یہ لڑکی جیسے جیسے بڑی ہوتی جا رہی ہے، ہمارے لیے خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔‘‘ وہ ناگواری سے بولی۔
’’تو کیا کروں؟وقت سے پہلے گھر سے نکال دوں۔۔‘‘ وہ غرائے۔
’’میں کہتی ہوں، شادی کریں اس کی، تمام جائیداد اپنے نام لکھوائیں اور اس گھر سے رخصت کریں۔‘‘ وہ غرائی۔
’’صبر رکھو، ہر کام جلدی نہیں ہوتا۔‘‘ وہ ایک گہرا کش لے کر بولے تھے۔کیونکہ وہ کارروائی تو پہلے ہی ڈال چکے تھے۔
’’لیکن میں مزید اس بلا کو اس گھر میں برداشت نہیں کر سکتی۔‘‘ وہ ناگواری سے پھنکاری تھی۔
’’وہ ہے کہاں؟‘‘ گھڑی میں نگاہ دوڑائی تو رات کے بارہ بج رہے تھے۔
’’پتہ نہیں! پڑی ہو گی کہیں نشے میں دھت۔‘‘ انہوں نے سر جھٹکا۔
’’تم سے کہا تھا نا، اسے ان سب لتوں میں مت لگاؤ۔‘‘ ان کا دماغ گھوما تھا۔
’’اس کی گیدرنگ کا اثر ہے۔‘‘ انہوں نے ناک سے مکھی اُڑائی۔
’’اوہ رئیلی!‘‘ انہوں نے بیوی کو ایسے دیکھا جیسے وہ تو کچھ جانتے ہی نہیں۔
’’میں نے اس کا رشتہ دیکھا ہے۔ میرا ایک بہت اچھا بزنس پارٹنر ہے، عمر میں مجھ سے تقریباً سات سال چھوٹا ہے، مگر بہت پیسے والی آسامی ہے۔ اگر ہماری رشتہ داری بن گئی تو سمجھو ہم بیٹھے بٹھائے ارب پتی بن سکتے ہیں۔‘‘
اس بار دونوں میاں بیوی کی آنکھیں چمکی تھیں۔
’’ارے واہ! تو کب آ رہے ہیں رشتہ دیکھنے؟‘‘ وہ زیادہ ہی جلد باز تھی۔
’’رشتہ؟ میں نے تو دو دن بعد کا نکاح ڈن کر دیا ہے۔ لائبہ کی تصویر دیکھتے ہی وہ پاگل ہو گیا تھا۔ پچپن سال کی عمر میں بیس سال کی لڑکی ملنا کوئی آسان بات ہے۔‘‘
دونوں میاں بیوی کا بے ہنگم سا قہقہہ گونجا تھا۔
’’ویسے سچ بتاؤ، تمہاری سگی بیٹی ہی ہے نا یہ؟‘‘ اس عورت نے لب دبائے۔
’’وہ صرف اس ناہنجار عورت کی بیٹی ہے، جسے زبردستی میرے پلو سے باندھا گیا تھا۔‘‘ ان کا دماغ گھوما تھا۔
’’اچھا دفع کرو، تمہاری بیٹی مان جائے گی؟‘‘ وہ خدشات کا شکار تھیں۔
’’اس نے آج تک میری کسی بات سے انکار کیا ہے کیا؟‘‘ انہوں نے آئی برو اٹھائے۔
’’افف! مجھے تو سوچ سوچ کر ہی ایکسائٹمنٹ ہو رہی ہے۔۔۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Ye Ishq Tum Na Karna Episode 1 Free Online Reading
