Uncategorized

Teri Chahat Ki Dhanak by Hira Tahir Episode 11

اپنے گھر لے جانے کے بجائے دُراب اسے مہرین کے گھر لے گیا کیونکہ اگر واپس گھر جاتی تو زرینہ کو کیا بتاتی؟
“تم نے اچھا نہیں کیا ابی!”مہرین نے لاؤنج میں قدم ركهتے ہی ناراض سے لہجے میں کہا۔
“تو کیا اس کے ساتھ ڈنر کرتی؟”میزاب نے اس کی طرف برہمی سے دیکھا تھا۔
“ہاں!”مہرین نے صوفے میں بیٹھ کر سر ہاں میں ہلایا تو وہ بھی اس کے ساتھ ہی بیٹھ گئی تھی۔
“کس حیثیت سے؟”وہ اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھنے لگی۔
“تم موقع دو تو کوئی حیثیت بنے نا۔”مہرین نے اسے گھورا۔
“چلو دے دیا موقع۔لے آئیں اپنی ماں کو۔”وہ بھی کسی سخّی کی طرح بولی تھی۔
“سچ؟”مہرین کا چہرہ یکدم کھِل اُٹھا تھا۔
“ہاں!”اس نے سر جھکا دیا۔
“دُر بھائی! دُر بھائی!”وہ وہاں سے اُٹھ کر دُراب کو پکارنے لگی مگر وہ کہی پر بھی نظر نہیں آ رہا تھا۔”پتا نہیں، کہاں چلے گئے ہیں؟”
“اِدھر ہی کہی ہوں گے۔”میزاب لاپرواہی سے بولی۔
“ایسا نہ ہو وہ ناراض ہو کر چلے گئے ہو؟”مہرین نے دل میں سر اٹھانے والے وسوسے کا اظہار کیا۔
“ارے کیوں ناراض ہو کر جاؤں گا؟”وہ یکدم دروازے کے پیچھے سے نکل آیا تھا۔”جاؤ ایک کپ چائے تو بنا دو۔”وہ حکمیہ لہجے میں کہتے ہوئے اندر آیا تھا۔
“چائے تو ابی بہت اچھی بناتی ہے۔”اس نے آنکھ کا کونہ دبایا۔”آپ کہہ کر تو دیکھیں۔”
“تمہاری دوست ہے اگر تم کہو گی تو بنا دے گی۔”اس نے اپنی نظروں کا زاویہ اس کی طرف موڑ دیا تھا۔
“ایسی کوئی بات نہیں۔ہم مہمانوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔آپ نے کہہ دیا تو بس کافی ہے۔”وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر کچن میں چلی گئی تو دُراب تھکا تھکا سا صوفے میں بیٹھ گیا تھا۔
مہرین اسے میزاب کی بات بتانے کے لیے لب کھول ہی رہی تھی کہ اس کے فون پر گھنٹی بجنے لگی۔
وہ کچن میں کھڑی میزاب کو آنے کا کہہ کر اپنے کمرے میں چلی گئی تھی۔
میزاب نے چائے تیار کی تو مہرین کو بہت پکارا مگر وہ باہر نہیں آئی تھی، اس لیے مجبوراً اسے چائی لانی پڑی۔
“آپ کی چائے!”اس نے چائے میز پر رکھی اور مہرین کے کمرے کی طرف بڑھ گئی تو دُراب نے اسے پکارا تھا۔
“شفق!”
“جی!”اس کے كمرے کی طرف جاتے ہوئے قدم تھم گئے تھے اور دل تیزی سے دھڑکنے لگا تھا۔

“سنو ایسا نہیں ہوں میں
کہ کوئی کھیل کھیلوں گا
تمہارا دل دکھاؤں گا
یا تم سے وقت گزاری کی
کسی سے شرط لگائی ہو
تمہارا قرب پانے کی
کوئی ناٹک کروں گا میں
سنو ایسا نہیں ہوں میں
بہت عرصہ ہوا مجھ کو
تمہیں دھڑکن بنایا ہے
تمہیں آنکھوں کے رستے سے
دلِ مضطر میں بسايا ہے
تمہاری کانچ سی
آنکھوں پہ مرتا ہوں
تمہارے خواب
صبح و شام دیکھتا ہوں
کبھی ایسا نہیں ہوگا
کہ تم کو بھول جاؤں گا
جو تم کو بھول جاؤں تو
میں خود کو بھول جاؤں گا
کہ دل کی ہر گلی میں
تم، تمہارا عکس دِکھتا ہے
کہ اس کے خاص مسند پر
بہت دعوے سے بیٹھے ہو
تمہارا نام کندہ ہے
ہر ایک دیوار پر اس کی
تمہارا نام لینے کی
اجازت دو اگر مجھ کو
میرے ہونٹوں پہ بس ہوگا
تمہارے نام کا نغمہ
مجھے گر سونپ دو خود کو
تمہیں خود میں چھپاؤں گا
تمہیں ملكہ بناؤں گا”

حرا طاہر

وہ ایک ایک لفظ دل سے ادا کر رہا تھا اور میزاب کا دل مکمل طور پر تسخیر ہونے لگا تھا۔
وہ مسکراتے ہوئے اسے آنکھوں کی زبان میں اقرار کا سند بخش کر وہاں سے جا چکی تھی، مگر دُراب کا دل یقین کرنے سے ڈر رہا تھا۔
اسے لگ رہا تھا یہ اس کی خوش فہمی ہے۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,