Uncategorized

Dil O Janam Fida E Tu by Aniqa Ana Episode 50 Online Reading


سوٹ کی سلائی مکمل کرتے کرتے بھی رات ہو گئی تھی۔ اس کی مصروفیت کے پیش نظر رات کا کھانا شہرین نے بنا لیا تھا۔ فنکشن پہ ان دونوں نے ایک سا سوٹ پہننے کا ارادہ کیا تھا۔ شہرین کا سوٹ وہ پہلے ہی سلائی کر چکی تھی۔ آج اپنا بھی مکمل ہوا تو سلائی مشین سمیٹتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔ سونے کے لیے بستر پر آئی تو وائی فائی آن کرتے ہوئے موبائل اٹھایا تھا۔
”تم نے تو میری بات کا برا مان لیا یار۔۔!“
”میں تمھیں تو کچھ نہیں کَہ رہا تھا اور تم بات خود پر لے گئی۔“ واصب حقانی کے نمبر سے چند ایک میسج آئے ہوئے تھے۔ اس نے پہلے میسج کا جواب دینا ضروری سمجھا تھا۔
”میں نے آپ سےپہلے بھی کہا تھا کہ مجھے ایسے واہیات انداز میں مخاطب مت کیجیے گا۔“ اپنے ”کام“ میں مصروف واصب نے بوتل ہاتھ سے رکھی اور فون اٹھایا تھا۔ مطیبہ کا پیغام دیکھ کر ایک کمینی سی مسکراہٹ اس کے چہرے پر آئی تھی۔
”تو کیسے مخاطب کروں؟ بتا دو! جیسے کہو گی ویسے بلاؤں گا میری۔۔۔۔“ اس نے دانستہ طور پر جملہ ادھورا چھوڑا تھا۔
”شٹ اپ۔۔!“ مطیبہ بچی نہیں تھی جو اس کی ادھوری بات کا مطلب نہ سمجھ پاتی۔ اس نے فوراً سے پیشتر شٹ اپ کال دینا ضروری سمجھا تھا۔ اس کا دو لفظی میسج واصب کو اندر تک سلگا گیا تھا۔ تذلیل کے شدید احساس سے اس کا چہرہ سرخ ہوا تھا۔
”میں اگر تم سے نرمی سے بات کرتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم میری بے عزتی کرو۔“ اس نے حتی الامکان اپنے الفاظ کو سنگین ہونے سے روکا تھا۔
”میں بھی اگر تمھاری ہر بات سن رہی ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم فضول قسم کی باتیں کرو۔“ مطیبہ نے اسی انداز میں دو بدو جواب دیا تھا۔
”تمھیں شہرین سے مطلب ہے تو آئندہ براہ راست اسی کے نمبر پر فون یا میسج کرنا۔ بہتر ہو گا کہ میرے نمبر پر میسج کرنا بند کر دو۔“ اس کا دوسرا میسج پڑھا تو واصب کو یک دم احساس ہوا کہ وہ یوں جلد بازی اور غصے میں بنا بنایا کھیل بگاڑ رہا ہے۔ یہ خیال آتے ہی اس نے ایک گہری سانس خارج کرتے ہوئے اپنا غصہ بھی باہر نکالا اور دل کی ایموجی کے ہمراہ اسے لکھ بھیجا:
”اب مجھے شہرین سے نہیں، تم سے مطلب ہے۔ شہرین تو صرف ایک بہانہ تھی، تمھارے قریب آنے کا۔۔۔“ کتنی ہی دیر مطیبہ کا کوئی میسج نہیں آیا تھا۔ یہاں تک کہ واصب کو گمان ہوا کہ وہ آف لائن ہو چکی ہے۔ اس نے صرف ہیلو لکھ کر دوسرا میسج بھیجا تھا۔ میسج کے کونے پر نمودار ہوئے دو نیلے ٹک گواہ تھے کہ وہ آن لائن تھی۔
”مطیبہ! مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے۔“ اس نے میسج لکھ کر ایک گہری مسکراہٹ لیے اسے بھیجا تھا۔ اس کا میسج پڑھ کر مطیبہ گویا ایک خواب سے جاگی تھی۔ اس نے جھٹکے سے فون پرے پھینکا جیسے بچھو نے ڈنک مارا ہو۔
”بنتِ حوا کو محبت کے نام پر دھوکا دینا ابنِ آدم کی پرانی روایت ہے۔“ تلخی سے سوچتے اس نے لکھ بھیجا تھا۔ اور فون بند کرکے رکھ دیا تھا۔ تکیے پر سر گرائے، ذہن ماضی کی خاک چھان رہا تھا۔ محبت کے نام پر، اپنی زندگی کے بہترین سال اس نے سراب کے پیچھے بھاگتے ہوئے گزار دیے تھے۔
”میں تمھارے بغیر نہیں رہ سکتا۔“
”زندگی ہو تم۔۔“
”میرے علاوہ کسی اور کے بارے میں سوچا تو جان سے مار دوں گا تمھیں“ ایک کے بعد ایک کتنی ہی باتیں ذہن میں اجاگر ہوئی تھیں۔ آنکھوں کے گوشے نم ہوئے تھے۔
”ساری زندگی ساتھ دینے کے دعوے کرنے والا شخص، آدھی عمر بھی ساتھ نہ رہ سکا۔ اور میں پاگل اس کی باتوں کو اس کے ایک ایک جھوٹ کو سچ جان کر اس کا انتظار کرتی رہی۔“ آنکھوں پہ ہاتھ دھرے اس نے خاموشی سے آنسوؤں کو بہنے دیا تھا۔ اس شخص کی یاد سے ہمیشہ ہی دل میں ایسے ٹیس اٹھتی تھی۔ ابھی پہلی محبت کا گھاؤ بھرا نہیں تھا اور اب یہ شخص کَہ رہا ہے کہ:
”مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے۔“
”ہونہہ! محبت! بھاڑ میں جائے یہ محبت۔۔“ اس نے سر جھٹکا اور بہتے ہوئے آنسوؤں کو بےدردی سے رگڑ کر چہرہ خشک کیا تھا۔
دروغ گوئی کی فطرت کو آگ لگ جائے
تمہاری دوغلی صورت کو آگ لگ جائے

نہ جانے کتنے ہی لوگوں کو مار ڈالا ہے
خدا کرے کہ محبت کو آگ لگ جائے
(فیضان اسعد)
اس سب کے باوجود پتا نہیں کیوں واصب کا کہا گیا وہ ایک جملہ بار بار اس کے دل کی زمین پر دستک دے رہا تھا۔ اس کشمکش میں، خود سے لڑتے ہوئے اسے کب نیند آئی پتا ہی نہیں چلا تھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,