Classic Web Special

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 1 online reading

ريم کا تعلق ايک متوسط طبقے سے تھا۔ فخر احمد اور سلطانہ کو اللہ نے دو بيٹيوں اور دو بيٹوں سے نوازا ہوا تھا۔ بيٹياں بڑی اور بيٹے چھوٹے تھے۔ سب سے بڑی ريم، پھر ثمرين، پھر فواد اور سب سے آخر ميں صمد تھا۔ پيدائشی طور پر ہی ريم کے ہاتھوں اور پاؤں کی نشوونما باقی جسم کے مطابق نہيں ہوئ۔ اسکے باقی تينوں بہن بھائ ٹھيک تھے۔ اسے تب تک اپنی اس کمی کا احساس نہيں ہوا جب تک سکول اور خاندان ميں اسکی ساتھی سہيليوں اور کزنز نے اس کا مذاق اڑانا نہيں شروع کر ديا۔ آہستہ آہستہ وہ لوگوں سے دوستی ختم کرتی گئ۔ اور پھر ايف اے کے بعد اس نے بی اے پرائيوٹ کيا۔ رشتے دار بار بار اسکی اس کمی کا احساس دلاتے۔
آتے جاتے وہ باتيں سنتی” اسکی تو کبھی شادی نہيں ہوگی۔۔”
“يہ تو تم مياں بيوی کے لئے سزا ہے۔ کون اسے بہو بناۓ گا۔”
“نہ پڑھتی لکھتی ہے کہ تمہارے بڑھاپے کا سہارا بنے۔۔”
“پہلی اولاد اور وہ بھی بے کار۔۔ توبہ توبہ” اور نجانے ايسے طنز کے کتنے ہی نشتر وہ روز اپنے اردگرد موجود لوگوں کی باتوں سے اپنے اندر پيوست ہوتے محسوس کرتی۔
بندے تو انسان کو جينے نہيں ديتے۔ مگر اللہ جانتا ہے اس نے کسی کو کوئ کمی دے کر بھی سب ميں ممتاز کرديا۔
اور اس کا احساس لوگوں کو تب ہوا۔ جب ريم نے کہانياں لکھنی شروع کيں۔ اسکی پہلی کہانی ہی ڈائجسٹ ميں بے انتہا مقبوليت اختيار کرگئ۔
اور پھر دو سالوں ميں ہی وہ شہرت کی ايسی بلنديوں پر پہنچی کے چند ايک ڈرامہ پروڈيوسرز نے اسکی کہانياں پڑھيں اور اسے ڈرامے کی تشکيل کا کام ديا۔
اور پھر يہاں بھی اس نے جھنڈے گاڑھے۔ اسکی کمائ سے جلد ہی انہوں نے ايک بہتر علاقے ميں گھر خريدا اور پھر وہ سب لوگ جو ريم کو ترحم بھری نظروں سے ديکھتے تھے۔ ان کی نظروں ميں اسکے لئے رشک اتر آيا۔ مگر اسے پرواہ نہيں تھی۔ وہ اس حد تک خود کو ايک خول مين بند کرچکی تھی۔ کہ لوگوں کی پرواہ کرنی اس نے چھوڑ دی تھی۔
ڈراموں کی چںد ايک پروڈيوسرز کے علاوہ اسے کسی نے ديکھ نہيں رکھا تھا۔ نجانے کتنے ايوارڈز اس نے جيتے۔ ہر ڈرامے کی شہرت پر بننے والے پروگراموں ميں وہ جانے سے صاف انکار کرديتی۔ وہ نہيں چاہتی تھی کہ اس دنيا کے لوگ اسکی اس محرومی کو جان کر اس پر فقرے کسيں۔ اور وہ اپنے اس جنون کو چھوڑ دے۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *