Classic Web specials All Episodes

Dil o Janam Fida E Tu By Aniqa Ana Episode 67

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

” مجھے جتنی نفرت تم سے ہے اس سے کہیں زیادہ نفرت مجھے اس لفظ محبت سے ہے۔ اگر تم اس لفظ محبت کا حوالہ دیے بغیر میرے پاس آتی تو ہو سکتا ہے کہ میں تمھارے بارے میں سوچ ہی لیتا، کہ مجھے کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی کو تو زندگی میں شامل کرنا ہی تھا۔ لیکن تم نے اس محبت کو درمیان میں لا کر غلطی کر دی۔“ راجعہ نے گہری اذیت سے دوچار اس کا ایک ایک لفظ سماعت کیا تھا۔” ایسا مت کہو لہیم جاہ! جس دن سے تم میری زندگی میں آئے ہو میری زندگی نئے رنگوں سے روشناس ہوئی ہے۔“ وہ اس کے نزدیک ہوتے، اس کا ہاتھ تھامنے کی کوشش میں خود کو مزید اذیت میں مبتلا کر رہی تھی کیوں کہ وہ اس کی یہ کوشش ناکام بناتا ہوا اس سے چند قدم دور جا کھڑا ہوا تھا۔” میری خود کی زندگی میں کبھی کوئی رنگ نہیں رہا تو تمھیں میری ذات میں کون سے رنگ دکھائی دیے؟ “وہ استہزا سے ہنسا تھا۔” میں نے تمھیں پہلے دن ہی سمجھایا تھا کہ مجھ سے ایسی توقع مت رکھنا، میری مٹی کے خمیر میں محبت کی خو نہیں ہے۔ تم مجھ سے سو باتیں کرو میں سنوں گا لیکن محبت کا ایک جملہ مجھ سے برداشت نہیں ہو گا۔“” میرے پاس تمھارے لیے سواے محبت کے کچھ نہیں ہے۔ “وہ فدا ہوتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے بولی تھی۔” اور میرے پاس تمھاری اس خرافات کے جواب میں سواے نفرت کے کچھ نہیں ہے۔ “اس نے کسی قسم کا لحاظ یا مروت رکھنے کی کوشش نہیں کی تھی۔” پلیز! ایسا مت کہیں لہیم! میں مر جاؤں گی۔“ ” تو مر جاؤ! “ اس نے رکھائی سے کہا تھا۔ جب کہ اس کی بھیگی آنکھوں نے سامنے کا منظر دھندلا دیا تھا وہ ڈبڈبائی آنکھوں سے بے بسی سے اسے خود سے دور، شاید ہمیشہ کے لیے دور جاتا دیکھ رہی تھی۔ ” سر! کیا آپ کو پتا چلا؟“ اسی شام جب وہ اپنے اپارٹمنٹ کے ٹیرس پہ کھڑا، ہاتھ میں بلیک کافی کا مگ لیے، سامنے والے پارک میں واکنگ ٹریک پہ ٹہلتے لوگوں کو دیکھنے میں مصروف تھا۔ اسے موبائل پر شجاع فرید کی کال موصول ہوئی تھی۔” کیا پتا چلنا تھا؟ “اپنی تنہائی پہ دخل دینے پر اسے کچھ سنانے کا ارادہ بعد پر موقوف کرتے ہوئے اس نے رکھائی سے پوچھا تھا۔” راجعہ نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے۔ “” تو مر جاؤ!!“اسے اپنی کہی بات یاد آئی تھی۔” کیسے؟ “ایک سرسراتی سی آواز اس کے منھ سے نکل کر شجاع فرید کی سماعتوں تک پہنچی تھی۔” اس نے خود کو آگ لگا لی ہے۔ اس کے بچنے کے چانسز بہت کم ہیں۔“ اس کے دل نے ایک دھڑکن مِس کی تھی۔ ہاتھ کانپا اور اس لرزش سے ہاتھ میں تھاما کپ لرزا تھا۔ گرم کافی چھلک کر اس کا ہاتھ جلا گئی تھی۔” کیا کوئی اس حد تک جا سکتا تھا؟ “اس کی روح اندر تک سنسنا اٹھی تھی۔

Khan Mahnam

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Classic Web specials All Episodes

Dhoop Chaon Ka Aalam by Saira Naz (All Episodes)

Episode 1 Episode 2 Episode 3 Episode 4 Episode 5 Episode 6 Episode 7 Episode 8 Episode 9 Episode 10
Classic Web specials All Episodes

Dil O Janam Fida E Tu by Aniqa Ana All Episodes

Episode 1 Episode 2 Episode 3 Episode 4 Episode 5 Episode 6 Episode 7 Episode 8 Episode 9 Episode 10