Uncategorized

Dil O Janam Fida E Tu by Aniqa Ana Episode 50 Online Reading


”نہ وہ ملازم ہے نہ یہ جانور۔۔۔“ شہاب کی گردن سہلاتے ہوئے لہیم جاہ نے اسے خفگی سے گھورا تھا۔
”بات صرف یہ ہے کہ تم ہو یا شجاع فرید یا پھر شہاب ہی، لہیم جاہ اپنی چیزوں کو سمجھتا ہے۔“
”سر۔۔!“ ڈاکٹر کی آواز اسے ماضی سے حال میں لائی تھی۔
”دوسری گولی صرف اس یقین دہانی کے لیے ماری گئی کہ وہ زندہ نہ بچے۔ جو بھی تھا وہ شہاب کو مارنے کے ارادے سے ہی آیا تھا اور گولی جس پستول سے چلی وہ پستول بھی امپورٹڈ ہے گلوک 34۔ مجھے نہیں لگتا یہ پستول یہاں عام افراد کی دسترس میں ہو گا۔“ ڈاکٹر نے چھوٹی سی پولی تھین کی تھیلی اسے دکھائی جس میں شہاب کے جسم سے نکلی دونوں گولیاں موجود تھیں۔ عبدالمعید نے سوچتے ہوئے وہ تھیلی اس کے ہاتھ سے لی تھی۔
”ڈاکٹر! کچھ بھی ہو جائے آپ لہیم جاہ کو گولی یا پستول سے متعلق کچھ نہیں بتائیں گے۔ جھوٹ بول دیں یا کیسے بھی کر کے اسے یہ سب پتا نہیں چلنا چاہیے۔“ ڈاکٹر نے سمجھ کر سر ہلایا ہی تھا کہ لہیم جاہ نے ادھر قدم رکھا تھا۔
”کسے کیا پتا نہیں چلنا چاہیے؟“ وہ صرف آخری جملہ ہی سن پایا تھا۔
”یہاں آج جو کچھ ہوا، وہی سب۔۔“ اس نے بروقت بات سنبھالی تھی۔ جب کہ اس کی توقع کے عین مطابق لہیم جاہ ڈاکٹر سے گولی اور پستول کو لے کر ہی سوال کر رہا تھا۔
”سر! گولی کسی دیسی پستول سے ہی چلائی گئی تھی۔ پروفیشنل شوٹر نہیں ہو گا۔ ورنہ دیسی پستول استعمال نہ کرتا۔“ عبدالمعید نے شکر کیا کہ وہ اس کی باقی بات نہیں سن پایا تھا۔
”کیا میں وہ گولیاں دیکھ سکتا ہوں۔“ اس نے اچانک ہی مطالبہ کیا تھا۔
”ایک بار ان کی فرانزک جانچ ہو جائے، اس کے بعد میں خود وہ گولیاں آپ کو بھجوا دوں گا۔“ لہیم جاہ نے مزید کچھ نہ کہا تو عبدالمعید کی اٹکی ہوئی سانس بحال ہوئی تھی۔ ڈاکٹر ان سے اجازت لیتا وہاں سے رخصت ہوا تو وہ لہیم کی طرف متوجہ ہوا تھا۔ جو ایک بار پھر شہاب کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھا، اس کی گردن پر ہاتھ رکھے ہوئے تھا۔ عبدالمعید کے دل کو کچھ ہوا تھا۔
”لہیم! سنبھالو خود کو۔“ وہ فرش پر بکھرے خون سے قدم بچاتا اس کے قریب آیا جسے دیکھ کر لگتا تھا جیسے شہاب کے ساتھ اس کی روح بھی جسم کا ساتھ چھوڑ چکی تھی۔
”تم گواہ رہنا عبدالمعید! کہ جس کسی نے بھی میرے شہاب کے ساتھ یہ کیا ہے، میں اسے زندہ نہیں چھوڑوں گا۔“ وہ اس کا کندھے پر رکھا ہاتھ تھام کر پورے عزم سے بولا تھا۔ تاہم اس عزم و استقلال کے عالم میں بھی عبدالمعید نے اس کی آواز کا ارتعاش اور لہجے میں گھلی نمی صاف محسوس کی تھی۔ اس کے پاس فی الحال لہیم جاہ کو تسلی دینے کے لیے الفاظ نہیں تھے۔ بس محبت بھرا احساس تھا جو اس نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اس تک پہنچایا تھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,