Uncategorized

Teri Chahat Ki Dhanak by Hira Tahir Episode 15


دو دفعہ وہ لوگ اس کے کمرے کا دروازہ کھُلا چھوڑ کر چلے گئے تھے تاکہ معلوم کر لیں کہ اس کی یاداشت واقعی چلی گئی ہے یا ڈرامہ کر رہا ہے مگر صد شکر اس نے دونوں دفعہ بھاگنے کی کوشش نہیں کی تھی، کیونکہ وہ چاہتا تھا مکمّل صحّت یاب ہو کر بھاگے گا تاکہ پکڑا نہ جا سکے۔
آج صبح سے اسے نہ مشتاق نظر آیا تھا نہ ہی شاکر۔
ہر طرف ہوُ کا عالم تھا۔
تنہائی اس کو زہر لگ رہی تھی۔
اسے رابعہ اور میزاب بہت یاد آ رہی تھی۔
وہ بس انہی سوچوں میں کھویا ہوا تھا کہ گھر جاتے ہی ماں کو لے کر وہ میزاب کا ہاتھ مانگنے اس کے گھر جائے گا۔
اس سے اس وقت انتظار ہی نہیں ہو رہا تھا۔اس نے سوچ لیا تھا وہ آج رات بھاگنے کی کوشش کرے گا کیونکہ اس کے زخم بہت حد تک ٹھیک ہوئے تھے۔
“کہی وہ بدگمان نہ ہوئی ہو؟”اس کے ذہن میں نہ جانے کہاں سے یہ سوچ آئی تھی۔
“نہیں!”اس نے خوف سے جھرجھری لی۔
“نعمان نے ضرور میرے بارے میں معلومات حاصل کر لی ہوں گیں۔یقیناً وہ میرا انتظار کر رہی ہوگی۔”
اس نے دل کو تسلّی دی۔
“یا اللہ!”وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے گلاس وال کی طرف آیا تاکہ بھاگنے کے لیے رستے کا انتخاب کرے۔
باہر کا نظارہ بڑا ہی دلکش تھا۔
ایک بڑا سا لان جس میں چاروں طرف پام، سرو اور املتاس کے درخت تھے۔لان میں گول دائرے میں بہت ساری کرسیاں رکھی گئی تھیں جن کے درمیان بڑا سا میز رکھا ہوا تھا۔
دیواروں میں بنے چھوٹے چھوٹے طاقچوں میں جگہ جگہ، بڑے بڑے بلب لگے ہوئے تھے جن کی سنہری روشنی درختوں کے پتّوں کو سنہرا پن دے رہی تھی۔
وہ کرسی پر بیٹھ کر بہت غور سے اِدھر اُدھر نظریں دوڑانے لگا کہ وہ یہاں سے بھاگے گا تو کس گیٹ پر نکلنے میں اسے خطرہ نہیں ہوگا؟
اسے کونے میں ایک چھوٹا سا دروازہ نظر آیا تھا اور اس نے سوچ لیا تھا کی وہ دونوں بڑے گیٹ چھوڑ کر اس کونے والے گیٹ سے جائے گا کیونکہ وہاں روشنی نہ ہونے کی برابر تھی۔
وہ انہی سوچوں میں گُم تھا جب اس کی نظر مین گیٹ کھولتے ہوئے گارڈ پر پڑی تھی۔
اس نے اسلحہ کُرسی پر رکھ کر گیٹ کھولا اور دوڑتے ہوئے باہر چلا گیا تو سبز نمبر پلیٹ والی سیاہ چمکتی ہوئی ویگو اندر چلی آئی تھی۔
ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا ہوا چالیس پینتالیس سال کا شخص اپنے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھی ہوئی فیشن ایبل عورت کی طرف دیکھ کر مسکرایا تو وہ بھی جواباً مسکرائی تھی۔
اس کی تو جیسے دلی مراد بھر آئی ہو۔
اس عورت نے گاڑی سے اُتر کر پچھلا دروازہ کھولا تو سُرخ لباس میں ملبوس دلہن اتر آئی تھی۔
دُراب نے اچھنبے سے دیکھا تھا۔
بھلا یہ کیسی شادی تھی؟
نہ مہمان، نہ ڈھول اور نہ ہی سرخ و سبز قمقموں کی لڑیاں۔
وہ سوچنے لگا کہ وجاہت علی، مشتاق کے لیے دلہن لے آیا ہوگا جبھی سب کچھ اتنی خاموشی سے ہو رہا ہے۔
وہ ابھی پرده بند کرنے والا ہی تھا کہ اس کے چودہ طبق روشن ہوگئے تھے۔
سرخ لباس میں ملبوس دلہن کوئی اور نہیں بلکہ اس کی میزاب تھی جو سسکیاں لیتے ہوئے نائلہ کے ساتھ اندر کی طرف بڑھ رہی تھی۔
اس کا دل جیسے کسی نے جلتے ہوئے انگاروں پر رکھ دیا تھا۔
وہ ضبط سے مٹھیاں بھینچ گیا تھا۔
وہ لوگ اندر چلے گئے تو وہ پورے کمرے میں بے چینی سے چکّر کاٹنے لگا۔
اس کا سر درد سے پھٹنے لگا تھا۔
اسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ وہ خالی ہاتھ رہ گیا ہے۔
تهك ہار کر وہ صوفے میں ڈھے گیا تھا۔

تیری خُوشبو کا پتہ کرتی ہے
مُجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے
چوم کر پھول کو آہستہ سے
معجزہ باد صبا کرتی ہے
کھول کر بند قبا گل کے ہوا
آج خوشبو کو رہا کرتی ہے
ابر برستے تو عنایت اس کی
شاخ تو صرف دعا کرتی ہے
زندگی پھر سے فضا میں روشن
مشعل برگِ حنا کرتی ہے
ہم نے دیکھی ہے وہ اُجلی ساعت
رات جب شعر کہا کرتی ہے
شب کی تنہائی میں اب تو اکثر
گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے
دل کو اس راہ پہ چلنا ہی نہیں
جو مجھے تجھ سے جدا کرتی ہے
زندگی میری تھی لیکن اب تو
تیرے کہنے میں رہا کرتی ہے
اس نے دیکھا ہی نہیں ورنہ یہ آنکھ
دل کا احوال کہا کرتی ہے
مصحف دل پہ عجب رنگوں میں
ایک تصویر بنا کرتی ہے
بے نیاز کف دریا انگشت
ریت پر نام لکھا کرتی ہے
دیکھ تو آن کے چہرہ میرا
اک نظر بھی تری کیا کرتی ہے
زندگی بھر کی یہ تاخیر اپنی
رنج ملنے کا سوا کرتی ہے
شام پڑتے ہی کسی شخص کی یاد
کوچۂ جاں میں صدا کرتی ہے
مسئلہ جب بھی چراغوں کا اٹھا
فیصلہ صرف ہوا کرتی ہے
مجھ سے بھی اس کا ہے ویسا ہی سلوک
حال جو تیرا انا کرتی ہے
دکھ ہوا کرتا ہے کچھ اور بیاں
بات کچھ اور ہوا کرتی ہے

پروین شاکر

اس کا دل چاہ رہا تھا ہر چیز کو آگ لگا دے۔اس نے اٹھ کر ، چیختے ہوئے، غصّے اور دُکھ کی ملی جلی کیفیت میں كمرے کی ہر چیز توڑ دی تھی۔


جاری ہے

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,