Uncategorized

Ye Manzil Asaan Nahin by Kainat Riyaz Episode 7


”کہانی سنو ۔۔زبانی سنو
مجھے پیار ہوا تھا ،اقرار ہوا تھا ۔۔
دیوانہ ہوا،مستانہ ہوا۔۔
تیری چاہت میں کتنا فسانہ ہوا۔۔۔
تیرے آنے کی خوشبو ،تیرے جانے کا منظر ۔۔
تجھے ملنا پڑے گا ،اب زمانہ ہوا۔۔۔
صدائیں سنو،،ہاں جفائیں سنو۔۔
مجھے پیار ہوا تھا ،،اقرار ہوا تھا ۔
ہے تمنا تمہیں ،تمہیں دلہن بنائیں ۔۔
تیرے ہاتھوں پہ مہندی اپنے نام کی سجائیں ۔
تیری لے لیں بلائیں ۔تیرے صدقے اتاریں۔۔
ہے تمنا ہمیں ،تمہیں اپنا بنائیں ۔۔
نہیں مشکل وفا ،ذرا دیکھو یہاں
تیری آنکھوں میں بستا ہے میرا جہاں ۔۔
کبھی سن تو ذرا،جو میں کہہ نہ سکا۔۔
میری دنیا تم ہی ہو تم ہی آسرا ۔۔۔“
میر بلا اپنے کمرے کی کھڑکی کے سامنے رکھی رائٹنگ ٹیبل کے اسٹول پر بیٹھا تھا۔۔
وہ گٹار بجاتا تھا اور جب اپنے انداز میں گنگناتا تو آواز فضاؤں میں رس گھولتی تھی ۔گٹار کے سنہرے تاروں پر جب جب میر بلال کی انگلیاں بجتی تو صرف بجتی نہیں تھی ،وہ تو موسموں کی نئی رتوں کو لبھا لاتی تھی۔۔۔اس کی آواز پر مثالیں تمام تھیں۔۔آج بھی روز کی طرح مؤثر، دل پزیر آواز نے تال کے ریشوں کو چھوا ہوا تھا۔ یہ شوق بھی اس کا طفولیت اور بالپن(بچپن) کے ساتھی کبھی نہیں تھے ، نا ہی یہ اس کا کبھی شوقین رہا تھا یہ تو جب لڑک پن کے دور سے تعلق ٹوٹا اور عین جوانی کے زمانے آئے ۔۔۔۔۔سیان پن میں قدم رکھا تو کنول کی ذات کا عاشق بن بیٹھا تھا۔ اسکی اداؤں کا اسیر ہو بیٹھا تھا کب ،کیسے ہوا، کیوں ہوا؟ نہیں جانتا تھا ۔۔وہ بس یہ جانتا تھا کہ ایک سادہ و نیک کردار کی لڑکی کو دیوانوں کی طرح چاہنے لگا ہے ۔۔اس کی سادگی پر مر مٹا تھا میر بلال۔۔اور کب اس بدلتے دل اور مزاج نے ہاتھوں میں گٹار تھما دیا اسے علم ہی نا ہو سکا۔۔۔وہ بس اب عموماً فارغ اوقات میں اپنی مخصوص نشت گاہ پر براجمان فضاؤں میں سرگمیں بکھیرنے بیٹھ جایا کرتا تھا۔۔
بالکل سامنے ہی کنول کے کمرے کی کھڑکی تھی۔۔جو ہمیشہ بند ہی رہتی تھی ۔۔میر بلال کا دل ایک دم ہر شے سے اچاٹ ہوا اور گٹار کو ایک طرف زمین پر رکھ دیا ۔۔
”میرے سامنے والی کھڑکی میں،اک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے۔۔افسوس یہ ہے کہ وہ ہم سے، کچھ اکھڑا اکھڑا رہتا ہے ۔۔“
میر زوار اسے کھڑکی کے سامنے بے کیفی سے بیٹھا دیکھ شرارت سے گنگناتا ہوا اندر آیا تھا ۔۔بلال نے اسے دیکھ کر خفیف سا سر جھٹکا اور چہرہ بے کلی سے موڑ بیٹھا ۔۔
”ارے کیوں دل چھوٹا کر کے بیٹھے ہو۔۔تھوڑی ہمت رکھو۔۔لڑکے ریجکٹ ہوتے رہتے ہیں ۔۔کونسا نئی بات ہے۔۔“ زوار نے اسے تسلی کراتے ہوئے غلط جملے کا انتخاب کر لیا تھا ۔۔بلال نے جھٹکا کھا کر اسے دیکھا ۔۔تیز کینہ پرور نظر سے دانت پیس کر گھورا ۔۔
”اوہ سوری سوری۔۔مطلب کہ ہو جاتا ہے کبھی کبھار۔۔اس میں دکھی دیوداس بن کر بیٹھنے سے کیا ہوگا ۔۔پھر کوشش کرو۔۔اور میرا دعویٰ ہے ستر فیصد لڑکیاں دوسری بار لڑکے کے اظہار پر فلیٹ ہو ہی جاتی ہیں ۔۔“اس نے فوراً ہنستے ہوئے جملہ سدھارا تھا ۔۔
”بڑا غلط دعویٰ ہے پھر تمہارا ۔۔۔ کنول ان لڑکیوں میں سے نہیں ہے ۔مجھے نہیں لگتا وہ کبھی مجھے سمجھے گی۔۔“وہ یاسیت سے کہتا ڈھلتی دوپہر کے رنگوں میں اُترتا بانکپن تکنے لگا ۔۔
زوار نے اس کے قریب کرسی کھینچی اور بیٹھا۔۔
”اچھا سنو ۔۔چاچی سے بات کر کے دیکھ لو۔۔کیا پتا جب گھر کے بڑے رشتہ مانگنے جائیں تو وہ مشرقی لڑکیوں کی طرح ہاں کر دے۔۔پھر تو ٹینشن ہی ختم نا۔۔۔“اس نے ایک اور مستفید مشورے سے نوازا تھا ۔۔
”اور اگر انکار کر دیا تو معاملہ ہی ختم اور ساتھ میں چانس بھی۔۔“ میر بلال کو بڑا خطرہ لاحق تھا ۔
”تو پھر تمام عمر یہاں بیٹھ کر اس کی یاد میں غزلیں پڑھا کرنا۔۔“زوار کو تپ چڑھی۔۔
”نہیں اب ایسا بھی میں کرنے سے رہا ۔۔شادی کروں گا تو کنول سے ورنہ ۔۔۔“
”ورنہ پھر تمہارے پاس یہاں بیٹھ کر غزلیں پڑھنے کا ہی چانس بچے گا۔۔“زوار نے اس کے پُر عزم انداز کو پھر سے لپیٹ کر رکھ دیا تھا ۔۔
”تم یہاں کیا جلتے پر تیل چھڑکنے آئے ہو۔۔؟“
اس نے برہمی سے زوار کو تکا۔۔
”نہیں تمہارے اندر حوصلوں کی شمع جلانے آیا ہوں۔۔بیٹا ٹھیک مشورہ دے رہا ہوں اپنے ماں باپ کو اعتماد میں لے لو اور سیدھا سامنے والے گھر گھر پہنچ جاؤ۔۔نہیں تو کنول کی ہاں کے انتظار میں سالوں بھی بیٹھا رہے گا نا تو نہیں ہوگا۔۔“اس نے اب سنجیدگی سے سمجھایا تھا ۔۔
”پر ماما کی عادت کا پتا ہے تمہیں ۔۔وہ تو اپنے رشتے داروں میں کنول کے لئے رشتے ڈھونڈ رہی ہیں ۔۔اس دن بھی پاپا سے بات کررہی تھیں ۔۔“بلال کے انداز میں یک دم پریشانی گھلی تھی۔۔۔
”تو ڈھونڈ ہی رہی ہیں کونسا مل گیا ہے ۔۔تم موقع دیکھ کر بات کرلو ۔۔اور پھر ہم سب بچپن سے کنول کو جانتے ہیں ۔۔کسی کو اعتراض نہیں ہوگا ۔۔“
زوار نے ہلکے پھلکے مزاحیہ انداز میں سر جھٹک کر جیسے اسکی بات ہوا میں اچھالی تھی۔۔
”دیکھتا ہوں۔۔لیکن پہلے میں ایک بار پھر سے کنول سے بات کروں گا اور اس بار اس سے اس کے دل کا جواب سن کر پھر ہی کوئی قدم اٹھاؤں گا ۔۔مجھے لگتا ہے وہ بھی مجھے چاہتی ہے ۔۔بس دنیا والوں کے خوف سے کہہ نہیں پا رہی۔۔۔“
بلال نے کچھ سوچتے ہوئے کہا تھا ۔۔زوار نے سر ہلایا اور اس کا کندھا تھپک کر اٹھ آیا ۔۔۔

                         •••••••••••••

جاری ہے

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on