Uncategorized

The last night by Zainab nasar khan Episode 5

___________

وہ کیفے پہنچی تو اڑھائی بجے کا وقت ہوچکا تھا۔ گاڑی کو پارک کرکے جیسے ہی نیچے اتری تو ایک پل کو سامنے دیکھ کر اسکے لب واؤ کیے بغیر نہ رہ سکے۔ آج ہر چیز پرفیکٹ جارہی تھی۔ اردگرد دیکھا تو ویل فرنشڈ اوپن ایریا بنا ہوا تھا جبکہ اندر جاکر بھی وہ کیفے کی خوبصورتی کو سراہے بغیر نہ رہ سکی۔ اٹالین طرز کا یہ کیفے پورے کراچی میں اپنی خوبصورتی کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ شیشے کا دروازہ دھکیل کر اسنے اندر قدم رکھا۔ کوئی اسکی آمد پر بری طرح چونکا۔ تھوڑی ہی جدجہد کے بعد شہریار نظر آگیا۔ وہ ہاتھ ہلا کر اسے اپنی طرف بلا رہا تھا۔ کمالہ ہاشم کی شخصیت کو دیکھ کر وہ حیرت زدہ رہ گیا۔ کئی ثانیے وہ اسے یونہی دیکھتا رہا یہاں تک کہ کمالہ اسکے قریب جارکی۔”السلام علیکم!” ہاتھ آگے بڑھاۓ بغیر اس نے کھڑے کھڑے مسکراتے ہوۓ سلام کیا۔”وعلیکم السلام! ۔۔۔۔بیٹھو پلیز!” وہ فوراً کھڑا ہوا تھا۔ کمالہ مسکراتے ہوۓ سامنے کرسی پر بیٹھ گئی۔”اور سناؤ کیسے حالات ہیں؟”کمالہ نے بیگ کو پاؤں کے قریب نیچے رکھا ، ٹانگ پر ٹانگ رکھی اور ہاتھ میز پر رکھ کر باہم ملادیے۔شہریار کی نظریں اس کے چہرے سے ہٹنے سے انکاری تھی۔ وہ آج بھی ویسی ہی تھی۔ نہ کوئی جھری تھی چہرے پر، نہ ہی کوئی سفید بال تھا۔ اٹھائیس سال کی عمر تھی، ساٹھ سالہ تو نہ تھی جو وہ یوں اسکے بارے میں سوچ رہا تھا۔ خود کو ڈپٹتے وہ اس کی طرف متوجہ ہوا ۔ “بلکل ٹھیک۔ تم بتاؤ تمہاری کیسی گزر رہی ہے اور خالہ کیسی ہیں؟” پرانا لاابالی انداز لیے وہ پوچھ رہا تھا۔ جبکہ اس کی بات پر وہ ادا سے ہنس دی۔”بہت اچھی۔ ایون میں تو بہت سکون میں ہوں آج کل۔ اماں بھی بلکل ٹھیک ہیں۔””اچھا۔۔۔” وہ اس جواب کی توقع نہیں کررہا تھا۔”میں نے سنا ہے کہ افسر بن گئی ہو تم؟ مبارک ہو۔ کبھی بندہ کسی غریب کو یاد کرلیتا ہے، ایک آدھ ٹریٹ دے دیتا ہے۔” شہریار کا ازلی انداز تھا، بہت کچھ لمحوں میں بھول جانے والا مرد تھا وہ، آٹھ سالوں کی مسافت اسکے نزدیک شاید آٹھ دنوں کے یا آٹھ منٹوں کے برابر تھی۔ لیکن سامنے بیٹھی کمالہ ہاشم کے چہرے پر میک اپ کے باوجود وہ مسافت جھلک رہی تھی، گوکہ اسنے اپنی آنکھوں سے عیاں نہ ہونے دیا مگر طویل مسافتیں چہرے کے خدو خال بدل دیتی ہیں۔ اسکے بھی خدوحال میں تبدیلیاں آچکی تھیں۔ وہ پہلے سے دبلی ہوچکی تھی، اسکا قد پہلے سے بڑھ چکا تھا، چہرے کی رنگت سفید دھودیا ہوچکی تھی، اور ناک وہ اٹھی ہوئی مغرور ناک تھی، اسکی ناک پہلے بھی بڑی دلکش تھی اور آج بھی۔ کمالہ وہی مسکراہٹ برقرار رکھے اس کی طرف متوجہ تھی۔ اردگرد زیادہ رش نہ تھا۔ اکا دکا ویٹر کبھی کبھی سرونگ کیلیے گزر جاتا۔”ہاں افسر تو واقعی بن گئی ہوں ۔کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ سول سروسز میں کام کرسکوں گی۔ بس اللہ کا شکر ہے۔”

Nims

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,