Classic Web Special

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 1 online reading

“السلام عليکم، کيسی ہيں آپ ارم” ريم کا شائستہ اور دھيما لہجہ ارم کو بے حد پسند تھا۔
“وعليکم سلام۔ جی مين بالکل ٹھيک ہوں” ريم نے سادہ سے لہجے ميں جواب ديا۔
“ريم ايک مسئلہ ہوگيا ہے۔ اميد ہے تم تعاون کرو گی” ارم کی بات پر وہ چونکی۔
“جی آپ بتائيے ميرے ساتھ جہاں تک ہو سکا مين تعاون کی بھرپور کوشش کروں گی” وہ جو کاغذ قلم سنبھالے نئ کہانی کا پلاٹ ترتيب دے رہی تھی ہاتھ روکے ارم کی بات سننے لگی۔
“تمہارے نئے ڈرامے کا جو ڈائريکٹر ہے اشاذ۔ تم جانتی ہو نا اسے؟” ارم کو سمجھ نہيں آرہی تھی کہ کس انداز ميں مدعا بيان کرے۔
“جی جی انہيں ميں تو کيا پورا پاکستان جانتا ہے۔ کيا ہوا انہيں؟” ريم تشويش مين مبتلا ہوئ۔
“نہيں ہوا کچھ نہيں۔ زندہ سلامت ہے وہ” ارم کچکچا کر بولی۔
“پھر؟” وہ ابھی بھی پر تجسس تھی۔
“وہ اصل ميں کچھ چيزيں چينج کروانا چاہتا ہے تو وہ چاہ رہا تھا کہ تم سيٹ پر آجاؤ تو پھر وہ تمہين سمجھا دے گا” ارم نے ہچکچا کر بات پوری کی۔
اس کی بات پر وہ لمحہ بھر کے لئے ہونٹ بھينچ گئ۔ چند آوارہ لٹيں چٹيا سے نکل کر چہرے پر لہرائيں جنہيں غصے ميں اس نے چہرے سے ہٹايا۔
“پھر معذرت قبول کريں۔ کيونکہ اس سلسلے ميں ميں آپکی کوئ مدد نہيں کرسکتی۔” اشاذ کی آوارہ مزاجی سے وہ اچھے سے واقف تھی۔ نجانے کتنی ہی لڑکيوں کے ساتھ اسکينڈلز آۓ دن آۓ رہتے تھے۔ وہ کبھی مر کر بھی اسکے سامنے جانے کی غلطی نہيں کرنا چاہتی تھی۔
ميڈيا ميں يہ سب عام سی باتيں تھيں۔ مگر اسکے لئے زندگی اور موت تھیں۔ وہ جس کلاس سے تعلق رکھتی تھی۔ ايسے اسکينڈل وہ مر کر بھی افورڈ نہيں کر سکتی تھی۔ اسی لئے ڈرامے لکھنے کے باوجود وہ کبھی سيٹس پر نہيں گئ تھی۔ چند ايک خاتون پروڈيوسرز کے علاوہ اسے کسی نے ديکھا تک نہيں تھا۔ اسکے ڈراموں کو ايوارڈز بھی ملتے تھے تو وہ گھر رہ کر ہی ريسيو کرتی تھی۔ وہ کبھی کسی ايوارڈ شو اور انٹرويو مين بھی نہيں گئ تھی۔
اس نے کچھ اصول خود کے لئے بنا رکھے تھے۔ وہ ہر جگہ خود کے لئے ترحم بھری نظريں برداشت نہيں کرسکتی تھی۔ اس کے فينز نے اسکا جو تخيل بنا رکھا تھا وہ سامنے آکر وہ تخيل توڑنا نہيں چاہتی تھی۔ کوئ تو ايسی جگہ ہو جہاں اسکے لئے ہمدردی اور ترس بھری نگاہيں نہ ہوں۔ بس يہی سوچ کر وہ کبھی انڈسٹری کے کسی بندے کے سامنے نہيں آئ تھی۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *