زینب کی آنکھ مغرب کی اذانوں کے بعد ابراہیم کے جگانے پر کھلی جو اسے کھانا کھانے کیلئے بلارہا تھا۔ کسلمندی سے اٹھ کر تازہ دم ہونے کیلئے اس نے بیت الخلاء کا رخ کیا۔ نہانے کے بعد وہ خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کررہی تھی۔ کھانے کی میز پر دال چاول، روٹی، شامی کباب اور رائتہ دیکھ کر زینب کی آنکھیں ہی باہر نکل آئیں۔ وہ تو کوئی چٹ پٹے کھانوں کا سوچے ہوئے تھی۔ نئی نویلی دلہن کے ساتھ تیسرے ہی دن ایسی خاطر تواضع اس نے کب سوچی تھی۔ خیر بھوک تو مٹانی ہی تھی چاہے دال روٹی سے سہی۔ کھانے سے فراغت کے بعد ابراہیم نے اسے مخاطب کیا:
“آج کا کھانا باورچی نے بنایا تھا۔ پہلے تو مجبوری تھی اب جب تم آگئی ہوتو کل سے ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا بنانے کی ذمہ داری تمہاری ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ میرے تمام چھوٹے موٹے امور کا خیال بھی تمہیں ہی رکھنا ہے۔ ان تمام کاموں میں تمہاری جانب سے کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں ہوگی۔ یہ پہلی اور آخری دفعہ میں تمہیں بتارہا ہوں۔ امید ہے کہ مجھے اپنی بات دہرانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔” نیپکن سے اپنے ہاتھ اور منہ صاف کرکے وہ اس سے مخاطب ہوا۔
“وہ سب تو ٹھیک ہے؟ مگر میری میٹھا پکائی کی رسم ہی نہیں ہوئی ابھی۔ تو میں کیسے۔۔۔” اپنے تئیں زینب نے اسے باور کروایا کہ ابھی تو وہ نئی نئی دلہن ہے۔
“کیا کہا؟ کیا نہیں ہوا؟” ابراہیم نے ناسمجھی سے پوچھا۔
Ye Zindagi Nahin Koi Fasana by Sumbul Tauseef Episode 6
Pages: 1 2