Uncategorized

Ye Manzil Asaan Nahin by Kainat Riyaz Episode 9

”تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا ۔؟“ذکاء اور شانی اس وقت گھر کی چھت پر کھڑے تھے۔۔شانی نے جیسے ہی اسے تمام معاملات بتائے۔ فاریہ کو کمرے میں پورے گھر والوں سے چھپا کر رکھنے والی بات پتا چلی تو ذکاء کا غصہ سوا ہوا تھا ۔۔۔شانی اس کے چلانے پر اچھلا۔۔
”تم جانتے بھی ہو تم نے کتنی بڑی غلطی کی ہے ۔۔۔ اگر گھر میں کسی کو پتا چلا تو غلط نہ ہو کر بھی غلط ٹھہرائے جاؤ گے ۔۔دماغ کا استعمال کیوں نہیں کرتے تم کبھی ..“اس نے جھنجھلا کر اس کی کنپٹی پر انگلیاں دبا زبردست سا ٹہوکا دیا تھا ۔۔وہ روہانسا ہو گیا ۔۔
”تو اور کیا کرتا میں ۔۔کہاں لے جاتا اسے ۔۔اور اس کے پاس بھی رہنے کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا ۔۔راستے میں چھوڑ کر آ جاتا کیا کہیں ۔ تم تو ارجنٹ بیسز میں گواہ بن نکاح کرا کے چل دیئے دبئی ۔۔پیچھے پھنس تو میں گیا تھا نا۔۔ اور پھر تم نے کچھ بتایا بھی نہیں تھا آگے اس صورتحال میں مجھے کیا کرنا ہے۔۔۔ “شانی اضطراری کیفیت میں کھڑا ہوا دبی آواز میں چلا رہا تھا ۔۔
”کہا بھی تھا میں نے تمہیں ۔۔ان محلے والوں سے بات کرو ۔۔کوئی ضمانت دو۔۔۔ اور مجھے وہاں سے لے چلو ۔۔لیکن نہیں ۔۔تم نے بھی جا کر بس ان کی بات سنی اور کرانے کھڑے ہو گئے میرا نکاح ۔۔کچھ تم ہی سوچ سمجھ لیتے.. “ 
شانی نے سارا ملبہ اس پر گرایا تھا ۔۔
”اس وقت وہاں جو حالات تھے نا شانی ۔۔اس میں کوئی بھی ہماری گواہی سننے کو تیار نہیں تھا ۔۔ وہ سچویشن ہی ایسی تھی ۔۔اور اگر میں تمہیں وہاں سے لے بھی آتا تو ایک بار بھی سوچا تھا تم نے اس لڑکی کا کیا ہوتا ۔۔۔اس وقت وہ اکیلی تھی ۔۔سارا محلہ اس کے خلاف کھڑا تھا ۔۔اس کے پاس کوئی تحفظ نہیں تھا ۔۔کیسے میں صرف تمہیں بچا کر نکالتا وہاں سے ۔۔اور پھر پتا نہیں وہ سب مل کر اس کے ساتھ پیچھے کیا سلوک کرتے ۔۔اسی لئے مجھے جو ٹھیک لگا وہ میں نے کرا دیا ۔۔ اور جو ہوا ہے نا وہ بہت اچھا ہوا ہے شانی ۔۔وہ لڑکی بہت اچھی ہے ۔میں نے ابھی پورے دس منٹ تک اس سے بات کی ہے۔۔وہ شکر ادا کرتے نہیں تھک رہی۔۔اتنی صبر والی نیک لڑکی ہے۔۔آئی تھنک وہ تمہارے لئے ہی بنی تھی اور تم دونوں کو ایسے ہی ملنا تھا ۔۔اب میری بات مانو ۔۔! چلو میرے ساتھ اور سب گھر والوں کو بتا دو اس واقعے کے متعلق ۔۔یقین کرو شانی سب کو فخر ہوگا تم پر ۔۔دادو ہمیشہ کہتے ہیں نا مظلوموں اور بے کسوں کا سہارا بنو! اور تم نے تو ایک بے سہارا لڑکی کی کفالت کی ذمےداری لی ہے۔۔دادو کا تم پر جو غصہ ہے وہ تمہارے اس ایثار و سخاوت سے ختم ہو جائے گا ۔۔“
ذکاء نے معاملہ فہمی سے اسے سمجھایا تھا ۔۔شانی نے ہکا بکا ہو کر اس کا ہاتھ اپنے کندھے سے جھٹکا ۔۔
”ذکی تم پاگل ہو گئے ہو۔۔ارے ایسے کیسے جا کر میں اس لڑکی کو لے کر سب کے سامنے کھڑا ہو جاؤں ۔۔یہ نا ممکن ہے ۔۔میں ایسا نہیں کر سکتا ۔۔اور مجھے کیا پتا فاریہ کے ارادوں کا۔۔ہم نے ابھی تک اس متعلق نہ کوئی بات کی ہے اور نہ کچھ سوچا ہے ۔۔۔ ہمیں معلوم نہیں ساتھ رہنا بھی ہے یا نہیں ۔۔زبردستی اور مجبوری میں ہوا نکاح ہے یہ۔۔ہم ایک دوسرے پر کیسے مسلط ہو سکتے ہیں ۔۔اس کے بھی کچھ ارمان ہونگیں ۔۔اپنے فیوچر کو لے کر بہت کچھ توقعات ہوںگی ۔۔میں کیسے بنا اسکی کسی رائے کے یہ قدم اٹھاؤں ۔۔؟“
”تو کیا مطلب ہے۔۔بنا کسی کو بتائے جیسے چھپ کے یہ نکاح ہوا ویسے ہی ختم کرنے کے ارادوں میں ہو۔۔تم دونوں الگ ہونا چاہتے ہو۔۔؟“ذکاء کا دھچکا لگا تھا ۔۔وہ دونوں نکاح کو کیا سمجھ رہے تھے ۔۔گلے مصیبت پڑی تو نکاح کر لیا پھر مصیبت ٹلی تو ختم کر دیا ۔۔
”پتا نہیں ایسا ابھی ہم نے کچھ نہیں سوچا ۔۔ مگر ہم ایسا سوچتے بھی ہیں تو یہ ہم دونوں کے لئے بہت اچھا فیصلہ بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔۔میں کیوں اس لڑکی کی مرضی کے بغیر اس تعلق کو جوڑے رکھوں ۔۔جب کہ میں خود بھی اس نکاح کے لئے اول تو راضی نہیں تھا ۔۔دوم اس نے بھی اس وقت صرف اس مشکل سے نکلنے کے لئے ہی نکاح قبول کیا تھا ۔۔اس وقت ان حالات میں ہم دونوں کے لئے ہی یہ مجبوری تھی رضامندی نہیں ۔“ شانی بپھڑ اٹھا تھا ۔۔ذکاء جو کہنا چاہتا تھا وہ بخوبی سمجھ آ رہا تھا ۔۔مگر شانی یہ کرنا نہیں چاہتا تھا ۔۔وہ کیسے اس مجبوری کو رضامندی بنا لے۔۔۔
”شانی رضامندی نہ ہو تو نکاح بھی نہیں ہوتے ۔۔سچ تو یہ ہی ہے نا کہ نکاح ہوا ہے ۔اور نکاح کوئی گڈے گڈیوں کا کھیل نہیں ہے۔۔ ایک بار ہو جاتا ہے، سو ہو جاتا ہے ۔۔اور یار نکاح طلاق اور رجوع تو ایسے ہیں جو مذاق میں بھی کیئے جائیں تو حقیقت ہوتے ہیں ۔۔تم کیوں نہیں سمجھ رہے شانی ۔۔“
”میں سمجھ رہا ہوں ذکی پر میں کیا جانوں وہ میرے ساتھ خوش رہ بھی سکتی ہے یا نہیں ۔۔اور رہنا چاہتی ہے یا نہیں ۔۔میں اس پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالنا چاہتا اس نکاح کو لے کر ۔۔ میں اس کی مرضی کے بنا اسے گھر والوں کے سامنے نہیں لا سکتا اس طرح ۔۔“شانی کا انداز بے حد سنجیدگی لیئے ہوئے تھا۔۔
”تو اس کا مطلب تم دونوں نے ساتھ نہیں رہنا؟“ذکاء نے حتمی انداز میں دریافت کیا ۔۔شانی نے پہلو بدلا۔۔
” اس بارے میں ابھی سوچا نہیں ہے۔۔مگر سوچا بھی تو شاید نتیجہ یہی نکلے ۔۔ اس حادثاتی نکاح کو ہم کب تک چلا سکتے آخر ۔۔ اور کیونکر بھلا ہم ایک دوسرے کے سروں پر بوجھ بنائے اس تعلق کا۔۔۔ ہاں ہو سکتا ہے آگے کچھ سوچا جا سکے۔۔مگر ابھی ہم اس بارے میں بات نہیں کر رہے ۔۔“شانی نے صاف گوئی سے جواب دیا تھا ۔۔
”تو کب سوچو گے۔۔ ؟جب سب کے سامنے اپنے آپ سچ آ جائے گا ۔۔“ذکاء نے طنزاً کہا تھا ۔
”پتا نہیں کب سوچیں گے ۔۔کل ،پرسو یا شاید اگلے ہفتے ۔۔“شانی نے دھیرے سے بات ٹالتے ہوئے منڈیر پر کمر ٹکائی تھی۔۔
”شانی اتنے دن اس لڑکی کو گھر میں چھپا کر رکھنا ٹھیک نہیں ہے ۔۔“ذکاء نے درشتی سے کہا۔
”تو اسی لئے کہہ رہا ہوں نا ۔۔جیسے ہی نایاب کے نکاح کا ایونٹ ختم ہوتا ہے۔۔ہم اسکے کہیں رہنے کا انتظام کرتے ہیں ۔۔یا تو اس کے باپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔کہیں نہ کہیں سے تو اس کے باپ کا نمبر ہمیں ملے گا نا۔۔اسے ساری بات بتائیں گے اور اس کی بیٹی اس کے حوالے کر دیں گے۔۔مسئلہ ہی سولو نہ پھر تو۔۔“
شانی نے بے قراری سے لب کچل کر ترکیب لگائی ۔
”اور تمہیں لگتا ہے ایسے مسئلہ حل ہو جائے گا۔۔جو نکاح ہوا ہے تم دونوں کا اس کا کیا بنے گا؟“
ذکاء نے تیکھے لہجے میں جتا کر پوچھا ۔۔
”کہا نا اس متعلق ابھی کچھ سوچا نہیں ۔۔لیکن سوچ لیں گے۔۔ بس یہ گھر کا ایونٹ تو آج ہو جائے کسی طرح سے ۔۔پھر ہم کل سے اس کے باپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے۔۔ایک دو دن میں اس کے کہیں رہنے کا بندوبست بھی کر لیں گے ۔۔تمہذرے تو بہت سورسز ہیں۔۔“شانی اس وقت ذکاء کی کوئی بات نہیں سمجھ رہا تھا ۔۔۔اس نے خاموشی اختیار کر لی۔۔ویسے بھی ان دونوں کی باہمی مرضی تھی ۔اب وہ اس رشتے کو رکھے یا ختم کریں ۔۔۔
”چلو جیسا تمہیں ٹھیک لگے ۔۔میں چلتا ہوں ۔۔“وہ اس موضوع سے انحراف کرتا اپنا فون منڈیر سے اٹھا کر بے نیازی سے آبرو جھٹک کر پلٹا ۔۔
”کہاں جا رہے ہو تم۔۔رات میں ایونٹ ہے گھر میں سو کام پڑے ہیں ۔۔“شانی کو ہمیشہ کی طرح اس کا گھر کے کاموں سے ہاتھ جھاڑ کر جانا تاؤ دلا گیا تھا ۔۔وہ جاتے جاتے لاپرواہی سے گھوما ۔
”مجھے آفس کے کام سے جانا ہے ایک دو جگہ ۔۔۔اور بھی ایک ضروری کام ہے ۔میں تو نہیں رک سکتا ۔۔اور تم لوگ ہو نا گھر کے کام کرنے لئے ۔۔میرا ہونا ضروری نہیں ۔۔“وہ سرد مہری سے کہتا سیڑھیاں اتر گیا تھا ۔۔
”ہاں ہاں۔۔تمہیں تو گھر کے کاموں سے جان چھڑانی آتی ہے بس۔۔۔ ابھی چچی سے جا کر شکایت لگاتا ہوں اسکی۔۔“وہ دل میں جلے دل کے پھپھولے پھوڑتا ہٹ گیا تھا ۔۔ذکاء کی گھر میں صفر دلچسپی پر سب ہی اکتائے رہتے تھے ۔۔

                           ••••••••••••••
جاری ہے

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on