Uncategorized

The last night by Zainab nasar khan Episode 5

وہ سمجھنے سے قاصر تھا کہ اسکے چہرے کی مسکراہٹ اسے کھل کر بات کرنے سے روک رہی تھی، یا اسکا لیا دیا انداز۔ بہرحال شہریار احمد کمالہ ہاشم کے سامنے کنفیوز ہورہا تھا۔ “خیر چھوڑو یہ سب۔ بڑی پرانی باتیں ہیں۔ تم بتاؤ اتنے سالوں بعد کیسے یاد کیا؟” بغیر کوئی تاثر دئیے اس نے پوچھا۔ شہریار شرمندہ سا ہنس دیا۔”نہیں ایسی بات نہیں ہے۔ بس کام کی وجہ سے مصروفیت رہی۔” سر کو کھجاتے ہوۓ اس نے کہا۔ جبکہ کمالہ مسکرادی۔”تو آج کل کام نہیں ہے؟” ابرو اٹھا کر پوچھا۔ مسکراہٹ ہنوز برقرار رہی۔ شہریار اس کی باتوں پر گھبرانے لگا۔ بے اختیار ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کی۔”ارے نہیں! ایسی بات نہیں ہے۔ اس دنیا میں ہم ہی ایک دوسرے کے رشتے دار ہیں پھر کیسے ہوسکتا ہے کہ میں تم دونوں کو بھول جاؤں۔” اس کی بات ایسی تھی کہ کمالہ کے مسکراتے لب ایک دم سکڑے۔”صحیح کہا!” سر ہلا کر اس نے بہت کچھ اپنے اندر ضبط کیا۔ اس دنیا میں کیسے کیسے انسان رہتے ہیں۔ ہر دن ایک نیا چہرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ انسان وہی رہتا ہے اور بھیس بدل بدل کر سامنے آتا ہے۔ شہریار کی کھوکھلی باتیں کہیں نا کہیں اس کے دل کو تکلیف دے رہی تھیں۔ لیکن یہ تکلیف اتنی نہ تھی کہ وہ کوئی تاثر دیتی۔ بدلے کا سب سے اچھا طریقہ یہی ہوتا ہے کہ آپ اس شخص کے سامنے ایسے رہیں جیسے وہاں موجود ہی نہ ہو، اور اگر وہ ایسے ملے کہ آپ کے اندر جھانکنے کی کوشش کرے تو اپنے اردگرد اتنے خول چڑھالیں کہ جھانکنے کے باوجود اسے سواۓ اندھیرے کے کچھ نہ ملے۔”وہ میں۔۔۔” وہ بات کی تمہید باندھنے لگا تو کمالہ بھی سنجیدہ چہرہ لیے اس کی طرف دیکھنے لگی۔”میں نتاشہ کو۔۔۔ طلاق دے چکا ہوں۔” کافی کے بھاپ اڑھاتے کپ کے گرد انگلی پھیرتے وہ جھجھک کر بولا۔ چہرہ جھکا ہوا تھا۔ کمالہ سنجیدگی سے اسے دیکھے گئی۔”افسوس ہوا سن کر۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔” شہریار نے سر اٹھا کر اسے دیکھا ، اس نے ایک افسوس بھری مسکراہٹ اسکی طرف اچھالی۔”لیکن میں کہتا ہوں کہ جو کچھ بھی ہوا، ٹھیک ہوا۔ دیکھو مجھے افسوس ہے۔ لیکن اگر ایسے نہ ہوتا تو شاید میں تم سے کبھی مل ہی نہ پاتا۔۔۔” اس کی بات پر ایک پل کو کمالہ کا دل کیا کافی کا کپ اسکے چہرے پر الٹ دیتی۔ مگر ایک تلخ مسکراہٹ کے علاوہ وہ کچھ نہ کرسکی۔ مسکرا کر سر جھٹک دیا۔”اگر میں تم سے کچھ مانگوں تو کیا دو گی مجھے؟” شہریار نے کہتے کہتے دوبارہ اس کی آنکھوں میں دیکھا، جہاں سواۓ سردی کے اور کچھ نہ تھا۔”اگر میرے بس میں ہوا تو ضرور!” کندھے اچکا کر اس نے اپنی آنکھیں کافی کے کپ پر ٹکادیں۔ آنکھوں میں نمی آرہی تھی۔ جو رشتے برے وقت میں آپ کو چھوڑ چکے ہوں، اچھے وقت میں کیسے دوبارہ آجاتے ہیں۔ آپ کا ساتھ مانگنے۔ کمالہ بس چپ چاپ اس کی باتیں سنتی رہی۔ کہنے سننے کو جیسے بہت کچھ تھا، مگر زبان پر آنے والے لفظ ادا ہونے سے انکاری تھے۔ اسے ٹھاٹھیں مارتے اس سمندر کو ابھی کچھ دیر کیلئے روکے رکھنا تھا۔”کیا ہم پھر ایک ہوسکتے ہیں؟” شہریار نے ڈرتے ڈرتے اس کی آنکھوں میں جھانکا۔ نہ کوئی ٹھٹھکنا، نہ چونکنا، نہ حیرت۔ وہ ہنوز بے تاثر چہرہ لیے بیٹھی تھی۔ بلکہ اب اس کی بات پر وہ سرد سا ہنس دی۔”

Nims

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,