”یہ لو شانی اپنی چائے لے جاؤ ۔۔“نایاب نے شام کی چائے بنائی تھی۔۔۔سب کو ان کے کپ تھما کر وہ ابھی ہی کسی کام سے ہال میں آئے شانی سے مخاطب ہوئی تھی ۔۔وہ اپنا چارج اٹھا کر پلٹنے کو تھا کہ اس کی پکار پر یک دم رکا ۔۔نایاب کپ اس کی سمت بڑھائے کھڑی تھی ۔۔
”ایک کپ نہیں دو کپ چاہیے..“ شانی کے منہ سے بے اختیار پھسلا تو ہال میں بیٹھے ہر وجود نے حیرت ؤ استعجاب سے اسے دیکھا تھا ۔۔
”دو کپ کیوں بھئی۔۔؟“یہ ذمان تھا جو آج جلدی گھر لوٹ آیا تھا ۔۔اور آتے ہی اسے بریکنک نیوز ملی تھی کہ شانی صاحب کچھ بدلے بدلے سے برتاؤ کر رہے ہیں ۔۔۔
”ہاں تم کب سے پینے لگ گئے اتنی چائے؟“ذیب کو بھی حیرت تھی۔۔سب کی حیران نظروں کو دیکھ کر اس نے فوراً لب دانتوں تلے دبا لیئے۔۔عود پر اپنی جلد بازی بھری غفلت پر تاؤ آیا ۔۔
”نن۔۔نہیں وہ۔۔آج دل کر رہا تھا زیادہ چائے پینے کا تو اس لیئے ۔۔“اس نے گڑبڑاتے ہوئے بات بنا تو دی تھی مگر نایاب نے گھور کر اسے دیکھا تھا ۔۔۔تین دن سے تو وہ اسے ہر شے دو دو کر کے ہی بنا کر دے رہی تھی ۔۔مگر پوچھنے پر شانی صاحب ہمیشہ بات گھما رہے تھے۔۔۔اب کہ اس کی غلط بیانی پر اسے تپ چڑھی تھی ۔۔پر بولی کچھ نہیں ۔
”یہ آج کل کچھ زیادہ ہی نہیں تمہارا دل کر رہا ۔۔ہر چیز دو دو لینے پر۔۔؟“زوار کا انداز مشکوک تھا۔۔
”ہاں تو تمہیں کوئی مسئلہ ہے۔۔؟“شانی کی ساتھ وہ ویسے تو ناراض تھا ۔مگر اس کی باتوں پر پورا دھیان تھا ۔۔
”نہیں ۔۔یہ ایک دم سے ہر شے دو دو کا بھوت سوار ہوا ہے نا ۔.سوچا پوچھ لوں۔۔۔“زوار نے بے نیازی سے کندھے اچکا کر لاپرواہی کا تاثر دیا۔۔وہ اسے تپ کر گھورتا نایاب کے ہاتھ سے کپ لے کر فوراً اوپر بھاگ نکلا تھا ۔۔یہاں تو سب کے سوالات ہی شروع ہو چکے تھے ۔۔
”نایاب تمہیں یہ آج کل کچھ عجیب نہیں لگ رہا ۔۔ہر شے دو دو بار کھاتا ہے ۔کل بھی دو چائے کے کپ تائی امی سے لے کر جا رہا تھا ۔۔آج صبح بھی دو فریش جوس کے گلاس بھر کر کمرے میں لے گیا تھا ۔۔کھانا بھی دو دو بار کھاتا ہے۔۔سب کے ساتھ نیچے بھی اور پھر کمرے میں بھی لے کر جاتا ہے ۔۔اور کل تو مہر اس کے کمرے کے پاس کیا گئی یہ موصوف ایسے گھبرا کر گولی کی طرح شوٹ ہو اس کے سر پر پہنچا کہ کیا ہی کہنے ۔۔مجھے تو کچھ گڑبڑی لگ رہی ہے۔۔۔ایک بار زرا اس کی کمپنی چیک کر لو ۔۔اور کمرہ بھی۔۔کچھ جھول وول ہے ۔۔“زوار رازداری سے کہتا ہوا نایاب کے کان میں گھسا تھا ۔۔اس نے کچن میں جاتے جاتے رک کر اسے سنا۔۔
”اوہو۔۔کیا مطلب ۔۔پڑھائی کرتا ہے رات دیر تک, تیاری کر رہا ہے ۔۔سپلی کے بعد دل لگا کر پڑھ رہا ہے تو بھوک پیاس زیادہ لگتی ہوگی ۔۔تم تو بس ہر بات میں جواز نکالنے بیٹھ جاتے ہو ۔۔“نایاب نے اس کی سنجیدگی کو چٹکیوں میں اڑایا تھا ۔۔وہ پہلے ہی تین دن بعد کے اپنے نکاح پر عجیب سی کیفیت کا شکار تھی اور اوپر سے یہ بے تکی باتیں اس کو جھنجھلا کر رکھ گئی تھیں۔۔زوار کو دھچکا لگا۔۔۔
”نہیں ۔۔مجھے سچ میں شک ہو رہا ہے نایاب! کچھ گڑبڑی ہے ۔۔ یہ اچانک بہت بدل گیا ہے ۔۔سارا دن کمرے میں گھسا رہتا ہے اور باہر بھی جائے تو کمرہ لاک کر کے جاتا ہے ۔۔ کسی کو کمرے کے باہر بھی بھٹکنے نہیں دیتا ۔۔۔ کچھ ہے جو یہ چھپا رہا ہے ۔۔“زوار کو پکا یقین تھا ۔۔نایاب نے سر جھٹک کر اسے دیکھا ۔۔
”زوی۔۔۔وہ ہمیشہ ہی ایسا کرتا ہے ۔روم میں ایکسپیرمنٹ کرتا رہتا ہے وہ۔۔اور اتنے دن کمرہ بھی بند ہی رکھتا ہے ۔۔کر رہا ہوگا پھر سے کوئی تجربہ ۔۔تم کیوں فضول میں اس کے پیچھے پڑ رہے ہو۔۔۔اور پھر تیاری بھی کر رہا ہے وہ۔۔تو نہیں چاہتا ہوگا کوئی اسے ڈسٹرب کرے۔۔“
نایاب نے اس کی بات کی تردید کی تھی ۔۔
”مجھے تو لگتا ہے یہ کچھ اور چاہتا ہے ۔۔آخر ایسا بھی کیا تجربہ کہ جس کو اتنا چھپا کر کر رہا ہے اور کھانے کی چیزیں بھی دو دو استعمال کر رہا ہے ۔۔“ زوار ماننے کو تیار قطعاً نہیں تھا ۔
”زوی تمہارے پاس نہ بہت وقت ہے ۔۔میرے پاس نہیں ہے۔۔تم ایک کام کرو جا کر پتا لگا آؤ شانی کے مزاج کی تبدیلیاں ۔۔اور مجھے بہت کام ہے۔۔“وہ ناراض ہوتی جان چھڑا چل پڑی تھی۔۔
”وہ تو میں پتا لگا ہی لوں گا۔ ۔ ٹینشن ناٹ ۔۔اور دیکھنا پھر اس بار اس کے تجربے کا رزلٹ جب سامنے آئے گا نا سب کے۔۔تو منہ کھلے رہ جائیں گے ۔۔“وہ شانی کے بدلاؤ کی وجہ جاننے کا پکا ارادہ باندھے گویا چیلنج کرتا پلٹ گیا تھا ۔۔۔
•••••••••••••••