Classic Web specials All Episodes

Dil o Janam Fida E Tu By Aniqa Ana Episode 67

تابعہ کی طبیعت اب کافی حد تک سنبھل رہی تھی۔ وہ اس ذہنی جھٹکے سے ابھرنے لگی تھی۔ زخم مکمل طور پر مندمل نہیں ہوئے تھے تاہم تکلیف کا احساس پہلے سے کچھ کم ہو گیا تھا۔ لہیم جاہ ایک دو بار اس کے سامنے آیا بھی تو وہ پہلے کی طرح خوف زدہ تو نہیں ہوئی تھی مگر اس کی موجودگی میں پرسکون بھی نہیں رہی تھی۔ اس کے برعکس عبدالمعید اس سے چند رسمی سی باتیں کرتا رہتا تھا۔ وہ بھی ہوں ہاں میں جواب دے دیا کرتی تھی۔ بس ایک لہیم کے لیے اس کے دل میں دبا خوف نہیں جاتا تھا۔ آج اسی خوف کو ختم کرنے کے لیے عماد بدر کو وہاں لایا گیا تھا۔ اس کی دیکھ بھال کرنے والی نرس کچھ دیر کے لیے باہر گئی تھی۔ وہ پلنگ پر پاؤں لٹکائے، دونوں ہاتھ پہلوؤں میں ہتھیلی کے بل رکھے، سر جھکائے بیٹھی تھی۔ چہرے پر پھیلے ناقابلِ فہم تاثرات واضح تھے کہ اس کا ذہن اس وقت ہر قسم کے خیالات سے عاری تھا۔ دروازے پر آہٹ سی ہوئی تھی۔ اس کے وجود میں خفیف سی بھی جنبش نہ ہوئی تھی۔ دروازہ کھول کر کسی نے اندر قدم رکھا تھا۔ آنے والے کے قدموں کی چاپ وہ لاکھوں کے مجمعے میں بھی پہچان سکتی تھی۔ دماغ کی بھٹکی رو مانو اپنے ٹھکانے پر آئی تھی۔ اس نے ایک جھٹکے سے سر اٹھایا تھا۔ آنے والا عین اس کے سامنے آن کھڑا ہوا تھا۔ ” عماد۔۔ “اس کی آنکھیں یکا یک آنسوؤں سے بھر آئی تھیں۔ ” تابعہ! “ وہ یوں ہی بیٹھے ہوئے اس سے لپٹ گئی تھی۔ اس کے کمر کے گرد بازو پھیلائے، جو اس سے لپٹی تو جیسے دریا کے بند ٹوٹ گئے ہوں۔ آنکھوں کے سوتے پھوٹ پڑے تھے۔ وہ اس سے لپٹ کر اتنا روئی تھی کہ عماد کو بھی رونا آ گیا تھا یہاں تک کہ اسے چپ کرواتے ہوئے اس کا اپنا چہرہ بھیگ گیا تھا۔” جیسے اس نے اپنے بھائی کے قدموں کی آہٹ سے ہی اسے پہچان لیا معید! کیا کبھی میرے لیے اس کا دل یوں ہی دھڑکے گا؟“ کیمرے کی مدد سے وہ سب کچھ دیکھتے ہوئے لہیم جاہ نے بڑا عجیب سا سوال کیا تھا۔ وہ جب بھی اس کا پورا نام نہیں لیتا تھا وہ تب ہی سمجھ جاتا تھا کہ وہ ذہنی خلفشار کا شکار ہو رہا ہے۔” ایک ہلکی سی آہٹ سے پہچان لیے جانا، یہ رمز دشتِ جنوں کی سیاحی کے بعد ہی ملتی ہے۔ “عبدالمعید نے باور کرایا تھا۔” اور کتنی خاک چھاننا باقی ہے؟ “وہ یاسیت سے گویا ہوا تھا۔” یہ محبت تمھیں کہیں کا نہیں چھوڑے گی لہیم! “ اب کہ بار وہ دکھ اور افسوس کے ملے جلے تاثرات لیے بولا تھا۔” اس محبت نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ “وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتا ہوا بولا تھا۔” کتنے دن سے سب کام دھندے چھوڑ کر یہاں بیٹھا ہوں جیسے سوائے ایک اس کے زندگی میں کچھ بچا ہی نہیں ہے۔ “؎ یوں پڑا ہوں تیری راہوں میں جیسے کوئی مر نہیں جاتا(نامعلوم)” ایسا لگتا ہے جیسے میری زندگی میں بس ایک یہی باب رہ گیا ہے۔ باقی کوئی عنوان کوئی معنی بچا ہی نہیں ہے۔“” یہ اس لیے تاکہ تم اپنی زندگی کو نئے معنوں سے روشناس کرواؤ اور عشق و محبت کے قلم سے پرسکون زندگی کے نئے ابواب رقم کرو۔ “ ” عشق اور محبت بھی ہو اور سکون بھی میسر آئے۔۔۔ “وہ استہزا سے ہنسا تھا۔” یہ تو وہی بات ہوئی کہ بچے فاقوں سے مر رہے ہوں اور باپ چین کی نیند سوئے۔ “” واہ! کیا مثال پیش کی ہے۔“ عبدالمعید نے تالی بجا کر اسے شاباش دی تھی۔” بکواس بند کرو۔ “لہیم جاہ نے اسے گھورا تھا۔” محبت تو تمھیں کئی برس پہلے مل چکی ہوتی مگر تم نے ہی قدر نہیں کی۔ “ایک پل کو اس کے چہرے کے تاثرات بالکل جامد ہوئے تھے۔ ذہن میں کئی ایک واقعات یکے بعد دیگرے اجاگر ہونے لگے تھے۔

Khan Mahnam

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Classic Web specials All Episodes

Dhoop Chaon Ka Aalam by Saira Naz (All Episodes)

Episode 1 Episode 2 Episode 3 Episode 4 Episode 5 Episode 6 Episode 7 Episode 8 Episode 9 Episode 10
Classic Web specials All Episodes

Dil O Janam Fida E Tu by Aniqa Ana All Episodes

Episode 1 Episode 2 Episode 3 Episode 4 Episode 5 Episode 6 Episode 7 Episode 8 Episode 9 Episode 10