”یہ سچ کہہ رہا ہے ۔۔ہم ایک دوسرے کو آج سے پہلے نہیں جانتے تھے ۔۔نہ کبھی ملے تھے۔۔“فاریہ نے جب شانی کو سب سے الجھتے اور اکیلے مقابلہ کرتے ہوئے اپنا کردار کا بچاؤ کرتے دیکھا تو وہ بھی حلق پھاڑ چینخی تھی۔۔سب نے رک کر اسے دیکھا ۔۔وہ اذیت کی آخری حد تک پہنچ چکی تھی۔۔۔سارا شور شرابا ایک دم تھم گیا ۔۔
”چھوڑیں سب اسے۔۔۔یہ تو بہت اچھے انسان ہیں ۔۔مجھے بس گھر چھوڑنے آئے تھے اور آپ سب۔۔جانے کیا کچھ کہے جا رہے ہیں ۔۔کچھ تو شرم کریں ۔“فاریہ میں جانے سے اتنی ہمت کہاں سے آئی تھی۔۔سب محلے والے سن کھڑے ہو گئے تھے ۔۔شانی نے چہرہ موڑ کر اسے دیکھا تھا۔ اس نے آگے آ کر ان لڑکوں کے درمیان سے شانی کو کھینچا تھا ۔۔
”لو عاشقی تو دیکھو ۔۔رات گئے لڑکے کے ساتھ پکڑی گئی ہے ۔۔اور اب معصوم بننے کا ڈراما کر رہی ہے۔۔۔دیکھ لو سب..“ اس خاتون نے حقارت سے چباتے ہوئے سارے محلے کو متوجہ کیا تھا ۔
”یہ معصوم لگتی تھی نا تم سب کو ۔۔ اور سارا محلہ کہتا تھا رخسار تو بچی پر سختیاں کرتی ہے ۔۔ظلم کرتی ہے۔۔اب دیکھ لو اس کے چال چلن۔۔۔یہ شروع سے ہی حرافہ لڑکی ہے ۔۔آئے دن لڑکوں کے ساتھ گھومتی تھی ۔۔تبھی میں اس پر سختی کرتی تھی ۔۔اب تو خود دیکھ لیا ہے تم سب نے ۔۔مل گیا ثبوت ۔۔اب بھی کہو میں غلط ہوں ۔۔“وہ چینخ چینخ کر فاریہ کے کردار پر انگلی اٹھاتے ہوئے خود کو بری الزمہ قرار دے رہی تھی ۔۔سب نے فاریہ اور شانی کو ساتھ کھڑے دیکھ ناگواری سے سر جھٹکا تھا ۔۔شانی نے بونچھکا ہو کر اس خاتون کی گوہر افشانی ملاحظہ کی تھی ۔سارے لوگوں کی متفق نگاہیں اس عورت پر جمی ہوئی تھیں۔۔جو سب کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے اب چہرے پر پلو رکھے جھوٹے آنسوں بہاتی واویلہ کر رہی تھی ۔
”میں نے تو آج تک اس کے باپ سے بھی اس کی کرتوتوں کو چھپا کر رکھا ہوا تھا ۔۔۔ ہر بار کہتی ہوں لڑکی ذات ہے ۔۔آج کل کے لڑکوں کی چکنی چپڑی باتوں سے بہک جاتی ہوگی۔۔تھوڑی سختی کروں گی تو کیا پتا کوئی سدھار آ جائے ۔۔مگر اس کی حرکتیں ٹھیک نہیں ہوئیں ۔۔ارے اس کی ان ہی حرکتوں کی وجہ سے تو اس کا باپ ملک سے باہر منہ چھپائے بیٹھا ہے۔۔وہ تو سخت ناراض ہے اس سے ۔۔بات تک کرنا پسند نہیں کرتا اس سے ۔۔یہ تو میں ہوں جو اسے پھر بھی اس کی خیر خیریت دیتی رہتی ہوں ۔۔ورنہ اسے تو ذرا پروا نہیں اس بدچلن کی۔۔۔“
وہ عورت فاریہ کو طعنے کوسنے دے رہی تھی ۔۔فاریہ نے بھرائی آنکھوں سے چہرہ موڑ سکتے سے اس عورت کو دیکھا تھا ۔۔جو کتنی صفائی سے جھوٹ بول کر اس کا پاک بے داغ کردار سب میں میلا کرنے میں کامیاب ہو رہی تھی۔۔اور سب ہی تضحیک آمیز نگاہ سے اسے دیکھ تاسف سے سر جھٹک اس عورت کو دلاسے دے رہے تھے۔۔۔
شانی نے جبڑا بھینچ کر اس عورت کے ڈرامے کو گراں نظروں سے دیکھا تھا ۔۔کتنی آسانی سے جھوٹ کو چلا چلا کر بولتی وہ سچ دبانے کی کوشش کر رہے تھی ۔۔
اور جہاں جھوٹ کو اونچے لہجوں میں لپیٹ کر بولا جائے وہاں سچ دفن ہو جایا کرتے ہیں ۔۔
”اماں یہ آپ کیا بولے جا رہی ہیں ۔۔آپ کیوں تماشا کر رہی ہیں ؟“فاریہ کے حلق سے گھٹی ہوئی آواز نکلی تھی۔۔اس کے چہرے پر سکتہ تھا ۔۔بے یقینی تھی۔۔ہڑبڑاہٹ تھی۔۔
”میں تو تیرا اصلی رنگ ہی دکھا رہی ہوں سب کو۔۔۔یہی ہے نا تیری اصلیت ۔اب مظلومیت کے ڈھکوسلے چھوڑ کر سیدھی طرح بتا دے اس لڑکے سے تیرا کیا تعلق ہے اور اسے تو اتنی رات گئے یہاں کیوں لے آئی تھی۔۔“عورت نے آنکھیں دکھاتے ہوئے جارحانہ انداز میں مزید واویلہ کیا تھا ۔۔
”میں انھیں نہیں جانتی ۔۔میرا کوئی تعلق نہیں ہے ان سے ۔۔یہ مُجھے ایک مشکل سے نکال کر بس یہاں چھوڑنے آئے تھے ۔۔ان سے صرف میرا انسانیت کا رشتہ ہے۔۔اس انسانیت کا جو یہاں کسی میں نظر نہیں آ رہی ہے ۔۔“فاریہ نے اذیت سے چینخ چینخ کر اپنے کردار کی گواہی دی تھی ۔۔مگر سب کی آنکھیں بے اعتباری کی بھینٹ چڑھی ہوئی تھیں ۔۔اور وہ بدکرداری کی بھینٹ چڑھنے والی تھی ۔۔
”اوئے لڑکے تو بتا کیا کرنے آیا تھا یہاں ۔۔ہمارے شریف محلے میں یہ اوچھے اور بے حیا کام نہیں چلتے ۔ “ایک جوشیلا لڑکا پھر تیوراتا ہوا آگے آیا تھا ۔۔جس کے منہ پر شانی نے بے قابو ہو کر مکا جڑ دیا تھا ۔۔اس کی برداشت ختم ہو گئی تھی ۔کب سے ان دونوں کا تماشا لگ رہا تھا ۔۔وہ کیسے سہتا اب۔۔لڑکے کے منہ کے بل گرتے ہی اس کے چند مزید ساتھی شانی کی سمت کڑے تیوروں سے لپکے تھے۔۔فاریہ نے دہل کر لبوں پہ ہاتھ رکھ کر ایک چینخ ماری تھی ۔۔مگر تبھی۔۔۔
”ایک منٹ رکو!“ محلے کے ثالث بزرگ جو اب تک خاموشی سے کھڑے ماجرا دیکھ رہے تھے ۔۔انھوں نے یک دم بلند آواز سے روکا تھا۔۔وہ لڑکے احترام دکھاتے پیچھے ہٹ گئے۔۔۔شانی نے سنجیدگی سے بھنویں سکوڑ کر اس بزرگ شخص کو دیکھا ۔۔وہ شاید محلے کے قاضی صاحب تھے۔۔جو ثالثی اختیارات بھی رکھتے تھے ۔۔
محلے کے ایک آدمی نے ایک کرسی اٹھا کر ان کے پاس رکھی تھی۔۔جس پر وہ بزرگ کچھ سوچتے ہوئے بیٹھ بھی گئے تھے۔۔