صبح کا سورج ہر سو اپنی روشن کرنیں پھیلا چکا تھا۔ وہ بھاری ہوتے سر کے ساتھ اُٹھی تو اسے محسوس ہوا کہ وہ اس وقت بیڈ پر موجود تھی، دماغ پر زور ڈالا تو یاد آیا کہ وہ تو اپنی دوست کے ساتھ ڈسکو گئی تھی۔
’’افف! یہ مجھے کیا ہو رہا ہے۔۔‘‘
اُس کا دماغ ابھی تک گھوم رہا تھا۔۔
’’یہ لو! یہ پیو، اچھا محسوس کروگی؟‘‘
لائبہ نے چونک کر سر اٹھایا تو اس کی نگاہ مقابل کھڑے خوبصورت نوجوان پر جا ٹکی تھی۔ وہ نوجوان، جو ٹراؤزر اور شرٹ میں ملبوس جاذبِ نظر شخصیت کا مالک تھا۔ اس کے گھنے بال ماتھے پر بکھرے ہوئے تھے، جو اس کی دلکش شخصیت میں مزید اضافہ کر رہے تھے۔ کسرتی جسامت ،چست پولو شرٹ میں اس کا جسم مزید نمایاں تھا، اس کی سیاہ گہری آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی، جیسے دیکھ کر ہی لائبہ کو عجیب سی وحشت ہوئی تھی۔۔
’’گھور لیا مجھے؟ اب یہ پی لو۔۔‘‘ یوسف نے جتا کر کہا تو وہ گڑبڑا کر ہوش میں آئی۔
’’کون ہو تم؟ میں کہاں ہوں؟‘‘
اس نے بھاری ہوتے سر کے ساتھ دماغ پر زور ڈالا تھا۔۔
’’تم اس وقت میری قید میں ہو، اور اب ہمیشہ اس قید میں ہی رہو گی۔۔‘‘
بیڈ پر ایک گھٹنا ٹکاتا، وہ ذرا نزدیک جھکا، لائبہ سہم کر پیچھے ہوئی تھی۔۔
’’میں یہاں کیسے؟ کون ہو تم؟ پلیز مجھے جانے دو۔۔‘‘
اس نے ہوش میں آتے نگاہ دوڑائی تو وہ کوئی انجانی سی جگہ تھی، سامنے کھڑا اجنبی شخص کوئی خواب نہیں، حقیقت تھا۔
’’آہاں، ایسے کیسے۔۔‘‘ وہ مزید اس پر جھکتا،اپنے لب اس کے رخسار پر رکھ گیا تھا۔۔
’’نہیں پلیز! میں ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں۔۔‘‘
لائبہ نے اپنا بچاؤ کرنے کی خاطر خود پر نگاہ دوڑائی تو محسوس ہوا کہ وہ اس وقت جینز کی پینٹ کے ساتھ کمر تک آتا اسٹائلش سا ٹاپ پہنے غیر مناسب حالت میں اس کے سامنے موجود تھی۔۔
’’تم کیسی لڑکی ہو، اس بات کا اندازہ تو مجھے رات میں ہی ہو گیا تھا۔۔ خیر جلدی سے ناشتہ کر لو، جب تک میں ہمارے نکاح کا انتظام کر لیتا ہوں، سوئیٹ ہارٹ!‘‘
لائبہ کو چار سو والٹ کا زبردست جھٹکا لگا تھا۔۔
’’یہ۔۔۔۔ یہ کیا بکواس ہے؟ کون ہو تم؟ اور میرے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہو؟ کیوں لائے ہو یہاں پر؟‘‘
وہ یکدم جذباتی ہوتی، بیڈ سے اٹھ کر بھاگنے کے لیے دوسری جانب سے اتری تھی۔
’’کوشش بے کار ہے، اس گھر کے باہر میرے ہزاروں گارڈز کھڑے ہیں، تم چاہ کر بھی یہاں سے نہیں بھاگ سکتیں۔۔‘‘وہ گھوم کر بیڈ پر پاؤں پسار کر لیٹتا، ذو معنی لہجے میں بولا تھا۔
’’کیا چاہتے ہو مجھ سے؟‘‘ وہ خوف زدہ ہوئی۔
’’یہاں تمہاری موجودگی چاہتا ہوں۔‘‘وہ بے باکی سے اپنے پہلو میں ہاتھ دھر کر بولا۔لائبہ کا چہرہ سرخ پڑ گیا تھا۔
’’شٹ اپ! میں تمہیں تمہارے ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دوں گی۔۔‘‘ وہ چنگھاڑی۔۔
’’اوہ رئیلی!!!
شکر مانو کہ تم جیسی بے حیا سے نکاح کر رہا ہوں، ورنہ تمہیں اس جگہ لانا میرے لیے مشکل بات نہیں ہے۔‘‘
وہ ایک ہی جست میں اُس کے نزدیک پہنچتا، درشتگی سے غرایا تو لائبہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
’’تم جو کوئی بھی ہو، پلیز مجھے یہاں سے جانے دو۔‘‘
وہ آنسوؤں سے رُوتی، اُس کے آگے ہاتھ جوڑ چکی تھی۔
’’ضرور جانے دوں گا، مگر میرا مقصد پورا ہونے کے بعد! چپ چاپ سے نکاح کے لیے ہامی بھر دینا، ورنہ یاد رکھنا، مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا۔۔‘‘
وہ انگشت شہادت اٹھا کر تنبیہی لہجے میں بولا تو اس کی آنکھوں سے تواَتر سے آنسو بہہ پڑے تھے۔۔
’’یا اللہ! یہ کیسی آزمائش ہے۔‘‘وہ سسکیوں اور ہچکیوں سے رو پڑی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے
Ye Ishq Tum Na Karna Episode 1 Free Online Reading
