Uncategorized

Ek Jot Jali Matwali Si by Saira Naz Last Episode 23 Online Reading


”پھر کچھ عرصہ بعد میں نے تمھیں دوبارہ دیکھا تو تم اپنے ڈیڈ کے ساتھ ان کے کاروبار میں شمولیت اختیار کر چکی تھی۔۔۔ یہ میرے لیے حیران کن تھا۔۔۔ جہاں مجھے تمھارے ٹھیک ہو جانے کی خوشی ہوئی، وہیں یہ سوچ بھی میرے دماغ میں کھلبلی مچا رہی تھی کہ کیا تم اپنے باپ کی حقیقت سے واقف ہو یا تم بھی یہ مان چکی ہو کہ زوہیب کے جن قاتلوں کو سزا ملی، وہی اصل مجرم تھے۔۔۔۔ میں تم سے مل کر سچ جاننا چاہتا تھا لیکن افلاک واسطی پہ میری شناخت واضح ہو، میں ایسا بھی نہیں چاہتا تھا سو اسی لیے بھیس بدل کر تمھاری پارٹی کا رکن بنا۔۔۔ تم تک پہنچنے کے لیے، تمھارے قریب رہنے کے لیے میں نے ہر وہ کام کیا جو تمھیں میری طرف متوجہ کرے اور پھر بالآخر میں کامیاب ہو ہی گیا۔“ وہ ابھی بھی سر جھکائے بات کر رہا تھا اور فاکہہ کی نگاہیں اس سے ہٹ ہی نہ رہی تھیں۔۔۔۔ اس کے پیچھے سے نظر آتے سمندر کی لہروں میں یکدم تیزی آتی اور پھر وہ ساحل سے ٹکرا کر واپس لوٹ جاتیں۔۔۔ مواحد کے سنگ ماضی کا سفر کرتی فاکہہ کے اندر بھی ایک جذباتی ریلہ ایسے ہی اتار چڑھاؤ کا شکار تھا۔
”بارہا میرا دل چاہا کہ میں تمھیں افلاک واسطی کی سچائی بتاؤں۔۔۔۔ تمھیں اپنی اصل پہچان کے ساتھ اپنی محبت سے روشناس کرواؤں لیکن ہر بار ایک خیال میرا راستہ روک لیتا کہ اگر تم نے میری بات پر یقین نہ کیا تو پھر؟ یا ساری سچائی جاننے کے بعد تم مجھ سے دور چلی گئیں تو میں کیا کروں گا؟ میری زندگی بہت سے ‘اگر، مگر، شاید اور لیکن’ کے بیچ الجھ کر رہ گئی تھی۔۔۔ تمھارے لیے میری چاہت دن بدن شدت پکڑتی جا رہی تھی لیکن میں یہ بھی جانتا تھا کہ افلاک واسطی کبھی بھی اپنی جماعت کے ایک معمولی سے رکن کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی نہیں کریں گے اور میری اصل شناخت کے ساتھ تو یہ کسی طور ممکن ہی نہ تھا۔۔۔ یہی وجہ تھی کہ تمھارے منھ سے اعتراف محبت سننے کے بعد میں نے تمھیں نکاح پر اکسایا۔۔۔ میرا نکتہ نظر یہی تھا کہ اگر ہم نکاح کر لیں گے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت ہمیں جدا نہیں کر سکتی۔۔۔ نکاح کے بعد میں نے جو بھی کہا ہو لیکن اس بات کا گواہ میرا رب ہے کہ میں نے کبھی تمھارے توسط سے کسی انتقامی کارروائی کا نہیں سوچا۔۔۔۔ تم پہلے بھی میری چاہت تھیں اور پھر بعد میں میرا عشق بن گئیں۔“ مواحد کی بات پر فاکہہ کے گلے میں ایک گلٹی ابھر کر معدوم ہوئی تھی۔
”اس بیچ میں تمھارے ڈیڈ کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے میں بھی لگا رہا۔۔۔ بھلے سے آج نویرا واسطی کے بھی بہت سے گناہوں سے پردہ اٹھا ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ ان جرائم سے بالکل بھی بے بہرہ ہے۔۔۔ اس کے ہاتھ بھی کئی معصوم لوگوں کے خون سے رنگے ہیں۔۔۔ خیر میں تمھارے نزدیک رہ کر یہ بھی جاننا چاہتا تھا کہ تمھارے اپنے ڈیڈ سے تعلقات کس نوعیت کے ہیں۔۔۔ تب میں نے جانا کہ تم لوگوں کا رشتہ بھی بالکل ویسا ہی تھا جیسا تمھارے طبقے کے پچانوے فی صد والدین اور اولاد کا ہوتا ہے۔۔۔ تم بظاہر ایک بد دماغ، خودسر اور ضدی لڑکی تھی لیکن تمھارے ساتھ رہ کر میں نے جانا کہ تم خود سے جڑے رشتوں کے لیے بے حد حساس ہو اور میرے معاملے میں بھی تم ایسے ہی احساسات کا شکار تھی۔۔۔ اس سارے قصے میں ایک بات جو ہمارے حق میں جاتی تھی، وہ یہ تھی کہ افلاک واسطی نے تمھیں اپنی زندگی کے فیصلے لینے کا کلی اختیار دے دیا تھا۔۔۔ ایسے میں ہمارا نکاح بنا کسی رکاوٹ کے بھی انجام پا جاتا۔۔۔ میرا ارادہ نکاح کے بعد تمھیں لے کر روپوش ہو جانے کا تھا لیکن پھر میں نے ایک داؤ کھیلنا چاہا۔۔۔ مجھے نکاح سے کچھ دن پہلے ایک کیس سونپا گیا تو تحقیقات کے دوران اس کی جڑیں مہران تمیمی اور افلاک واسطی سے وابستہ نظر آئیں۔۔۔ میں نے اسی لیے اس دن نکاح کے فورا بعد تمھیں اپنی ماما کے ساتھ ہوئے حادثے کا بتایا۔۔۔۔ میرا خیال تھا کہ تم غصے میں افلاک واسطی سے سوال جواب کرو گی اور پھر وہ کھل کر سامنے آئے گا تو مجھے اسے پکڑنے میں آسانی رہے گی لیکن تم نے جو کیا، وہ میری توقع کے بالکل برعکس تھا۔“ اس ساری گفتگو میں پہلی بار فاکہہ کا دل چاہا کہ وہ یہ باتیں اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کرے لیکن وہ جانے کیوں سر جھکائے ہوئے تھا؟
”تب مجھے پہلی بار تم پر غصہ آیا کہ تم نے ایسا کیوں کیا۔۔۔ میں اسپتال میں تم سے باز پرس کرنے کے بعد بھی حقیقت بتا دینا چاہتا تھا لیکن ایک ڈر بھی تھا کہ کہیں تم پھر مجھ سے دور نہ چلی جاؤ۔۔۔ میں یہ بازی بھی کھیل جاتا لیکن تب تم میرے سامنے ایک نئے ہی روپ میں آئی۔۔۔ تم نے کہا تھا کہ تم اپنے ساتھ غلط کرنے والوں کو معاف نہیں کرتی، سو میں نے بھی ٹھان لی کہ تمھیں یہ باور کروا کر ہی رہوں گا کہ تمھارا اصل مجرم تمھارے ڈیڈ ہیں اور اسی لیے میں تمھیں اپنی پہچان بتائے بنا ہی اسپتال سے واپس آ گیا۔۔۔ بعد میں جب میں اس دن تمھاری گاڑی خراب ہونے پر تم سے ملا تو اس ملاقات کے بعد ٹھنڈے دماغ سے سوچنے پر مجھے احساس ہوا کہ تم بظاہر تو نارمل تھیں لیکن شاید ذہنی طور پر تم ابھی تک اپنے ساتھ ہوئے حادثوں سے ابھر ہی نہیں سکی۔۔۔۔ تم ہر کام میری توقع کے برعکس کر رہی تھی۔۔۔ ہر بار مجھے لگتا تھا کہ تم اب تو اپنے باپ کا گریبان تھام کر ان سے سوال ضرور کرو گی لیکن تمھارے نشانے پر صرف میں تھا۔۔۔ میں پھر اسی لیے اپنی اصل پہچان کے ساتھ تمھارے سامنے آیا کہ شاید تم مجھے پہچان لو لیکن تم تو میرے ذریعے میرے بھائی تک پہنچنے کی کوششوں میں تھی۔۔۔ اس چیز نے میری مردانہ انا کو ٹھیس پہنچائی اور میں نے تمھیں تھوڑا تنگ کرنے کا سوچا لیکن میں یہاں غلط تھا اور اس کے لیے میں نادم بھی ہوں۔۔۔ میں بار بار تم سے اپنے والدین کے بدلے کی بات کرتا اور تم اپنے ڈیڈ سے کھل کر بات کرنے کی بجائے میری ہی ٹوہ میں لگی رہی۔۔۔ پھر جب کلب میں ہماری ملاقات ہوئی تو اس کے اگلے ہی دن مجھے یہ پتا چلا کہ افلاک واسطی تک ہمارے نکاح کی خبر پہنچ چکی ہے۔۔۔ میں تمھیں اسی دن ساری سچائی بتا دینا چاہتا تھا لیکن پھر بھائی کے ساتھ وہ حادثہ ہو گیا اور میں اسی میں الجھ کر رہ گیا۔۔۔ میرا ارادہ بھائی کو حیدر آباد منتقل کر کے تم سے ملاقات کا تھا لیکن اس سے پہلے ہی تم نے جو کیا، اس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔۔۔ تب پہلی بار مجھے تمھارے لیے ڈر لگا تھا۔۔۔ میں جو تمھیں اپنی سچائی اور تمھارے ڈیڈ کی حقیقت بتانا چاہتا تھا، اس سب کے بعد میرے سارے ارادے دھرے کے دھرے رہ گئے اور تم مجھے پہچان گئیں۔“ مواحد نے بات کرتے کرتے اپنا سر اونچا کر کے، اس کی آنکھوں میں دیکھا تو ان میں تیرتے سرخ ڈوروں کو دیکھ کر فاکہہ کا دل کٹا تھا۔۔۔ اسے خود پر افسوس ہوا کہ وہ ایک ایسے شخص سے بدگمان رہی جو صرف اور صرف اس کی راہوں کے خار چننا چاہتا تھا۔
”مجھے معاف کر دو فاکہہ! جانے انجانے میں تمھاری ہر تکلیف کی وجہ میں بنا۔۔۔ میں غلط تھا، مجھے پہلے ہی تمھیں سچ بتا دینا چاہیے تھا لیکن ہر بار حالات مجھے مات دے دیتے تھے۔۔۔ اس دوران موحد بھائی بھی کافی حد تک سچائی جان چکے تھے، سو انھوں نے بھی مجھے خوب سرزنش کی۔۔۔ میں انھیں تو کَہ آیا تھا کہ میں یہ سب بدلے کی آڑ میں کر رہا ہوں لیکن اپنے دل کے آگے میں ہار گیا اور میں نے تم سے سب سچ کَہ دینے کی ٹھان لی لیکن ہمارے بیچ ہر بار کچھ نہ کچھ ایسا ہو ہی جاتا کہ ہم اصل مدعے سے ہٹ جاتے تھے۔“ وہ اب اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہا تھا۔۔۔ کیا اس نے فاکہہ کے دل کی بات سن لی تھی؟


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,