Classic Web Special

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 1 online reading


“بيٹے کب تک دنيا کا سامنا کرنے سے کتراؤ گی۔ اگر کچھ بننے کی ہمت لے ہی آئ ہو۔تو لوگوں کی آنکھوں ميں آنکھيں ڈال کر مقابلہ کرنا سيکھو۔ نہيں تو ميں اس سب کا قصوروار خود کو تصور کرتی ہوں۔ جب جب تم لوگوں سے ملنے سے کتراتی ہو۔۔ مجھے لگتا ہے تمہاری يہ محرومی صرف ميری وجہ سے ہے”ريم کے صوفے پر ہی اس سے کچھ فاصلے پر بيثھتے وہ نمناک لہجے ميں بولين۔
“پليز امی آپ کو ہی تو لوگوں کی باتوں سے بچانے کے لئے ميں نے يہ سب کيا ہے۔ ديکھتی نہين ہيں جو لوگ کل کو آپ کو اور مجھے طعنے ديتے تھے۔ آج ہم پر رشک کرتے ہيں” ريم کی بات پر وہ مسکرائيں۔
“آنٹی بالکل ٹھيک کہہ رہی ہيں۔ ريم جہاں تم نے دنيا کو اس حد تک جھٹلا ديا ہے وہاں تھوڑی سی اور کوشش کرنے ميں کيا حرج ہے۔ ” ارم نے بھی اسکا حوصلہ بندھايا۔
“ٹھيک ہے ۔۔ ميں جانے کے لئے تيار ہوں۔ مگر آپ وعدہ کريں کہ آپکے سيٹ پر ہر کوئ مجھ سے اس کمی کے بارے ميں گفتگو نہيں کرے گا۔ مين ہر ايک کو يہ فصہ نہيں سنانا چاہتی۔ اسی سے بچتی ہوں۔ اور ہر بار ملنے والے لوگ ايسا ہی کرتے ہيں اور پھر ترحم بھری نظروں سے ديکھتے ہيں۔ جن کو اللہ نے نارمل بنايا کيا ان سے کوئ سوال کرتا ہے کہ وہ نارمل کيوں ہيں؟” وہ خفا خفا سے لہجے مين بولی۔
“اول تو ہماری انڈسٹری ميں بہت سے لوگ اپنے کام سے کام رکھتے ہين۔ ميرے پاس تو جتنے لوگ ہيں وہ بہت پروفيشنل ہيں۔ مگر پھر بھی مين تمہيں يقين دلاتی ہوں کوئ تم سے کچھ نہيں پوچھے گا۔” ارم نے اسے يقين دلايا۔
“اگر تم جانے کے لئے راضی ہو تو ميں اشاذ کو فون کرکے آنے کا کہہ دوں؟” اس کے سواليہ لہجے پر اس نے ہولے سے سر ہلا ديا۔
ہاں شايد يہی موقع تھا لوگون کو يہ بتانے کا کہ ريم کو اگر اللہ نے کچھ کمی دی ہےتو وہ صلاحيت دی ہے جو ہر ايک کے پاس نہيں۔ وہ خود کو مضبوط کرنے کے لئے بہت سے دلائل اکٹھے کر رہی تھی۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *