Uncategorized

Ye Manzil Asaan Nahin by Kainat Riyaz Episode 7

مہمانوں کی آمد کی تیاریاں بڑے ہی جوش و خروش سے کی جا رہی تھیں ۔۔ویسے تو رات کا ڈنر تھا مگر انھوں نے شام تک پہنچ جانے کا کہا تھا ۔۔ اس لیئے فائقہ ممانی شمیم ممانی کے ساتھ مل کر گھر کی ملازمہ کو لیئے پورے گھر کی تفصیلی صفائیوں میں مصروف تھیں۔۔ہر ہر کمرہ اچھے سے صاف ہو رہا تھا ۔۔بلکہ ہال اور لان وغیرہ بھی ۔۔ رانی ( ملازمہ) کو کل ہی جلدی میر ولا آنے کا کہہ دیا گیا تھا اور وہ وعدے کے مطابق آج صبح دس بجے سے نہ کہ حاضر تھی بلکہ بڑھ چڑھ کر ہر کام میں پھرتی بھی دکھائے جا رہی تھی ۔۔کچن میں سب کا ہاتھ بٹا کر پورا گھر صاف کر کے وہ اب کب سے بند پڑے شانی کے کمرے کی سمت آئی تھی ۔۔۔
دستک دے کر وہ دروازہ کھلنے کا انتظار کرنے لگی۔۔مگر اندر سے کوئی جواب نہ آیا تو پھر سے دروازہ بجایا ۔۔اس پر اسے اندر سے قدموں کی چاپ سنائی دی تھی ۔۔
نیند سے بوجھل آنکھوں کے ساتھ شانی ہڑبڑا کر صوفے سے اٹھا تھا ۔۔وہ کب کام کرتے ہوئے وہی سو گیا تھا اسے خبر نہ ہو سکی تھی ۔۔مگر اُٹھتے ساتھ اسے خود پر کمبل پھیلا ہوا ملا تھا ۔۔جو شاید فاریہ نے ہی اس پر ڈالا تھا۔۔فاریہ کا خیال آتے ہی اس نے گھبرا کے غائب دماغی سے کمرے میں نظر دوڑائی تو بستر کے ایک کنارے پر اسے فاریہ سمٹ کر سوئی ہوئی ملی تو اسے کچھ تسلی ہوئی۔ وہ سردی کی وجہ سے سکڑ کر سو رہی تھی ۔۔شانی فوراً اٹھا اور تاسف سے سر جھٹکا ۔۔اسے فاریہ کے لئے کمبل کا انتظام تو کرنا ہی چاہیے تھا ۔۔ خود کی عقل پر چار حرف بھیج اس نے خود پر اوڑھایا گیا کمبل لیا اور جا کر اس پر بڑی احتیاط سے پھیلایا کہ اس کی نیند نہ ٹوٹے ۔۔تبھی دروازہ پھر سے بجا تھا ۔۔شانی کو غصہ آیا ۔۔پتا نہیں کون تھا جسے صبر نہیں تھا۔۔یہ تو شکر تھا وہ بے چاری جاگی نہیں تھی۔۔دوا لے کر سوئی تو شاید گہری نیند میں تھی۔۔اس نے دانت چبا کر تیزی سے جا کر دروازے کا لاک کھولا اور پھر ذرا سا باہر جھانکا ۔ سامنے ہی رانی کھڑی تھی ۔۔ہاتھ میں جھاڑو اور پونچھے کی بالٹی کے ساتھ جھاڑن کو کندھے پر ڈالے وہ پوری تیاری سے آئی تھی کمرے کو صاف کرنے ۔۔ شانی گھبرا گیا ۔
”کیا ہوا رانی ؟“ اس نے جان بوجھ کر یوں پوچھا جیسے سچ میں وہ رانی کے ارادوں سے ناواقف ہو ۔
”شانی بھائی ۔۔آپ کی اماں نے کہا ہے باہر نکل آئے اب۔۔تاکہ اچھے سے کمرے کی صفائی ہو سکے ۔ آپ کا کمرہ دو دن سے صاف نہیں ہوا۔۔تو وہ مجھ پر غصہ کر رہی ہیں ۔۔“رانی نے اقراء ممانی کا پیغام میں و عن اسے دیا تھا ۔
”نہیں ۔۔تم رہنے دو ۔ میں نے خود صاف کر لیا ہے۔۔اور اس وقت میں بزی ہوں۔۔بلکہ اگلے چار دن تک بزی رہنے والا ہوں تو کمرہ صاف نہیں ہو سکتا ۔۔۔ تم جاؤ ۔۔چار دن اس کمرے سے چھٹی ہے تمہاری ۔ ۔“اس نے جلدی سے اسے الٹے پاؤں واپس بھیجنا چاہا تھا ۔۔مگر رانی نے منہ پر ہاتھ رکھ کر حیرت سے اسے دیکھا تھا ۔۔پھر کمر پر ہاتھ دھرا۔۔
”آپ ہمیشہ ہی اتنے اتنے دن کمرہ صاف نہیں کراتے اور وہ مجھے کہتی ہیں کہ میں کام چوری کرتی ہوں ۔۔میں ایسے نہیں جا سکتی ۔۔سخت تاکید کی ہے انھوں نے آج تو کمرہ صاف کر کے ہی جاؤں میں ۔۔اب بتائیں میں کیا کروں؟“
وہ تو ٹلنے کا نام نہیں لے رہی تھی ۔۔شانی نے سر گرا لیا ۔یہ مصیبت بھی ابھی ہی آنی تھی۔۔
”تم ایک کام کرو!!“ اس نے جلدی سے اپنا بٹوہ نکالا اور اس میں سے دو ہرے نوٹ اچک کر بٹوہ واپس ٹھونسا اور نوٹ اس کی سمت بڑھائے ۔۔
”یہ پیسے لو۔۔!“
”میں کچھ نہیں لا کر دینے والی آج آپ کو ۔پچھلی بار بھی جو کولڈ ڈرنک منگوائی تھی۔۔اور میں کام چھوڑ کر لینے گئی تھی۔۔اس کے طعنے روز سنتی ہوں آپ کی اماں سے ۔۔کہ کام چھوڑ کر میں کیسے گئی دکان پر ۔۔“اس نے جھٹ سر نفی میں ہلاتے ہوئے شد و مد سے اس کی بات کاٹ دی تھی ۔شانی کا خون کھولا ۔۔
”یہ کچھ لانے کے لئے نہیں دے رہا۔۔ تم رکھ لو ۔۔
اور کمرے کو کچھ دن تک بھول جاؤ ۔۔“
اس نے دانت چبا کر بڑی مشکل سے لہجہ شیریں بنایا تھا ۔۔رانی کی آنکھیں بے یقینی سے پھیل گئیں ۔۔”یہ میں رکھ لوں..لیکن یہ رشوت کس چیز کی دے رہے ہیں ؟“اس کے چہرے پر چمک آئی تھی۔۔
”یہ رشوت نہیں ہے ۔۔تمہارا انعام ہے۔۔کمرہ کچھ دن تک صاف نہ کرنے کا انعام ۔اور تمہارا بھائی دے رہا ہے رکھ لو۔۔۔بس کمرے کا نام نہ لینا کچھ دن. “ اس نے عاجزی سے کہا تھا ۔۔
”مثلاً کتنے دن؟“ اس کے ہاتھ سے پیسے خوشی خوشی پکڑتے ہوئے اس نے پوچھا تھا ۔۔
”جب تک ذکاء نہیں آ جاتا تب تک.“ ذکاء کے آنے تک وہ فاریہ کو یہی رکھنا چاہتا تھا ۔۔اس کے آنے کے بعد کوئی حل نکال کر وہ فاریہ کے لئے رہنے کا انتظام کر لیتا ۔۔ اسے ذکاء کی واپسی کا شدت سے انتظار تھا ۔۔اس مسئلے میں اب وہی تھا جو اس کا ساتھ دے سکتا تھا ۔۔
”مگر ان کے آنے سے کمرے کی صفائی کا کیا تعلق ہے ۔؟“ رانی نے ناسمجھی سے سر کھجایا تھا ۔۔شانی کے دل میں ابال اٹھے ۔۔
”ہاں تعلق ہے۔۔۔ تم مت زور دو اپنے دماغ پر اور جاؤ چار دن تک چھٹی کرو میرے کمرے سے ۔۔“
اس نے کہتے ہوئے جان چھڑا دروازہ بند کرنا چاہا تو رانی نے تیزی سے روکا۔۔
”پر آپ کی اماں کو جا کر کیا کہوں؟“اسے ایک نئی پریشانی تھی۔
”میں باہر آتا ہوں خود ان سے بات کرلیتا ہوں ۔۔تم جاؤ اپنا باقی کام کرو!“اس نے کہہ کر دروازہ بند کر دیا تھا۔۔رانی کا منہ کھل گیا ۔۔پھر منہ بسور کر سامان اُٹھائے ہٹ آئی ۔۔۔

                ••••••••••••

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on