”یہ لو کھاؤ!“ وہ دھلے ہوئے تازہ دم چہرے کے ساتھ بستر پر پاؤں پسار کر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔جب اس نے ناشتہ لا کر اس کے سامنے رکھا تھا۔۔ٹرے میں سجا خوش ذائقہ ناشتہ دیکھ فاریہ کی بھوک چمک گئی تھی۔۔اسے تو اتنا بھرپور ناشتہ بھی پہلی بار نصیب ہوا تھا ۔۔ورنہ گھر میں تو چائے اور پاپے بھی مل جاتے تھے تو اس کے لیے بڑی نعمت تھی ۔۔۔ مگر آج یہاں اس ناشتے میں موجود لوازمات دیکھ کر اس کے حلق میں آنسوؤں کا پھندا اٹک گیا تھا ۔۔
”کیا ہوا ناشتہ پسند نہیں آیا ۔۔؟“شانی نے اس کے جھکے چہرے کے اتار چڑھاؤ بھانپتے ہوئے کچھ شرمندگی سے پوچھا تھا ۔۔اسے پوچھ کر جانا چاہیے تھا اسے جو کھانا تھا ۔۔فاریہ نے نم آنکھیں اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔
” آئم سوری۔۔تم بتا دیتی تو میں وہی بنوا لاتا ۔۔مجھے پتا نہیں تھا تم کیا کھاتی ہو۔۔اس لیئے آملیٹ ،پراٹھا ۔ بریڈ جیم ،فریش جوس ،چائے،اسنیکس اور فروٹس جو ملا اٹھا لایا ۔۔“شانی نے اس کی آنکھوں کی نمی دیکھ کر ندامت سے کہتے ہوئے اس کا رحجان بڑھایا تھا ۔۔
” اس میں دیکھو پی نٹ بٹر بھی ہے۔۔میں تو شوق سے کھاتا ہوں۔۔اور یہ اچھا بھی بہت ہوتا ہے ۔۔تم کھاؤ گی تو تمہیں بھی پسند آئے گا ۔۔اور کچھ اور بھی کھانا ہے تو بتا دو۔۔میں لا دیتا ہوں..“وہ چاہتا تھا فاریہ بس روئے نا۔۔
”نہیں۔۔اتنا کچھ لا دیا ہے آپ نے اور کس چیز کی خواہش کروں۔۔اور ویسے بھی جو کچھ آپ نے لا کر دیا ہے وہ تو کبھی نصیب نہیں ہوا تھا مجھے ۔۔بچپن میں جب ماں ذندہ تھیں تو اس طرح کی چیزوں سے گھر بھرا رہتا تھا ۔۔مگر جب سے ان کا انتقال ہوا اور بابا باہر چلے گئے ۔۔اس کے بعد تو ان چیزوں کے نام تک یاد نہیں رہے کبھی ۔آج جب دیکھا تو بچپن اور ماں باپ کا پیار یاد آ گیا ۔۔تھینک یو ۔۔آپ نے میرے لئے اتنا کیا.“
اس نے آرزدہ آواز میں کہا ۔شانی نے دیکھا تھا وہ آنسوں پینے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔
شانی کے دل کو کچھ ہوا۔۔
”کوئی بات نہیں ۔۔اب تو مل گیا نا۔۔کھاؤ۔۔ اور بھی کچھ چائیے ہو تو بے جھجھک بتانا ۔۔اسے اپنا ہی گھر سمجھو ۔۔!“اس نے نرمی سے کہتے ہوئے اسے شروع کرنے کا اشارہ کیا تو وہ پُرنم آنکھوں سے مسکرائی اور ناشتہ کرنے لگی ۔۔
”یہ آوئنٹمنٹ ہے ۔۔کھانے کے بعد لگا لینا اور پھر آرام کر لو۔ تھوڑی دیر سو جانا ۔۔تم بہتر فیل کرو گی۔۔اور درد کی ٹیبلیٹ بھی ہے ۔۔وہ بھی کھا لینا.“وہ دوا اس کے پاس رکھتے ہوئے بولا اور مڑا ۔
”آپ نہیں کھائیں گے؟“ فاریہ کو اچھا نہیں لگ رہا تھا وہ کھا رہی ہے اور شانی نہیں ۔۔اس نے صرف چائے لی تھی ۔۔
”نہیں تم کھاؤ ۔۔میں بس ابھی چائے پیوں گا اور پھر سب کے ساتھ نیچے ناشتہ کروں گا ۔۔دادو غصہ کرتے ہیں اگر ناشتے میں کوئی مسنگ ہو تو۔ ۔۔ لنچ اور ڈنر میں اکثر ٹائمنگ ڈسٹرب ہوتی ہے سب کی۔۔تو دادو کا فرمان ہے ناشتہ سب ایک ساتھ بیٹھ کر کریں۔۔صرف اسی وقت سب مل کر بیٹھ سکتے ہیں ۔۔میں نے کل بھی سب کے ساتھ مل کر ناشتہ نہیں کیا تھا ۔۔آج بھی غائب ہوا تو دادو کی بندوق اینی ٹائم لوڈ رہتی ہے ۔۔تم بیوہ ہو گئی تو مسئلہ بڑھ جائے گا“شروع میں سنجیدگی سے کہتے ہوئے آخر تک اس نے مذاقاً فاریہ کا دل ہلکا کرنے کو شریر انداز بنایا تھا ۔۔۔ وہ ہنس پڑی ۔۔وہ بھی ہنس رہا تھا ۔۔کچھ ہی دیر میں خاصی اچھی بے تکلفی ہو گئی تھی دونوں میں۔۔۔فاریہ نے ایک دم رک کر اسے دیکھا تھا ۔۔اسے اچھا لگ رہا تھا ۔ وہ باتوں باتوں میں اپنے اور اس کے تعلق کی بات کر رہا تھا ۔۔۔ ناشتہ تو مزےدار تھا۔ مگر فاریہ کو شانی کے باتوں کے دوران اور بھی مزیدار لگا تھا ۔۔اتنے دنوں بعد اس نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا تھا ۔
شانی اپنا کپ لے کر صوفے پر جا بیٹھا اور لیپ ٹاپ کھول لیا ۔۔وہ اب سنجیدگی سے کچھ دیکھ رہا تھا ۔۔
•••••••••••••